ایران کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ایرانی صدر

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
حسن روحانی  نے کہا کہ وہ ملک کی معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے جو بھی ممکن ہوا وہ کرنے کی کوشش کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز
حسن روحانی نے کہا کہ وہ ملک کی معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے جو بھی ممکن ہوا وہ کرنے کی کوشش کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز

ایران کے صدر حسن روحانی نے امید ظاہر کی ہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں آئندہ 2 سے 3 ہفتوں نرمی متوقع ہے۔

حسن روحانی نے ہفتے کو ٹی وی پر اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کے دوران ایران کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن ہم حالات معمول پر لا کر ان سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا کے سبب ایران پر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں، اقوام متحدہ سے مطالبہ

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے جو بھی ممکن ہوا وہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایران دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے جہاں اٹلی اور چین کے بعد ایران میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

ایران میں 100 سے زائد مزید ہلاکتوں کے بعد مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 556 تک پہنچ گئی ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہزار 610 ہے اور 7 ہزار 635 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی 3 ریاستوں میں 7 کروڑ افراد کے لاک ڈاؤن کی تیاری

ایران کے صدر مملکت نے امریکی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت اور کانگریس میں موجود نمائندوں کو آگاہ کریں کہ دشمنی، دباؤ اور پابندیاں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

یاد رہے کہ ایران مسلسل یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کے سبب ان کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایرانی عوام اپنی صحت، نوکریوں اور آمدنی سے محروم ہورہے ہیں اور وہ وائرس کے ساتھ ساتھ موجودہ امریکی حکومت کی ظالمانہ پابندیوں اور پالیسیوں کے خلاف بھی مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: برطانیہ کا کم آمدنی والے ملازمین کو تنخواہ دینے کا اعلان

صدر روحانی نے کوویڈ-19 کی شکست کو ایک عالمی فرض قرار دیتے ہوئے اس بات پر انتباہ کیا کہ ایک خطرناک عالمی 'وبا' کی صورتحال میں تہران، پیرس، لندن اور واشنگٹن کے درمیان فاصلہ طویل نہیں اور ایران کو وسائل سے محروم کرنے کے دنیا بھر پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ایران کے شہر قُم میں 19 فروری کو ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد ایرانی حکام نے وائرس پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔

ایران نے اپریل تک تمام اسکول اور جامعات کے ساتھ ساتھ قُم میں فاطمہ معصومہ کے مزار سمیت چار اہم مقدس مقامات کو بھی بند کردیا تھا۔

ایران میں جمعے کی نماز کے اجتماع پر بھی پابندی عائد کی گئی جبکہ اہم سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد پارلیمنٹ کو بھی کچھ وقت کے لیے بند کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 103 سالہ خاتون کورونا وائرس کو شکست دے کر صحت یاب

روحانی نے اپنے خطاب میں ملک کے طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم مشکلات کے باوجود اپنے اہداف کے حصول میں کامیاب رہی اور ہم اپنے اتحاد سے کورونا وائرس کو شکست دے دیں گے۔

ایران کے لیے سب سے بڑا لمحہ فکریہ نئے ایرانی سال نو روز کے موقع پر لوگوں کو گھروں تک محدود کرنا ہے کیونکہ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ سفر کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے باوجود وائرس سے متاثرہ 13صوبوں سے 30 لاکھ سے زائد افراد سفر کے لیے نکلے ہیں جس سے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوششیں متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

دنیا بھر میں 21 مارچ کی شام تک کورونا وائرس کے 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 11 ہزار تک جا پہنچی ہے تاہم 90 ہزار کے قریب مریض صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

زیادہ تر افراد میں کورونا وائرس کی صرف معمولی سے معتدل علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاً کھانسی، بخار وغیرہ لیکن کچھ افراد بالخصوص ضعیفوں اور پہلے سے صحت کے مسائل کا شکار افراد اس سے شدید بیمار ہوسکتے ہیں جس میں نمونیہ بھی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں