کورونا وائرس: امریکا، چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئی

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2020
فرانس میں چینی سفارتخانے نے اپنے مؤقف میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا — فائل فوٹو: رائٹرز
فرانس میں چینی سفارتخانے نے اپنے مؤقف میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتیوں کا معاملہ شدت اختیار کرگیا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانے نے کہا کہ دراصل یہ وائرس امریکا سے شروع ہوا۔

مزید پڑھیں: چین، اٹلی کے بعد امریکا کورونا وائرس سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک قرار

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چینی سفارتخانے نے سوال اٹھایا کہ ’گزشتہ برس ستمبر میں (امریکا) میں شروع ہونے والے فلو کی وجہ سے 20 ہزار اموات میں کتنے مریض کورونا وائرس کے تھے؟‘

“چینی سفارتخانے نے مزید کہا کہ کیا امریکا نے نمونیا کے کیسز کو وائرس کو بطور فلو کی وجہ سے نظر انداز کرنے کی کوشش نہیں کی؟

تاہم فرانس میں چینی سفارتخانے نے اپنے مؤقف میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

فرانس میں چینی سفارت خانے نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ’امریکا نے گزشتہ جولائی میں اپنے سب سے بڑے بائیو کیمیکل ہتھیار کی ریسرچ لیب سینٹر کو اچانک کیوں بند کیا جو میری لینڈ میں فورٹ ڈیٹرک اڈے پر واقع ہے‘۔

چینی سفارتخانے نے کہا کہ ’ریسرچ لیب کی بندش کے بعد نمونیا یا اس سے ملتے جلتے معاملات کا ایک سلسلہ امریکا میں شروع ہوا'۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی، اسپین میں کورونا سے مزید اموات، دنیا بھر میں 14ہزار سے زائد افراد ہلاک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے متعدد مرتبہ ’چینی وائرس’ کا حوالہ دے کر بیجنگ پر غصے کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ عام تصور موجود ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا چین کے شہر ووہان سے ہوئی۔

اس کے بعد سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے حکومتیں اس وبا کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کررہی ہیں۔

اس سے قبل اتوار کے روز امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چین سے ’تھوڑا سا پریشان‘ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’انہیں ہمیں (وائرس) کے بارے میں بتانا چاہیے تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا،شادی کی تقریب میں شریک 37 مہمان کورونا وائرس کا شکار

رواں ماہ کے شروع میں بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان زاؤ لیجیان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ امریکی فوج وائرس ووہان لائی تھی۔

اس کے جواب میں امریکا نے چین کے سفیر کو طلب کیا اور الزام لگایا تھا کہ وہ چین پر ’سازش کے نظریات کو پھیلانے‘ اور ’عالمی وبائی بیماری شروع کرنے اور دنیا کو نہ بتانے کے اپنے کردار پر تنقید کا رخ موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔


یہ خبر 24 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں