کورونا سے ڈرنا نہیں ہے،معمولات زندگی بحال رکھیں،برازیلی صدر

25 مارچ 2020
میں ایتھلیٹ رہا ہوں اس لیے مجھے وائرس ہو بھی گیا تو نزلہ و زکام ہوگا، صدر—فوٹو: رائٹرز
میں ایتھلیٹ رہا ہوں اس لیے مجھے وائرس ہو بھی گیا تو نزلہ و زکام ہوگا، صدر—فوٹو: رائٹرز

جنوبی و لاطینی امریکا کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ملک برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود برازیل کے عوام اور مقامی حکومتوں کو معمولات زندگی بحال رکھنے کی ضرورت ہے، وبا کے ڈر کی وجہ سے نوکریاں نہیں چھوڑی جانی چاہئیں۔

صدر جیئر بولسونارو نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب کہ برازیل کے دو بڑے اور اہم ترین شہر ساؤ پولو اور ریوڈو جنیرو کو کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر لاک ڈاؤن کیا کیا گیا ہے۔

اگرچہ ریوڈو جنیرو میں جزوی لاک ڈاؤن ہے، تاہم دارالحکومت ساؤ پولو میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے اور اب تک برازیل میں 2300 کے قریب افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں۔

کورونا سے متاثر ہونے والے افراد میں صدر جیئر بولسونارو کے میڈیا ترجمان بھی شامل ہیں، جنہوں نے رواں ماہ مارچ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی جس کے بعد امریکی صدر کو بھی اپنا ٹیسٹ کروانا پڑ گیا تھا۔

برازیل کا شمار آبادی کے لحاظ سے بھی بڑے ممالک میں ہوتا ہے اور وہاں بھی تیزی سے کورونا وائرس کے مریض سامنے آ رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود صدر جیئر بولسونارو نے اپنے تازہ خطاب میں ریاستی و مقامی حکومتوں کے سربراہوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بیماری کی وجہ سے لاک ڈاؤن نہ کریں۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق جیئر بولسونارو نے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس برازیل میں آ چکا ہے اور وہ پھیلے گا اور یہ بھی سچ ہے کہ ہم اس کا مقابلہ بھی کریں گے اور اس سے بچنے کے لیے کوششیں بھی کر رہے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم لاک ڈاؤن کردیں اور کاروبار کو ختم کردیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مقامی حکومتوں کے سربراہوں سے کہا کہ وہ کورونا کے پھیلنے کے باوجود معمولات زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے لاک ڈاؤن یا کرفیو نافذ نہ کریں، ہمیں نوکریاں بھی کرتے رہنا چاہیے اور کاروبار بھی چلانا چاہیے۔

اس وقت کورونا امریکی ممالک میں تیزی سے بڑھ رہا ہے—فوٹو: رائٹرز
اس وقت کورونا امریکی ممالک میں تیزی سے بڑھ رہا ہے—فوٹو: رائٹرز

انہوں نے کورونا وائرس کو ملکی معیشت سمیت برازیل کی معیشت کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں واپس معمول پر آنا چاہیے اور ریاستوں اور مقامی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ لاک ڈاؤن کو ختم کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا اگلا عالمی مرکز 'امریکا' ہوسکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

برازیلی صدر نے اپنے خطاب میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کے ملک میں یورپی ملک اٹلی والی صورتحال نہیں ہوگی کیوں کہ لاطینی امریکا کا موسم وہاں سے منفرد ہے، ساتھ انہوں نے اٹلی میں ہونے والی اموات پر میڈیا رپورٹنگ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر انہیں کورونا وائرس متاثر کرتا ہے تو انہیں محض نزلہ و زکام کے کچھ نہیں ہوگا کیوں کہ وہ ماضی میں ایتھلیٹ رہ چکے ہیں اور اسی طرح دیگر افراد کو بھی اس سے ٰخوفزدہ نہیں ہونا چاہیے مگر احتیاط کریں۔

برازیلی صدر کے خطاب کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ جہاں پوری دنیا کے حکمران عالمی وبا کے حوالے سے انتہائی ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں، وہیں جیئر بولسونارو انتہائی مضحکہ خیز بیانات دے رہے ہیں۔

عوام نے جیئر بولسونارو پر کورونا وائرس کے حوالے سے میڈیا میں فنٹیسی بیانات دینے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ریاست کے سربراہ کے طور پر وہ سنجیدہ نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ برازیل سمیت خطے کے دیگر ممالک میں بھی تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے، حیران کن طور پر گزشتہ ایک ہفتے سے یورپ کے بجائے اب امریکی ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔

25 مارچ تک جہاں برازیل میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 2300 ہو چکی تھی، وہیں امریکا میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھ کر 55 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

اسی طرح 25 مارچ کی صبح تک دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 4 لاکھ 23 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 18 ہزار 919 تک جا پہنچی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں