برآمد کنندگان کو رواں ماہ ریفنڈز کی ادائیگی ہوجائے گی، عبدالحفیظ شیخ

21 مارچ 2020
صنعت کو درپیش خطرے کے پیش نظر حکام نے سپورٹ پالیسوں کا ایک پیکیج تیار کرنے کا فیصلہ کیا— فائل فوٹو: فوٹو: ڈان نیوز
صنعت کو درپیش خطرے کے پیش نظر حکام نے سپورٹ پالیسوں کا ایک پیکیج تیار کرنے کا فیصلہ کیا— فائل فوٹو: فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکومت نے برآمد کنندگان کو رواں ماہ کے آخر تک تمام ریفنڈز کی ادائیگی کی یقین دہانی کرادی۔

حکومت کی جانب سے مذکورہ اقدام ٹیکس ریفنڈ اور ریبیٹ کی عدم ادائیگی کے باعث برآمدی صنعتوں کو لیکویڈیٹی بحران کا سامنا ہونے سے متعلق شکایات کے بعد سامنے آیا۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: آڈرز منسوخی کا تناسب بڑھ رہا ہے، ٹیکسائل ایکسپورٹرز

یہ فیصلہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت برآمدی شعبوں کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں ہوا۔

اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث معیشتوں کو درپیش چینلجز پر تبادلہ کیا گیا جس میں تجارتی اور دیگر اہم مشیر موجود تھے۔

وفد نے عبدالحفیظ شیخ کو کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری کے اثرات سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

حکومت کو بتایا گیا کہ مصنوعات خصوصا ملبوسات کی طلب میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے اوربرآمدات جو فروری اور مارچ میں بہتری آئی تھی، کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی بحران شروع ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پیشِ نظر طبی آلات کی درآمدات ٹیکس سے مستثنیٰ

وفد نے تجاویز کی ایک فہرست پیش کی جو ان کی لیکویڈیٹی پوزیشن کو بہتر بنانے اور موجودہ صورتحال میں کاروبار چلانے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔

وفد نے حکومت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے اس مشکل وقت میں اپنے یومیہ اجرت کا عملہ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شیخ عبدالحفیظ نے برآمد کنندگان کو یقین دلایا کہ حکومت کا کوئی ادارہ نہیں کہ وہ ایک دن بھی ادائیگی میں تاخیر کرے۔

انہیں بتایا گیا کہ حکومت برآمد کنندگان کو آسانی فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی اور وہ رعایت، ڈیوٹی میں کمی اور جی ایس ٹی کی واپسی کی ابتدائی ادائیگیوں میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

مشیر خزانہ نے وفد کو یقین دلایا کہ مارچ (رواں ماہ) کے آخر تک جی ایس ٹی ریفنڈ کردیا جائے گا اور اپریل میں ایکسپورٹ ریبیٹ بھی گرانڈ کردی جائے گی۔

مزیدپڑھیں: کرونا وائرس: ہمارے لیے جانی سے زیادہ مالی مسائل کا سبب؟

انہوں نے سیکریٹری خزانہ اور ایف بی آر کے چیئرپرسن کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں اور برآمدی شعبے کو ہر ممکن حد تک ریلیف فراہم کریں۔

علاوہ ازیں حکومتی ٹیم نے بھی آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے اس فیصلے کو سراہا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں ملازمین کو برطرف نہیں کریں گے۔

ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان نے شکایت کی کہ ایف بی آر سسٹم 12 ویں شیڈول کے تحت 3 پی سی ایڈ وروریم کے حساب سے اضافی سیلز ٹیکس وصول نہیں کرتا اس کے نتیجے میں پورٹل انہیں تجارتی درآمد کنندہ کے طور پر غلط درجہ بندی کرتا ہے۔


یہ خبر 21 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں