خانہ جنگی و بیماریوں کے شکار ممالک یمن و لیبیا کورونا سے اب تک محفوظ

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2020
یمن میں 24 مارچ کی شام تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا—فوٹو: رائٹرز
یمن میں 24 مارچ کی شام تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا—فوٹو: رائٹرز

چین سے دسمبر 2019 کی وسط میں شروع ہونے والا کورونا وائرس 24 مارچ کی شام تک دنیا بھر کے 180 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا تھا جب کہ اس مرض میں متبلا افراد کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 92 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

اگرچہ کورونا وائرس اب تک دنیا کے تمام ممالک تک نہیں پہنچا تاہم یہ وبا تیزی سے ایک سے دوسرے ملک تک پھیل رہی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس اگلے ایک سے ڈیڑھ ماہ تک دنیا کے تمام یعنی 250 سے زائد ممالک، ریاستوں اور جزائر تک پہنچ جائے گا۔

جہاں اس وقت کورونا وائرس دنیا کے کئی چھوٹے جزائر اور انتہائی چھوٹی ریاستوں تک نہیں پہنچا، وہیں کورونا سے متاثر ممالک چین، قازقستان اور روس جیسے ممالک کے ساتھ زمینی سرحد رکھنے والا ملک منگولیا اور میانمار، چین، تھائی لینڈ, ویتنام و کمبوڈیا جیسے ممالک کے ساتھ زمینی سرحدیں رکھنے والے ملک لاؤس تک بھی کورونا 24 مارچ کی شام تک نہیں پہنچا تھا۔

منگولیا اور لاؤس جیسے ممالک میں تاحال کورونا وائرس کے کیس رپورٹ نہ ہونے پر کئی ممالک اور عالمی ماہرین صحت نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عین ممکن ہے کہ وہاں کی حکومت یا تو حقائق کو خفیہ رکھ رہی ہو یا پھر وہاں وبا کو تشخیص کرنے کا طریقہ ہی موجود نہ ہو۔

تاہم منگولیا اور لاؤس کی طرح دیگر کئی ممالک بھی ایسے ہیں جہاں تک تاحال کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور ایسے ممالک میں خانہ جنگی، قحط سالی، بھوک اور کئی بیماریوں کا سامنا کرنے والے ممالک یمن اور لیبیا بھی ہیں، جہاں 24 مارچ کی شام تک ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار و تیمور میں کورونا کیس رپورٹ، لاؤس و منگولیا اب بھی محفوظ

خانہ جنگی کی وجہ سے یمن میں ماضی میں ہیضے کی وبا سمیت بھوک، بخار، نزلے و زکام کئی بیماریاں پھوٹ چکی ہیں اور ان بیماریوں میں لاکھوں یمنی افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

صرف 2017 میں یمن میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑنے سے ہی 5 لاکھ افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم اچھی بات یہ ہے کہ وہاں تاحال کورونا وائرس کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

یمن کی زمینی سرحدیں اہم ترین اسلام ملک اور کورونا وائرس سے متاثرہ سعودی عرب اور عمان سے ملتی ہیں، تاہم اس کے باوجود یمن میں کوئی بھی کورونا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

اسی طرح لیبیا میں بھی 24 مارچ کی شام تک کورونا وائرس کا ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا تھا تاہم وہاں بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح حفاظتی انتظامات شروع کردیے گئے ہیں جن کے تحت اسکولوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

اگرچہ یمن میں 24 مارچ کی شام تک کوئی بھی کورونا کا کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا تاہم یمنی عوام نے پہلے سے ہی وبا سے بچنے کے لیے حفاظتی انتظامات کرنا شروع کردیے تھے۔

اسرائیلی اخبار ہارتز کے مطابق یمن میں کورونا وائرس کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہ ہونے کے باوجود وہاں کی مقامی خواتین نے اپنی مدد آپ کے تحت فیس ماسک بنانا شروع کردیے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد ماسک کو استعمال کریں۔

یمن میں خواتین نے فیس ماسک بنانے کا آغاز کردیا—فوٹو: رائٹرز
یمن میں خواتین نے فیس ماسک بنانے کا آغاز کردیا—فوٹو: رائٹرز

رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یمن میں ترجمان الطاف موسانی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خانہ جنگی کے شکار ملک کی انتظامیہ وبا سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ انتطامات اٹھا رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے کے مطابق اس وقت بھی یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت اہم شہر اردن میں بھی کورونا کے ٹیسٹ کے سینٹرز قائم کردیے گئے ہیں، جہاں بیک وقت ہزاروں افراد کا ٹیسٹ کیا جا سکے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک کی انتظامیہ سمیت ڈبلیو ایچ او یمن میں ہسپتالوں میں کورونا سے نمٹنے کے لیے بہتر انتظامات کر رہی ہے جب کہ دوا ساز کمپنیاں بھی فیس ماسک اور سینیٹائزر سمیت دیگر چیزوں کی فراہمی کو یقینی بنانےکے لیے کوشاں ہیں۔

مزید پڑھیں: شام میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا

رپورٹ میں میڈیکل اسٹورز کے عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک میں فیس ماسک سمیت دیگر چیزوں کی مانگ بڑھ گئی اور تاحال ملک میں ان چیزوں کی قلت سامنے نہیں آئی۔

ادھر لیبیا میں بھی تاحال کورونا وائرس کے کیس سامنے نہ آنے پر بھی کئی ممالک اور ماہرین صحت حیران ہیں، کیوں کہ لیبیا کے قریبی ممالک میں بھی کورونا کے کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

لیبیا کے ساتھ زمینی سرحدیں رکھنے والے ممالک مصر، الجزائر، سوڈان اور چاڈ میں بھی کورونا کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم خانہ جنگی کے شکار ملک میں 24 مارچ کی شام تک کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔

خانہ جنگی کی وجہ سے لیبیا میں بھی یمن کی طرح قحط سالی، بھوک اور کئی بیماریاں پھوٹتی رہتی ہیں اور وہاں بھی گزشتہ 5 سال میں کم سے کم 5 لاکھ افراد بیماریوں سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

اگرچہ لیبیا میں تاحال کورونا کا کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم وہاں بھی حفاظتی انتظامات کے تحت تعلیمی اداروں کو بند کرنے سمیت دیگر مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے اور لوگوں کو کم سے کم باہر نکلنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یمن اور لیبیا کی طرح خانہ جنگی کے شمار ملک شام میں بھی دو دن قبل ہی پہلا کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا تھا جب کہ شام کے قریبی ممالک میں کم سے کم 5 ہفتے قبل ہی کورونا وائرس کے کیسز آنا شروع ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں