پاکستان سمیت کئی ممالک کو وینٹی لیٹر کی قلت کا سامنا

22 مارچ 2020
عام طور پر پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کی قیمت 600 ڈالر تک ہوتی تھی اب 1000 ڈالر تک جا پہنچی ہے، ماہرین—فوٹو: پی پی ایچ
عام طور پر پورٹ ایبل وینٹی لیٹر کی قیمت 600 ڈالر تک ہوتی تھی اب 1000 ڈالر تک جا پہنچی ہے، ماہرین—فوٹو: پی پی ایچ

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاو کے باعث جہاں ابتدائی طور پر عالمی سطح پر فیس ماسک کی قلت دیکھی گئی، وہیں بعد ازاں دنیا کو سینیٹائزر کی بھی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

اس وقت پاکستان، امریکا، برطانیہ، اٹلی، اسپین اور جرمنی جیسے ممالک میں بھی جہاں فیس ماسک اور سینیٹائزرز کی قلت ہے، وہیں دیگر طبی آلات کی بھی عالمی سطح پر قلت دیکھی جا رہی ہے۔

تاہم سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ دنیا کو کورونا وائرس کے مریضوں کی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا کرنے والے طبی آلے وینٹی لیٹر کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔

جی ہاں، وینٹی لیٹر کی کمی یا قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکا، اٹلی اور برطانیہ جیسے ممالک کو بھی اس کی عدم فراہمی کا سامنا ہے اور وہاں کی حکومتیں پریشان ہیں کہ اگر یوں ہی کورونا کے مریض بڑھتے گئے تو معاملات بگڑ سکتے ہیں۔

اس وقت اگرچہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز کی تعداد امریکا میں ہی ہے، تاہم پھر بھی امریکا کے پاس موجود وینٹی لیٹرز کی تعداد کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاو کے حساب سے انتہائی کم ہے اور حکومت کو خدشہ ہے کہ معاملات بگڑ سکتے ہیں۔

ایک سائنس جرنل کے مطابق امریکا میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 34 وینٹی لیٹر موجود ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے، دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جہاں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 29 وینٹی لیٹر موجود ہیں، اسی طرح تیسرے نمبر پر ہر ایک لاکھ افراد کے 12 وینٹی لیٹرز کے ساتھ اٹلی تیسرے نمبر پر ہے۔

تاہم ماہرین صحت کے مطابق کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے وینٹی لیٹرز کی تعداد انتہائی کم ہے، جس کے بعد تمام ممالک کو تشویش لاحق ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ سے زائد، ہلاکتیں 13ہزار سے تجاوز

سامنے آنے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو فیس ماسک، سینیٹائزر اور وینٹی لیٹرز کی قلت کا سامنا ہے، وہیں دنیا کے تمام ممالک کو تربیت یافتہ طبی ماہرین اور طبی عملے کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق اس وقت امریکا میں محض ایک لاکھ 60 ہزار وینٹی لیٹرز موجود ہیں جب کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت والے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 95 لاکھ تک جا سکتی ہے۔

دنیا کے امیر ترین، ترقی میں سب سے آگے اور دنیا کی سائنس و سیاست میں سربراہی کرنے والے ملک میں وینٹی لیٹرز کی کمی یا قلت کے باعث حکومت سخت پریشانی سے دوچار ہے جب کہ حکومت نے نہ صرف وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں بلکہ گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی اس ضمن میں کام کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو وینٹی لیٹرز فراہم کرنے والی بڑی کمپنیاں امریکا میں ہی موجود ہیں تاہم اس وقت کمپنیوں میں بھی تیار شدہ وینٹی لیٹر کا اسٹاک موجود نہیں۔

دنیا بھر کو وینٹی لیٹرز فراہم کرنے والی کمپنیوں نے حکومت کو پہلے ہی اپنی بے بسی سے آگاہ کردیا ہے اور حکومت کو بتایا ہے کہ وہ پہلے ہی کئی ممالک سے ہزاروں وینٹی لیٹرز کی ہنگامی تیاری کے آرڈرز لے چکی ہیں۔

وینٹی لیٹر تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے عہدیداروں نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ انہیں امیر ترین افراد خصوصی طور پر اپنے لیے وینٹی لیٹرز تیار کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

عملداروں کے مطابق امیر ترین افراد وینٹی لیٹرز کے لیے منہ مانگی رقم بھی دینے کو تیار ہیں، تاہم وہ مجبور ہیں اور انہیں پہلے سے ہی وینٹی لیٹرز کی قلت اور بڑھتی مانگ کی وجہ سے عالمی آرڈرز کی مانگ پوری کرنے کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے واقعات کے بعد اٹلی نے امریکی کمپنیوں کو ہنگامی بنیادوں پر 2500 وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا ہے۔

دوسری جانب کار ساز کمپنیوں نے بھی وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا کہ اگرچہ ان کے پاس وینٹی لیٹر تیار کرنے کی مہارت نہیں تاہم انہیں اندازہ ہے کہ کسی بھی مشینری کو کیسے تیار کیا جاتا ہے، اس لیے وہ پر امید ہیں کہ وہ معیاری وینٹی لیٹرز تیار کرنے میں کامیاب جائیں گے۔

ادھر اے بی سی نیوز نے بتایا کہ نہ صرف امریکا اور اٹلی بلکہ برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک کو بھی وینٹی لیٹرز کی قلت کا سامنا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی کار ساز کمپنیوں نے بھی حکومتوں کو وینٹی لیٹرز تیار کرنے کی پیش کش کی ہے اور اس حوالے سے جلد گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں وینٹی لیٹرز تیار کریں گی۔

جرمنی اور برطانیہ کی وینٹی لیٹرز سمیت دیگر مشینری اور گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں نے مشکل کی اس گھڑی میں نہ صرف وینٹی لیٹرز تیار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے بلکہ کمپنیاں بہت بڑی تعداد میں فیس ماسک اور سینیٹائزر سمیت دیگر آلات بھی عطیہ کر رہی ہیں۔

وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی امریکی و یورپی کمپنیوں کے ملازمین کے مطابق انہیں جدید ترین وینٹی لیٹر تیار کرنے کے لیے کچھ ایسے پرزوں کی ضرورت پڑتی ہے جو وہ چین سے خریدتی ہیں اور انہیں چین سے پرزوں کی دستیابی میں مشکل کا سامنا ہے۔

ادھر چینی کمپنیوں کے مطابق انہیں دنیا کے کئی ممالک نے ہزاروں وینٹی لیٹرز کے آرڈرز دے رکھے ہیں اور اگلے ایک سے ڈیڑھ ماہ تک کمپنیوں کے آرڈرز بک ہیں۔

پاکستان میں وینٹی لیٹرز کی قلت

پاکستان میں اس وقت کتنے وینٹی لیٹرز موجود ہیں، اس حوالے سے درست اور حتمی اعداد و شمار دستیاب نہیں، تاہم انگریزی اخبار دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز صوبہ پنجاب میں موجود ہیں جن کی تعداد تقریبا 1300 ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 150 کے لگ بھگ جب کہ بلوچستان میں ان کی تعداد 49 تک ہے۔

رپورٹ میں صحت کے ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز ہونے کے باوجود مذکورہ صوبے کو سب سے زیادہ قلت کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کیسز، پاکستان مسلم ممالک میں چوتھے نمبر پر

اگرچہ صوبہ سندھ میں وینٹی لیٹرز کے حوالے سے درست اور حکومتی اعداد و شمار دستیاب نہیں، تاہم ماہرین صحت کے مطابق سندھ میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 600 سے زائد نہیں ہوگی اور سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز دارالحکومت کراچی میں ہوں گے۔

رپورٹ میں ملک کے دوسرے بڑے صوبہ سندھ کے وینٹی لیٹرز کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 1300 نہیں بلکہ 1184 تک ہے۔

رپورٹ میں پنجاب حکومت کے عہدیدار کا حوالہ دیتےہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں صرف 1184 وینٹی لیٹر ہی متحرک ہیں جن میں سب سے زیادہ دارالحکومت لاہور میں ہیں۔

رپورٹ میں ملک میں وینٹی لیٹر برآمد کرنے والی ایک کمپنی کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ وینٹی لیٹرز کی مانگ کی وجہ سے کمپنیوں نے ان کی قیمت بھی 50 فیصد تک بڑھادی ہے۔

کمپنی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہعام طور پر پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز پاکستانی قیمت ایک لاکھ روپے تک مل جاتے تھے تاہم اب ان کی قیمت بڑھا کر 2 لاکھ تک کردی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ (این ڈی ایم اے) کے چئرمین جنرل محمد افضل کے مطابق پاکستان نے چین کو ایک ہزار وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ اگرچہ چین کو کئی عالمی ممالک نے ایک ماہ تک کے آرڈرز دے دیے ہیں، تاہم پاکستان میں تعینات چینی سفیر کے تواسط سے پاکستان نے بھی چینی کمپنیوں کو ایک ہزار وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا ہے۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پاکستان کو چین سے کب تک مذکورہ وینٹی لیٹرز مل جائیں گے لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ ان وینٹی لیٹرز کی وصولی میں 2 سے ڈھائی ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

وینٹی لیٹر کیا ہے اور اس سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟

وینٹی لیٹر کو عام زبان میں مصنوعی سانس کی مشین بھی کہا جاتا ہے اور یہ کمپیوٹرائزڈ طبی آلہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) وارڈ میں موجود ہوتا ہے۔

اس آلے کو اس وقت ہی استعمال کیا جاتا ہے جب کسی بھی مریض کی حالت انتہائی غیر ہوجائے اور اسے سانس لینے میں مشکل درپیش ہو۔

وینٹی لیٹر عام طور پر صرف مریض کو سانس لینے میں ہی مدد دیتا ہے اور اس مشین کی نلکیوں کے ذریعے ہی متاثرہ مریض کے پھیپھڑوں تک آسانی سے سانس میں مدد دینے والی گیس پہنچائی جاتی ہے۔

وینٹی لیٹر کی مشین کسی اور طرح کی کوئی مدد نہیں دیتی، تاہم اسے سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد سمیت ان تمام مریضوں کے لیے غنیمت مانا جاتا ہے جنہیں کسی بھی بیماری کی وجہ سے سانس لینے میں شدید دشواری پیش آ رہی ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں