صحت یابی کے بعد بھی مریضوں کے جسم میں کورونا وائرس ہوسکتا ہے، تحقیق

31 مارچ 2020
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی —اے ایف پی  فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی —اے ایف پی فوٹو

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مریضوں میں اس کی علامات کلیئر ہونے کے بعد بھی وائرس 8 دن تک موجود رہ سکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس دوران وہ دیگر افراد کو اس سے متاثر کردیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں چین سے تعلق رکھنے والے 16 کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا، جن میں معتدل علامات ظاہر ہوئی تھیں اور بیجنگ کے ایک ہسپتال سے انہیں 28 جنوری سے 9 فروری کے دوران اس وقت ڈسچارج کیا گیا جب کم از کم 2 بار ٹیسٹ نیگیٹو آئے۔

جریدے امریکن جرنل آف ریسپیرٹری اینڈ کلینیکل کیئر میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان میں سے نصف افراد کے جسمانی نظام یہ وائرس علامات ختم ہونے کے بعد بھی موجود تھا۔

ان میں سے 14 افراد کو بخار، 11 کو کھانسی، 11 کو گلے میں تکلیف اور 2 کو سانس میں مشکلات جیسی علامات کا سامنا ہوا۔

ان افراد کا وائرل ٹیسٹ ہسپتال میں آنے کے بعد ہر دوسرے دن اس وقت تک ہوا جب تک وہ نیگیٹو نہیں ہوا اور ان لوگوں کو 2 ہفتے تک گھروں میں قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔

اس کے بعد ہسپتال میں ایک بار پھر ان کا نوول کورونا وائرس کا ٹیسٹ ہوا اور 8 مریضوں میں ٹیسٹ مثبت ہوا حالانکہ وہ بیمار نظر نہیں آرہے تھے اور ایسا ایک سے 8 دن تک ہوا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس وقت جسم میں وائرس آگے منتقل ہوسکتا ہے۔

امریکا کے یالے اسکول آف میڈیسن کی اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ نتائج کا سب سے اہم حصہ یہ تھا کہ 50 فیصد مریض علامات کے علاج کے بعد بھی وائرس کو جسم سے کارج کررہے تھے، اوسطاً علامات ختم ہونے کے 2 دن تک ٹیسٹ مثبت آئے، جبکہ مجموعی طور پر یہ دورانیہ ایک سے 8 دن تک رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ سنگین کیسز میں وائرس جھڑنے کا دورانیہ زیادہ طویل بھی ہوسکتا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے 8 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 40 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ یہ وائرس بہت زیادہ متعدی ہوسکتا ہے کیونکہ یہ اس وقت ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے جب علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق محدود ہے کیونکہ اس میں زیادہ مریض شامل نہیں تھے اور ان سب میں علامات معتدل تھیں جو بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحت یاب افراد کو زیادہ وقت کے لیے ازخود آئسولیشن کے بارے میں سوچنا چاہیے تاکہ دیگر افراد اس وائرس کا شکار نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا اس حوالے سے مزید تحقیق کی جانی چاہیے کہ تاکہ تصدیق ہوسکے کہ صحت یابی کے بعد بھی مریض دیگر کو اس وائرس کا شکار بناسکتاہے یا نہیں۔

اس سے قبل مارچ کے وسط میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اس وائرس کو شکست دینے والے افراد 37 دن تک کسی صحت مند افراد میں منتقل کر سکتے ہیں، یہ دورانیہ سابقہ اندازوں سے کہیں زیادہ طویل ہے۔

چین کے چائنا۔ جاپان فرینڈشپ ہسپتال اور کیپیٹل میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر بن کاﺅ نے بتایا کہ وائرس کے جھڑنے کے دورانیے میں اضافے کو ہماری تحقیق کے دوران دیکھا گیا جو مصدقہ کیسز میں الگ رکھنے کی احتیاطی تدابیر اور اینٹی وائرل علاج کے حوالے سے رہنمائی میں اہم اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا 'مریضوں کو ہسپتال سے گھر جانے کی اجازت دینے سے قبل کووڈ 19 کے نیگیٹو ٹیسٹ لازمی قرار دیئے جانے چاہیے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں