کورونا وائرس: ترقی پذیر ممالک کیلئے بھاری فنڈنگ درکار ہے، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2020
کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ موجودہ عالمی کساد بازاری 2009 کے عالمی معاشی بحران سے بھی ابتر ثابت ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ موجودہ عالمی کساد بازاری 2009 کے عالمی معاشی بحران سے بھی ابتر ثابت ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب عالمی معیشت زوال کی جانب گامزن ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے بھاری فنڈنگ درکار ہے۔

انہوں نے آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی کساد بازاری میں داخل ہو چکے ہیں جو 2009 میں عالمی مالیاتی بحران کے بعد رونما ہونے والی صورتحال سے بھی بدتر ہو گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں نئے کیسز سے تعداد 1398، اموات 11 ہوگئیں

کرسٹینا جیورجیوا نے کہا کہ کم آمدن کے حامل 80 سے زائد ممالک پہلے ہی آئی ایم ایف سے ایمرجنسی امداد کی درخواست کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں معیشت رکنے سے ہمیں عالمی مارکیٹوں کی مدد کے لیے بھی کم از کم 25 کھرب ڈالر کی خطیر رقم درکار ہے۔

ترقی پذیر ملکوں کو حالیہ ہفتوں میں 83 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور وہ اس سے سنبھل بھی سکتے ہیں لیکن ان کے وسائل انتہائی محدود ہیں اور اکثر ممالک بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر کورونا وائرس کے باعث جاں بحق

جیورجیوا نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان کے مالی وسائل اور سرمایہ ناکافی ثابت ہو گا اور ہمارے فنڈز کا مقصد ان ملکوں کی کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو مزید مؤ.0 ثر بنانا ہے۔

واشنگٹن میں قرض دینے والوں کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی سربراہ نے فنڈز میں 50 ارب ڈالر کے اضافے کی درخواست کی۔

انہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے منظورہ کردی 22 کھرب ڈالر کے پیکج کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیاں رکنے سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو تحفظ کی فراہمی کے لیے یہ پیکج بہت ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے بعد برطانوی اسٹیٹ سیکریٹری بھی کورونا کا شکار

کورونا وائرس کے بحران کے سبب عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے تباہی پر قابو پانے اور ریلیف فنڈ میں فوری بہتری کی منظوری دی ہے جس کے تحت غریب اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے لیے قرض فراہم کیے جائیں گے۔

کووڈ-19 اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کے سبب غریب رکن ممالک کو مدد کی اشد ضرورت ہے اور خصوصاً ان ممالک میں قرض کی ادائیگیوں میں توازن بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اس مشکل وقت میں آمدن، وسائل کم ہونے اور خرچ بڑھنے سے مشکلات کا شکار یہ ممالک آئی ایم ایف کی جانب سے امداد کی بدولت اپنی طبی سہولیات اور صحت کے حوالے سے معاملات پر ترجیجی بنیادوں پر خرچ کر سکیں گے۔

خصوصاً جن ممالک کی فی کس آمدن عالمی بینک کی حد سے کم ہے وہ دو سال کے لیے آئی ایم ایف کی قرض سے سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: کورونا سے بچنے کے لیے زہریلا کیمیکل پینے سے 300 افراد ہلاک

آئی ایم ایف نے فنڈز جمع کرنے کی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے جس سے وہ موجودہ وبا کی صورتحال میں ایک ارب ڈالر جمع کر سکیں گے۔

آئی ایم ایف کے پاس غریب ملکوں کی مدد کے لیے صرف 20 کروڑ ڈالر دستیاب تھے جس کے سبب انہوں نے امیر اور بڑے ملکوں سے مدد کی درخواست کی تھی۔

اس اپیل پر برطانیہ نے 15 کروڑ پاؤنڈ کی مدد کا اعلان کیا تھا جبکہ جاپان اور چین جیسے دیگر ممالک بھی فنڈز کا اعلان کیا ہے۔


یہ خبر 28مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں