وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات، مسلم لیگ (ن) کے 6 ایم پی ایز کی رکنیت معطل

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2020
وزیراعلیٰ پنجاب سے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی اراکین نے ملاقات کی تھی—فوٹو:عثمان بزدار ٹوئٹر
وزیراعلیٰ پنجاب سے مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی اراکین نے ملاقات کی تھی—فوٹو:عثمان بزدار ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پارٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات اور ان پر اعتماد کے اظہار پر 6 اراکین صوبائی اسمبلی کی پارٹی رکنیت معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پی پی-269 مظفر گڑھ سے اظہر عباس، پی پی-244 بہاولنگر سے محمد ارشد، پی پی-209 خانیوال سے محمد فیصل خان نیازی، پی پی-57 گوجرانوالہ سے چوہدری اشرف، پی پی-47 نارووال سے ابوحفص غیاث الدین اور پی پی-206 خانیوال سے نشاط ڈاہا کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 6 اراکین پنجاب اسمبلی نے 10 مارچ کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں:اپوزیشن کے 7 اراکین صوبائی اسمبلی کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات

وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سابق رکن قومی اسمبلی طاہر بشیر چیمہ بھی ان اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔

حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کی ملاقات کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ان اراکین نے وزیراعظم عمران خان اور عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل بھروسے کا اظہار کیا اور حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سیکریٹری جنرل سردار اویس احمد لغاری کے دستخط سے جاری شوکاز نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ’10 مارچ کو الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کو جاری ایک بیان میں اراکین اسمبلی کی عثمان بزدار سے ملاقات ظاہر کی گئی ہے’۔

انہوں نے کہا ہے کہ ‘ماضی میں ایک ملاقات وزیراعظم عمران خان سے بھی کی گئی جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بھی ہیں، وہ ملاقات بھی بغیر کسی قانون یا اخلاقی جواز یا بغیر اطلاع کے کی گئی تھی’۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے مذکورہ اراکین نے میڈیا میں ان الزامات کی تردید نہیں کی۔

پنجاب اسمبلی کے اراکین سے کہا گیا ہے کہ ‘آپ کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی گئی ہے اور آپ کو شوکاز نوٹس دیا جارہا ہے کہ خلاف ورزی کیوں کی گئی’۔

نوٹس میں ہدایت کی گئی ہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی اس حوالے سے سات دن کے اندر اپنا جواب جمع کرادیں اور ناکامی کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) نے اپنے صدر شہباز شریف کی لندن سے واپسی کا مطالبہ کردیا

یاد رہے کہ 10 مارچ کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پارٹی کے مرکزی صدر شہباز شریف کی لندن سے وطن واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پارٹی کی سینئر قیادت خواجہ آصف، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، راجا ظفر الحق، رانا تنویر، مشاہد اللہ خان، ایاز صادق اور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی تھی۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سینیٹر پیر صابر شاہ نے پارٹی پالیسیوں پر اختلاف رائے دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو تحریک انصاف کی ناقص کارکردگی سے فائدہ اٹھانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قائد کے بیانیے کو پس پشت ڈال کر نقصان اٹھایا ہے، ہماری پارلیمان میں کارکردگی پر عوام افسوس کررہے ہیں، (لہٰذا) ہمیں نواز شریف کے بیانیے پر چلنا ہوگا ورنہ عوام بھی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔

پیر صابر شاہ کا کہنا تھا کہ پارٹی میں صرف نواز شریف کے احکامات مانتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں