ترک صدر نے کورونا متاثرین کی مددکے لیے 7 ماہ کی تنخواہ عطیہ کردی

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2020
ترک صدر کے بعد کابینہ ارکان نے بھی رقم عطیہ کی—فوٹو: اے ایف پی
ترک صدر کے بعد کابینہ ارکان نے بھی رقم عطیہ کی—فوٹو: اے ایف پی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کورونا وائرس سے نمٹنے اور وبا سے متاثرین افراد کی مدد کے لیے قومی فنڈ کا قیام کرتے ہوئے اپنی 7 ماہ کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرادی۔

کورونا کے مریض اس وقت اسلامی ممالک میں ایران کے بعد سب سے زیادہ ترکی میں ہیں اور وہاں 31 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد 10 ہزار 827 تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 168 تک جا پہنچی تھی۔

کورونا سے نمٹنے کے لیے ترکی نے بھی جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے جب کہ تعلیمی اداروں سمیت کاروباری اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور لوگوں کو گھر میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

ترک خبر رساں ادارے اناطو کے مطابق ترک صدر نے 30 مارچ کو کورونا سے متاثرہ غریب افراد کے لیے قومی فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی صدر نے اس فنڈ میں اپنی 7 ماہ کی تنخواہ جمع کروانے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ترک صدر کی ماہانہ تنخواہ کتنی ہے اور انہوں نے قومی فنڈ میں کتنی رقم جمع کرائی تاہم بتایا گیا کہ صدر نے فوری طور پر اپنی نصف سال سے زائد کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرادی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر کی جانب سے قومی فنڈ میں اپنی تنخواہ جمع کرائے جانے کے بعد ترک کابینہ کے اراکین نے بھی قومی فنڈ میں رقم جمع کرادی۔

رپورٹ مین بتایا گیا کہ مجموعی طور پر کابینہ ارکان نے 50 لاکھ ترک لیرا سے زائد رقم جمع کرائی جو امریکی تقریبا 8 لاکھ ڈالر بنتے ہیں۔

صدر نے قومی فنڈ اور قومی یکجہتی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ترکی میں دیگر ممالک کے مقابلے کورونا وائرس سے نمٹنے کے اچھے انتظامات ہیں اور حکومت نے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے عارضی ہسپتال بھی بنائے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ملک کے 41 گاؤں اور شہروں کے نواحی قصبوں کو مکمل طور پر قرنطینہ میں تبدیل کردیا گیا ہے جب کہ ملک میں یومیہ 10 ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی کے ماہرین کورونا وائرس سے تحفظ کی ویکسین بنانے پر بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ماہرین کو اس میں کامیابی ملے گی۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال

کورونا وائرس سے اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ایران ہے، جہاں 31 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد 42 ہزار کے قریب تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 2700 تک جا پہنچی تھی۔

ایران نہ صرف مسلم ممالک بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جس کے بعد سب سے زیادہ کورونا کے مریض ترکی میں ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں ایران اور ترکی کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ ملک اسرائیل ہے، جہاں 31 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 700 کے قریب تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 16 تک جا پہنچی تھی۔

کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے مشرق وسطیٰ میں چوتھے نمبر پر اسلامی دنیا کا اہم ترین ملک سعودی عرب ہے، جہاں 31 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1500 کے قریب تک تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 8 تھی۔

اسی طرح قطر میں مریضوں کی تعداد 693، مصر میں 656، عراق میں 630 اور متحدہ عرب امارات (یو اے) میں 611 تک جا پہنچی تھی۔

اگرچہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، تاہم اس خطے میں بھی جنوبی ایشیائی ممالک کی طرح نئے کیسز سامنے آنے کی رفتار انتہائی سست ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں