کورونا وائرس: اٹلی میں اموات 4 ہزار سے تجاوز، مزید امریکی ریاستوں میں لاک ڈاؤن

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
عالمی ادارہ صحت نے وبا کے سابقہ گڑھ چین کے شہر ووہان میں نئے کیسز نہ آنے  کو دنیا کے لیے امید کی کرن قرار دیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز
عالمی ادارہ صحت نے وبا کے سابقہ گڑھ چین کے شہر ووہان میں نئے کیسز نہ آنے کو دنیا کے لیے امید کی کرن قرار دیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز

اٹلی 4 ہزار سے زائد اموات کے ساتھ کورونا وائرس سے سب بری طرح متاثر ہونے والا ملک بن گیا جبکہ کیلیفورنیا کے بعد امریکا کی دیگر ریاستوں نے بھی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

اس کے ساتھ ہی افریقہ میں بھی وائرس سے ہونے والی دوسری ہلاکت سامنے آگئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جہاں دنیا بھر میں نئے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے وہیں عالمی ادارہ صحت نے وبا کے گڑھ چین کے شہر ووہان میں نئے کیسز نہ آنے کو 'دنیا کے لیے امید' قرار دیا تھا۔

اٹلی میں ایک دن میں ہونے والی اموات کی تعداد اب تک کی بلند ترین سطح 600 سے زائد تک جا پہنچی جبکہ دنیا بھر میں وائرس کے باعث 11 ہزار 397 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اب تک 2 لاکھ 75 ہزار 427 افراد اسے وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔

اٹلی میں کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات میں سے 41 فیصد اموات 80 سے 89 سال کے عمر افراد کی ہیں جبکہ 70 سے 79 سال کی عمر کے افراد میں ہلاکتوں کی شرح 35 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے 180 ممالک میں پھیلے کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز

عالمی وبا کے باعث بگڑتی معاشی صورتحال کے تحت حکومتیں بھاری رقوم معاشی میدان میں ڈال رہی ہیں تاکہ کسی حد تک عالمی کساد بازاری سے بچا جاسکے۔

امریکی صدر نے ریاست کیلیفورنیا اور نیویارک کے گورنروں کی جانب سے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو سراہا لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ایلینوائے اور کینٹکی ریاستوں کے گورنرز نے بھی اپے شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب برطانیہ نے یورپی یونین کے پڑوسی ممالک کی طرح سخت پابندیوں کا اعلان کردیا اور شراب خانوں، ریسٹورنٹس اور تھیٹرز کو بند کرنے اور متاثر ہونے والے ملازمین کی معاونت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اٹلی: عوام کو گھروں تک محدود رکھنا حکام کیلئے درد سر بن گیا

اسی طرح فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے ہونے والی مزید 78 اموات سامنے آئیں جس کے بعد وہاں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 450 ہوگئی۔

فرانس، اٹلی، اسپین اور دیگر یورپی ممالک نے اپنے عوام سے گھروں میں رہنے کا کہا ہے اور کچھ معاملات میں جرمانے بھی عائد کردیے ہیں، جرمنی کا علاقہ بویریا، ملک میں لاک ڈاؤن لگانے والا پہلا خطہ بن گیا۔

خیال رہے کہ دنیا بھر کورونا وائرس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں سے نصف سے زائد اموات یورپ میں ہوئی ہیں تاہم دنیا کے کئی ممالک میں تشخیص کے فقدان کی وجہ سے حتمی تعداد اکٹھا کرنا مشکل ہے۔

دوسری جانب اس عالمی وبا کا سایہ مشرق وسطیٰ کے بعد افریقہ تک پھیل گیا اور وسطی افریقہ کے ملک گبون نے کورونا وائرس سے دوسری ہلاکت کی تصدیق کردی جبکہ خطے میں متاثرہ افراد کی تعداد 900 سے تجاوز کرگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں، دوا ساز کمپنیاں

ایران میں صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامہ ای دونوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کا ملک اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پا لے گا لیکن اب بھی وہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سخت پابندیاں لگانے سے انکار کررہے ہیں۔

ادھر لاطینی امریکا میں کیوبا اور بولیویا نے اپنی سرحدیں بند کرنے کا اعلان کردیا۔

اس عالمی وبا کی وجہ سے عالمی کساد بازاری کا خوف پیدا ہوگیا ہے، امریکا، جاپان، برطانیہ، کینیڈا اور سوئٹزر لینڈ کے مرکزی بینکوں نے عالمی معیشت میں پیسے کو شامل رکھنے کے لیے اقدامات اٹھا لیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں