بھارت میں تبلیغی جماعت کے ارکان کی تلاش، انہیں قرنطینہ کرنے کیلئے حکام متحرک

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2020
گرو بلدیو سے 15ہزار افراد کے وائرس کی زد میں آنے کا اندیشہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
گرو بلدیو سے 15ہزار افراد کے وائرس کی زد میں آنے کا اندیشہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت میں تبلیغی جماعت کے تین روزہ اجتماع میں شریک 27 افراد میں کورونا وائرس کی تشخص کے بعد ملک بھر میں تبلیغی جماعت کے ارکان کی تلاش اور انہیں قرنطینہ کرنے کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجتماع کے اختتام پر متعدد شرکا اپنے گھروں اور ریاستی شہر لوٹ گئے لیکن سیکڑوں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کے بعد نئی دہلی کے مغربی علاقے میں قائم ناظم الدین تبلیغی مرکز میں ہی رک گئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: تبلیغی جماعت میں شرکت والے 27 افراد میں کورونا کی تشخیص، 7 ہلاک

اس ضمن میں بتایا گیا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کو مذکورہ مرکز کے پاس سے لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔

دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے علاقے سے ایک ہزار سے زیادہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو مذکورہ علاقے سے بسوں کے ذریعے منتقل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 335 افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور باقی افراد کو قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا۔

اس ضمن میں حکام نے بتایا کہ گزشتہ دنوں جنوبی تلنگانہ ریاست میں 6 اور دہلی میں 3 سمیت تبلیغی جماعت کے کم از کم 10 ارکان انتقال کرگئے ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بتایا کہ مذکورہ پروگرام میں تقریباً 8 ہزار تبلیغی شرکا نے حصہ لیا تھا جس میں سے ایک ہزار شرکا تلنگانہ ریاست سے تھے۔

سنگین جرم

دیگر ریاستوں اور علاقوں میں ہونے والے انفیکشن کو بھی اجتماع سے جوڑا دیا گیا ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق دہلی کے عہدیداروں نے کہا کہ اس مجمع میں تقریباً 300 غیر ملکی شریک ہوئے جن کے بارے میں فوری طور پر پتہ نہیں چل سکا۔

وزیر صحت ستیندر جین نے اس تقریب کے بارے میں کہا کہ ایک سنگین جرم کا ارتکاب ہوا۔

ادھر تبلیغی جماعت کے مرکز کی جانب سے زور دیا گیا کہ انہوں نے حکومتی ہدایت کی پاسداری کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا وائرس سے گرو بلدیو کی موت، 15ہزار افراد کے متاثر ہونے کا اندیشہ

ان کی جانب سے کہا گیا کہ 25 مارچ کو ملک بھر مین کرفیو نافذ کرنے کے نتیجے میں پبلک ٹرانسپورٹ بند ہوگئی تھی اور تبلیغی جماعت کے ارکان پھنس گئے تھے۔

جماعت کے ایک ممبر مشرف علی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم مسئلے کی سنجیدگی سے واقف تھے، ہم نے شرکا کی آمد و رفت کا انتظام کرنے کے لیے حکام سے بھی رابطہ کیا تھا۔

ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا بھارت میں کورونا وائرس پھیلنے کی دوسری وجہ کو ملائیشیا میں ہونے والے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے ساتھ بھی جوڑا جارہا ہے جو 27 فروری سے یکم مارچ تک منعقد ہوا تھا۔

واضح رہے کہ ملائیشیا میں کورونا وائرس کے سامنے آنے والے کیسز میں سے تقریباً 2 ہزار 626 کا تعلق مذکورہ اجتماع سے رہا جس میں 16 ہزار لوگوں نے شرکت کی تھی اور اس میں 15 سو غیر ملکی شامل تھے۔

واضح رہے بھارتی وزیر اعظم نے 22 مارچ کو ملک میں 14 گھنٹے کے لیے 'جنتا کرفیو' نافذ کیا تاہم اگلے ہی دن تبلیغی مرکز میں شامل ہونے والے 1500 افراد وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ بھارت کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں پھیل گئے اور ایک ہزار سے زائد افراد مرکز میں موجود رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پنجاب میں کیسز 500 سے متجاوز، ملک میں تعداد 1500 ہوگئی

حکومت نے 25 مارچ کو ناظم الدین تبلیغی مرکز کے علاقے کو سیل کرکے اسے قرنطینہ میں تبدیل کردیا جب کہ وہاں مقیم تمام افراد کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

تبلیغی مرکز میں موجود افراد کے دیگر ریاستوں میں پھیلنے کے بعد ہریانہ سے لے کر تلنگانہ، مقبوضہ کشمیر سے لے کر انڈمان جزائر، اترپردیش سے لے کر تامل ناڈو، مدھیا پردیش سے لے کر کرناٹکا اور آندھرا پردیش میں بھی تبلیغی افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں