وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کی بحث چل رہی ہے، اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس کا مطلب ملک میں کرفیو لگانا ہے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کیسز میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت تک ملک میں 646 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 4 اموات بھی ہوچکی ہیں۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ایسا کرسکتا ہوں مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوں گے کہ یہ دو ہفتوں تک اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام سے گزارش ہے کہ وہ خود اپنے گھروں میں رہیں، ہم دیکھ رہے ہیں ہم اپنے کاروبار کے لیے کیا کیا کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: افرا تفری نہ پھیلائیں، یہ کورونا سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ اناج کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہمارے پاس بہت ذخیرہ ہے جبکہ کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ ہمیں افراتفری سے ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ سب اگر گھروں میں سامان جمع کرنا شروع کردیں گے تو اس سے ہمارے معاشرے کو نقصان ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام حکومت پر اعتماد کرے ہم اس مشکل وقت سے نکل جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اور میری پوری ٹیم کی توجہ کورونا وائرس پر ہے، میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے افرا تفری پھیلانے سے گریز کرے۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ اگر ہمارے حالات اٹلی اور چین جیسے ہوتے تو پورے ملک میں لاک ڈاؤن کردیتا مگر ہم ایسا نہیں کرسکتے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کورونا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غریبوں کا ہے، ہمیں کورونا سے بحیثیت قوم نمٹنا ہے اور امید ہے ہم اس سے نکل آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے احتیاط نہ کی تو نقصان سب کا ہوگا، امید ہے عوام مایوس نہیں کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان میں اٹلی جیسے حالات ہوتے تو میں پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیتا لیکن ایسا ممکن نہیں، جبکہ چین میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ وہ دنیا کی دوسری بڑی معیشیت ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرسکتے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے بعد گفتگو میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ کورونا کے معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کریں گے اور چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے جبکہ جو بھی صورتحال ہوگی عوام کے سامنے رکھیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے خطرات کے باوجود ملک کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قوم اور میڈیا سے درخواست کی تھی کہ افراتفری نہ پھیلائیں کیونکہ افراتفری اس ملک میں وہ نقصان پہنچا سکتی ہے جو کورونا بھی نہیں پہنچائے گا۔

ملک میں کورونا وائرس کی اب تک کی صورت حال

یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک میں تصدیق ہونے والے کورونا وائرس کے کیسز میں صوبہ سندھ سے 39، پنجاب سے 56، بلوچستان سے 12، خیبرپختونخوا سے 8 جبکہ گلگت بلستان سے 34 نئے کیسز شامل ہوئے تھے جس کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد 646 ہوگئی تھی۔

اگر صوبوں کے بات کی جائے تو کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد صوبہ سندھ میں 292، پنجاب میں 152، بلوچستان میں 104، خیبرپختونخوا میں 31، اسلام آباد میں 11، گلگت بلتستان میں 55 اور آزاد کشمیر میں بھی ایک شخص متاثر ہوا ہے جبکہ 4 اموات بھی ہوچکی ہیں۔

اس کے علاوہ ملک بھر میں 5 افراد کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں