لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ’دیکھتے ہی گولی ماری جا سکتی ہے‘، فلپائنی صدر

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2020
فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ ، فوٹو:اے ایف پی
فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ ، فوٹو:اے ایف پی

فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ نے ملک میں کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا تاہم اب انہوں نے اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گولی مارنے کی دھمکی دے دی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلپائنی صدر نے ایک خطاب کے دوران عوام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی تو وہ فوج کو ’دیکھتے ہی گولی مارنے‘ کا حکم دے دیں گے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ’فی الحال یہ صرف انتباہ ہے، اس وقت حکومت کی بات مانیں ورنہ یہ حکم نامہ جاری کرنا ہمارے لیے ضروری ہوجائے گا‘۔

مزید پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کیلئے فلپائن کے صدر خصوصی اختیارات کے خواہاں

فلپائن کے صدر کا کہنا تھا کہ لوگ ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچائیں، کیوں کہ یہ ایک سنگین جرم ہوگا، میں پولیس اور فوج کو یہ حکم دیتا ہوں کہ اگر کسی نے طبی عملے کو کسی قسم کا نقصان پہنچایا اور ان کی زندگی خطرے میں ڈالی تو اسے فوری گولی ماردیں‘۔

روڈریگو ڈیوٹرٹ نے دھمکی دی کہ ’حکومت کو غصہ نہ دلائیں، انہیں چیلنج مت کریں، کیوں کہ ایسا کرنے پر شکست آپ کو ہی ہوگی‘۔

خیال رہے کہ فلپائن کے صدر کی جانب سے یہ انتباہ دارالحکومت منیلا کے شہر کوئزن میں کچی آبادی کے رہائشیوں کی جانب سے کیے گئے ایک احتجاج کے بعد سامنے آیا۔

رہائشیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہوئے دو ہفتوں سے زائد کا وقت گزر چکا ہے تاہم انہیں اب تک کھانے پینے کی اشیا اور دیگر امدادی سامان نہیں دیا گیا جس کے بعد انہوں نے ایک شاہراہ پر احتجاج شروع کردیا۔

لاک ڈاؤن کے باعث فلپائن کا غریب طبقہ بھی متاثر ہورہا ہے، فوٹو: رائٹرز
لاک ڈاؤن کے باعث فلپائن کا غریب طبقہ بھی متاثر ہورہا ہے، فوٹو: رائٹرز

پولیس رپورٹ کے مطابق آبائی علاقے کے سیکیورٹی افسر اور پولیس نے ان رہائشیوں سے اپنے گھروں میں واپس جانے کا مطالبہ بھی کیا تاہم انہوں نے انکار کردیا۔

جس کے بعد پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے احتجاج ختم کرایا اور 20 افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔

رہائشیوں کے اس گروپ کی رہنمائی کرنے والی 47 سالہ جوکی لوپیز کے مطابق یہ لوگ احتجاج کرنے پر مجبور تھے کیوں کہ لاک ڈاؤن کے باعث ان لوگوں کے گھروں میں کھانے لیے کچھ بھی موجود نہیں۔

گرفتاری سے قبل ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھوک کی وجہ سے یہاں موجود ہیں، ہمیں کھانا نہیں دیا گیا، نہ ہی کھانے کی کوئی اشیا اور نہ ہی پیسے، ہمارے پاس کوئی کام نہیں، ہم کس کی جانب دیکھیں؟‘

ایک اور رہائشی نے کہا کہ ان کے شوہر اور اس علاقے میں رہنے والے دیگر مردوں کی گرفتاری کے بعد لوگوں کو کھانے کا انتظام کرنے میں اور بھی زیادہ مشکل پیش آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین سے باہر فلپائن میں کورونا وائرس کی پہلی ہلاکت

خیال رہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرکے ہزاروں کے لیے جان لیوا ثابت ہونے والا کورونا وائرس فلپائن میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس وائرس سے فلپائن میں اب تک 96 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2 ہزار 911 افراد میں اس مرض کی تصدیق ہوچکی ہے۔

کورونا وائرس سے فلپائن میں پہلی ہلاکت رواں سال 2 فروری کو ہوئی تھی۔

اس وائرس سے فلپائن میں ہلاک ہونے والے پہلے شخص کی عمر 44 سال تھی اور اس کا تعلق چین کے شہر ووہان سے تھا۔

بعدازاں فلپائن کی جانب سے فوری طور پر چین سے غیر ملکی مسافروں کی آمد روکنے کے اعلان کیا گیا تھا۔

فلپائن میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے رابندرا ابییاسنگھے نے بتایا تھا کہ 'یہ چین سے باہر پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں