سندھ سمیت صوبوں کو مزید ٹیسٹ کٹس دے دی گئی ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2020
چیئرمین این ڈی ایم اے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
چیئرمین این ڈی ایم اے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے تشخیصی کٹس صوبوں کو دی گئی ہیں جبکہ 37 ہزار کٹس ریزرو رکھی گئی ہیں۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کے ہمراہ پرس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ 'گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو سامان دے دیا گیا ہے جو اگلے 5 ہفتوں کے لیے اس وبا کا سامنا کرنے کے لیے کافی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد میں وفاقی علاقوں خاص کر سرکاری ہسپتالوں کے لیے این ڈی ایم اے کے اندر ایک ونڈو کھول دی گئی جب بھی انہیں ضرورت پڑے وہ سامان حاصل کرسکتے ہیں گو کہ انہیں سامان فراہم کیا جا چکا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا سے ہلاکتیں 34 ہزار کے قریب پہنچ گئیں، متاثرین 7 لاکھ سے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ 'لیباٹریوں کی تعداد اور ٹیسٹ کرنے کی استعداد بڑھانے کے لیے 7 مشینیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے تعاون سے پاکستان کے مختلف حصوں میں دے دی گئی ہیں'۔

لیبارٹریوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'بہت جلد خیبر پختونخوا میں ایبٹ آباد اور ڈی آئی خان میں لیبارٹریز کام کرنا شروع کردیں گی'۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 'پنجاب میں دو لیبارٹریوں کا فیصلہ کیا جاچکا ہے لیکن مشینوں کے مسائل ہیں جو اگلے دو یا تین دنوں میں ختم یوجائیں گے اور وہاں بھی ٹیسٹ شروع ہوجائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پنجاب میں گجرات اور بہاولپور میں لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی، اس کے علاوہ سرگودھا کی لیبارٹری کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے اور اس کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ وہاں بھی ٹیسٹ شروع کیے جائیں گے'۔

کورونا وائرس کے خلاف اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سندھ کو بھی ایس آئی یو ٹی اور جناح ہسپتال میں جگہ دی گئی ہے جہاں ٹیسٹ شروع ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی دو لیبارٹریوں کو اس قابل بنائیں کہ وہاں پر اور جگہوں پر ٹیسٹ شروع کیے جاسکیں، جعفر آباد اور گوادر شامل ہے'۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ 'حکومت سندھ کو 20 ہزار تشخیصی کٹس، حکومت پنجاب کو 5 ہزار، حکومت بلوچستان کو 4800 تشخیصی کٹس دی گئی ہیں جبکہ 37 ہزار ریزرو ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگلے تین دنوں میں 4 پروازیں چین جائیں گے، پہلی پرواز وانگ ڈو جائے گی اور واپسی میں بیجنگ سے ہوتے ہوئے سامان کے ساتھ ساتھ 16 وینٹی لیٹر اور 5 ہزار پروٹیکٹو سامان سمیت 55 ٹن سامان لے کر آگئے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سامان میں ٹیسٹنگ، پروٹیکٹیو اور کیمیکل شامل ہے، کیمیکل اس لیے ان جگہوں پر چھڑکاؤ ہوگا جہاں اس وبا کی زیادہ گرفت ہے'۔

چین سے سامان لانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کل بیجنگ سے جو پرواز آرہی ہے اس میں 100 کے قریب واک تھرو تھرمیڈیٹس ہوں گے جس کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم ایئرپورٹس کھولنے کا فیصلہ کریں تو وہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ سہولت موجود ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ '6 اپریل سے پہلے ایک لاکھ پروٹیکٹیو سیٹ، 15 اپریل سے پہلے مزید ایک لاکھ پہنچ چکے ہوں گے، وینٹی لیٹرز کے آرڈر 3 ہزار کے قریب بک ہوچکے ہیں اور اپریل میں 1200 سے زائد وینٹی لیٹر آنے کی توقع ہے'۔

7 ہزار 507 لوگ قرنطینہ میں ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'پچھلے 24 گھنٹوں میں 99 کیسز شامل ہوئے ہیں اور اس وقت ملک میں تعداد ایک ہزار 625 ہوگئی ہے'۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: کراچی میں مزید 2 افراد کا انتقال، ملک میں مجموعی اموات 21 ہوگئیں

ان کا کہنا تھا کہ 'آزاد کشمیر میں 6، بلوچستان میں 144، گلگلت بلتستان میں 128، اسلام آباد میں 51، کے پی میں 95، پنجاب میں سب سے زیادہ 593 اور سندھ میں 508 کیسز شامل ہیں'۔

ڈاکٹرظفر مرزا پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
ڈاکٹرظفر مرزا پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ '32 متاثرہ افراد مکمل صحت یاب ہوگئے ہیں، 21 اموات ہیں، ایک بلوچستان، 2 گلست بلتستان، 5 کے پی، پنجاب میں 6 اور سندھ میں 7 شامل ہیں اور پچھلے 24 گھنٹوں میں 5 اموات ہیں'۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'ہم یہ اعداد و شمار صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے متعین کردہ فوکل پرسن کی جانب سے مہیا کردہ معلومات کی بنیاد پر جاری کرتے ہیں جو سب سے مستند ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے مختلف علاقوں میں 7 ہزار 507 لوگ قرنطینہ میں ہیں، ان میں 4255 کے ٹیسٹ فائنل کیے جاچکے ہیں جن میں 796 مثبت ہیں اس کے علاوہ سب منفی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ '8 ہزار 83 لوگ ایران سے آئے زائرین ہیں، 247 لوگ دوسرے ممالک سے واپس لوٹے یہ 15 فیصد ہیں، مقامی 29 فیصد ہے جو بتدریج بڑھ رہی ہے'۔

ڈاکٹر ظفر مرزاکا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث اب تک ملک میں 21 اموات ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 783 افراد ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے 773 افراد بہتر ہیں اور بتدریج صحت یاب ہورہے ہیں جبکہ 10 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں اور تشویش ناک صورت حال میں ہیں جو دیگر شہروں میں موجود ہیں۔

ظفر مرزا کا تھا کہ کوئی منصوبہ ہو تو ایچ ای سی کی ویب سائٹ کے ذریعے آگاہ کیجیے، یہ منصوبے نہ صرف پاکستان بلکہ ملک سے باہر موجود پاکستانی بھی بتاسکتے ہیں۔

انہوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر دہرائیں۔

ریلوے اور پروازوں کے حوالے سے خبر درست نہیں، معید یوسف

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ یکم اپریل سے پاکستان ریلوے معمول کے مطابق رواں ہونے کی خبر درست نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت ٹرانسپورٹ کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جس میں ریلوے بھی شامل ہے لیکن پہلی تاریخ سے کھولنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ 5 اپریل سے تمام ایئر پورٹس کھولنے کے حوالے سے بھی خبر آئی اور یہ خبر بھی غلط ہے، اس حوالے سے بہت غور و فکر ہو رہا ہے۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ اندرونی پروازیں بھی بدستور معطل ہیں اور 4 اپریل کو معطلی ختم ہونے کے بعد معمول پر بحالی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ایئرپورٹ میں پاکستانی مسافر نہیں ہیں اور سب واپس آچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں