ہواوے 2019 میں اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی دوسری بڑی کمپنی تھی مگر امریکی پابندیوں کے اثرات بظاہر اب اس پر مرتب ہونے لگے ہیں۔

درحقیقت کئی سال بعد پہلی یہ کمپنی اسمارٹ فونز کی ماہانہ فروخت میں سرفہرست 3 کمپنیوں سے باہر ہوگئی ہے۔

اسمارٹ فونز کی فروخت کے اعدادوشمار مرتب کرنے والے ادارے اسٹرٹیجی اینالیٹکس کی رپورٹ کے مطابق فروری کے دوران ڈیوائسز کی فروخت میں شیائومی نے ہواوے کو پیچھے چھوڑ کر تیسری پوزیشن اپنے نام کرلی۔

فروری میں ہواوے نے 55 لاکھ فونز فروخت کیے جبکہ شیائومی کی ڈیوائسز کی تعداد 60 لاکھ رہی۔

سام سنگ بدستور سرفہرست ہے اور فروری میں اس نے شیائومی کے مقابلے میں لگ بھگ 3 گنا زیادہ فونز فروخت کیے جن کی تعداد ایک کروڑ 82 لاکھ سے زائد۔

ایپل نے ایک کروڑ سے زائد آئی فونز فروخت کرکے دوسری پوزیشن پر اپنے قبضے کو مزید مستحکم کیا۔

اوپو اس فہرست میں چوتھے جبکہ ویوو 5 ویں نمبر پر رہی۔

مگر کورونا وائرس کی وبا ک نتیجے میں پوری اسمارٹ فون انڈسٹری متااثر ہوئی۔

فروری 2019 کے مقابلے میں فروری 2020 میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں 38 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق فروری 2020 اسمارٹ فون مارکیٹ کی تاریخ میں بدتر رہا ہے جس کے دوران چین میں اسمارٹ فونز کی طلب اور رسد متاثر ہونے سے ایشیا اور دنیا بھر میں اس کے اثرات مرتب ہوئے، یہ وہ وقت ہے جسے اسمارٹ فون انڈسٹری فراموش کرنا ہی پسند کرے گی۔

یہ رجحان مارچ میں بھی زیادہ بہتر ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ چین میں تو حالات بہتر ہوئے ہیں مگر امریکا، یورپ اور دیگر ممالک میں یہ وبا زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

اس وبا کے اختتام پر ہی واضح ہوسکے گا کہ ہواوے پر امریکی پابندیوں کے اثرات کس حد تک زیادہ بدتر ہوسکتے ہیں یا وہ حالات کا رخ اپنی جانب موڑنے میں کامیاب ہوسکتی ہے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں