حکومت، عدلیہ خیبر لیویز کے تربیتی مرکز پر قبضے کے لیے کوشاں

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2020
صوبائی کابینہ نے 25 فروری کو ہونے والے اجلاس میں تربیتی مرکز کو ریسکیو 1122 کے تربیتی مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا  — فائل فوٹو: رائٹرز
صوبائی کابینہ نے 25 فروری کو ہونے والے اجلاس میں تربیتی مرکز کو ریسکیو 1122 کے تربیتی مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت اور عدلیہ، ضلع خیبر کے قبائلی علاقے میں امریکی فنڈز سے زیر تعمیر شاکاس لیویز ٹریننگ سینٹر پر قبضہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

جب کہ فنڈ دینے والے اصرار کررہے ہیں کہ اس سہولت کو خاص طور پر اس مقصد کے لیے ہی استعمال کیا جانا چاہیے جس کے لیے امریکی کانگریس نے فنڈز کی منظوری دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ضلع خیبر کی عدلیہ پشاور میں اپنے عبوری احاطے سے عارضی طور پر تربیتی مرکز منتقل ہونا چاہتی ہے۔

دوسری جانب صوبائی کابینہ نے 25 فروری کو ہونے والے اجلاس میں اس سہولت کو ریسکیو 1122 کے تربیتی مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ امریکی بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لا انفورسمنٹ افیئرز پاکستان، جس نے شاکاس میں تربیتی مرکز کی تعمیر کے لیے 59 لاکھ ڈالر فنڈز فراہم کیے، نے کسی اور مقصد کے لیے اس سہولت کے استعمال کی شدید مخالفت کی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان لیویز پولیس میں ضم، نوٹیفکیشن جاری

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی این ایل، جس نے دوسرے منصوبوں کو بھی مالی اعانت فراہم کی، نے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا تھا کہ مفاہمتی یادداشت کی خلاف ورزی سے نہ صرف حکومت اور فنڈ دینے والوں کے مابین غلط فہمیاں پیدا ہوں گی بلکہ اس کی وجہ سے صوبے کو آئندہ ملنے والی مالی امداد بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔

آئی این ایل (پاکستان) نے حکام کو آگاہ کیا ہے کہ امریکی کانگریس کے ذریعے فنڈز کو کسی خاص مقصد کے لیے منظور کیا جاتا ہے اور اس سہولت کا مقصد اسی مقصد کے لیے ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق فنڈز یا سہولت کے استعمال کے طریقہ کار میں کسی بھی طرح کی خلاف ورزی نہ صرف شدید تشویش پیدا کردے گی بلکہ امریکی حکومت کے ذریعے تمام شعبوں میں مزید امداد روکنے کا باعث بنے گی۔

اس حوالے سے آئی این ایل کے عوامی امور کے سربراہ اسکاٹ رابنسن کی جانب سے ڈان اخبار کے نمائندے کی ای میل کا جواب نہیں دیا گیا۔

ضلع میں ترقیاتی کاموں سے متعلق ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'موجودہ صورتحال میں ہم صوبائی حکومت اور عدلیہ کے درمیان سینڈویچ بن رہے ہیں'۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے ٹریننگ سینٹر کے قبضے پر نگاہیں طے کی ہیں لیکن اس نے لیویز فورس کے منصوبے اور تربیت کے لیے بھرتی کیے گئے وزارتی عملے سمیت 35 کے قریب ملازمین کو نظرانداز کردیا ہے۔

لیویز ٹریننگ سینٹر کے ایک ملازم نے بتایا کہ 'حکومت صرف جائیداد پر قبضہ کرنے میں دلچسپی لیتی ہے اور وہ ہمیں اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتی'۔

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے علاقہ شاکاس میں یہ سنٹر 300 ایکڑ اراضی پر قائم ہے۔

ابتدائی طور پر اس نے فاٹا میں انتظامیہ کے قانون نافذ کرنے والے دستوں، لیویز اور خاصہ دار فورس کے 28 ہزار اہلکاروں کی تربیت کی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خاصہ دار اور لیویز فورس کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کا اعلان

معاہدے کے مطابق 400 زیر تربیت اہلکاروں کی رہائش کی سہولت کے ساتھ بورڈنگ سہولت، پیریڈ گراؤنڈ اور فائرنگ رینج پر مشتمل تربیتی سہولت کو فرنٹیئر کورپس (شمالی) کو دیا گیا تھا جس پر کام کا آغاز 2011 میں ہوا تھا اور اسے اپریل 2020 تک مکمل ہوجانا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی اس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ بنی۔

سابق فاٹا کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کے بعد 28 ہزار سے زائد لیویز اور خاصہ دار اہلکار صوبائی پولیس میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ فاٹا سیکریٹریٹ کے لا اینڈ آرڈر سیکشن کو محکمہ داخلہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔

انضمام اور اس کے بعد ہونے والی پیشرفت، جن میں قبائلی اضلاع کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو پولیس میں شامل کرنا شامل ہے، کی وجہ سے دوسرے محکمے تربیتی مرکز کو سنبھالنے کے لیے سامنے آئے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 17 فروری کو ضلع خیبر کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں ضلعی عدالت کے احاطے کی تعمیر تک عارضی طور پر ضلعی عدالتوں کو منتقل کرنے کے لیے تربیتی مرکز کے دو بلاکس کو حاصل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے اکتوبر 2019 میں جوڈیشل کمپلیکس کے قیام اور ضلعی عدلیہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تربیتی مرکز میں ضروری تبدیلیاں اور انتظامات کرنے کے سلسلے میں تربیتی مرکز کا دورہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں