سندھ: تاجروں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا مطالبہ کردیا

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2020
لاک ڈاؤن نے یومیہ اجرت والوں کو بری طرح متاثر کیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
لاک ڈاؤن نے یومیہ اجرت والوں کو بری طرح متاثر کیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: صنعتکاروں نے سندھ حکومت سے جزوی طور پر اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کردیا۔

واضح رہے کہ فوڈ (خوراک) اور فارما (دوا) ساز صنعتوں کو پہلے سے ہی اس جاری لاک ڈاؤن سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاہم اب تجارتی تنظیمیں حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ استثنیٰ کی اس فہرست میں مزید اداروں کو شامل کیا جائے۔

مزیدپڑھیں: کورونا سے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی معیشت بری طرح متاثر ہوگی، رپورٹ

اس ضمن میں شہری اور صوبائی حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں صنعت کاروں نے اپنے 125 یونٹوں کی فہرست پیش کی جنہیں فعال کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے اسی گروپ نے 75 یونٹوں کی نشاندہی کی تھی۔

علاوہ ازیں انہوں نے تاجروں کے بھی اس مطالبے کی دہرایا جس میں مارکیٹوں اور دکانوں کی مسلسل بندش سے افراتفری پیدا ہونے کے خدشہ بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ صنعتی اداروں کے وفد نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صنعت اور کمشنر کراچی سے ملاقات کی تاکہ انہیں صنعتوں کو کھولنے پر راضی کرسکیں تاکہ کارکنوں کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں اور مارکیٹیں جزوی طور پر کھل جانے کی صورت میں چیزوں کی ترسیل دوبارہ ممکن ہوسکے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعتکاروں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام یونٹوں کو جزوی طور پر کام کرنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: مارچ میں 200 ارب روپے محصولات کا شارٹ فال

انہوں نے کہا کہ تاجروں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعتوں، اس کے مزدور اور عملے کے لیے نئے معیار (ایس او پی) اور حفاظتی اقدامات طے کرے جبکہ ہم ان نئے ایس او پیز پر عمل کرنے کے تیار ہیں۔

شیخ عمر ریحان نے کہا کہ چیف سیکریٹری نے عندیہ دیا کہ حکومت صرف ان یونٹوں کی اجازت دینے پر غور کر سکتی ہے جن کی اپنی لیبر کالونیاں ہیں۔

ادھر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے چیئرمین سلیمان چاولہ نے بتایا کہ صنعتوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ کھانے پینے کی اشیا اور ادویات سمیت مختلف مصنوعات کے پیکیجنگ یونٹوں کو بھی مستثنیٰ قرار دے۔

علاوہ ازیں کونسل آف ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن زبیر موتی والا نے کہا کہ سیکریٹری انڈسٹریز اب بھی صنعت کاروں کے ساتھ اس منصوبے پر کام کررہے ہیں جس کے تحت لیبر کالونیوں والے یونٹس کو نئے ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کے بعد کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

مزیدپڑھیں: تجارتی افسران برآمدات کے آرڈرز کی منسوخی پر کام کریں گے

دوسری جانب تاجروں کے گروپس نے بھی صوبائی حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ دکانیں اور بازار کھولنے کی اجازت دے۔

آل سٹی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری احمد شمسی نے کہا کہ حکومت سندھ تاجروں سے بات چیت کرے تاکہ وہ حفاظتی اقدامات اپنانے کے بعد اپنا کاروبار دوبارہ شروع کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مارکیٹ کو مکمل کھولنا ممکن نہیں ہے تو پھر حکومت کو بازاروں کو کھولنے اور بند کرنے کے لیے وقت طے کرنے پر غور کرنا چاہیے تاکہ یومیہ اجرت والے اور دیگر عملہ اپنی روزی روٹی کما سکے۔

مزید برآں کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد عرفان رضوان کے مطابق کمشنر کراچی نے پہلے ان کے وفد کو آگاہ کیا کہ کراچی میں لاک ڈاؤن 6 اپریل تک نافذ العمل رہے گا لیکن بعد ازاں اس تاریخ میں 14 اپریل تک توسیع کردی گئی۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے

دریں اثنا سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی تھی کہ وہ دکانیں کھولنے کی اجازت دیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دکانداروں اور کارکنوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مالکان تنخواہیں دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔


یہ خبر 2 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں