عوام کو ماسک پہننے کا مشورہِ دے کر ٹرمپ کا خود ماسک پہننے سے انکار

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2020
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک تجویز ہے جو انہوں نے دی لیکن میں خود نہیں پہننا چاہتا — تصویر: اے پی
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک تجویز ہے جو انہوں نے دی لیکن میں خود نہیں پہننا چاہتا — تصویر: اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی وفاقی گائیڈ لائنز (رہنما ہدایات) کا اعلان کیا ہے جس میں امریکی شہریوں کو کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عوامی مقامات پر جاتے ہوئے فیس ماسک پہننے کی تجویز دی گئی ہے۔

تاہم اس اعلان کے ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے کہ ’میں نے یہ نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے‘ بتایا کہ ان کا مذکورہ ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق یہ رہنما ہدایات سینڑرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی جانب سے سامنے آئی جس میں لوگوں کو خاص کر کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں جاتے ہوئے رومال، غیر طبی ماسکس اور ٹی شرٹ جیسے کپڑوں سے اپنے چہرہ ڈھانپنے کے لیے کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیویارک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی

تاہم امریکی صدر نے حکومت کی خود جاری کردہ ہدایات سے اپنے آپ کو مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اوول آفس میں بیٹھ کر دنیا کے رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے اپنا چہرہ ڈھانپنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک تجویز ہے جو انہوں نے دی لیکن میں خود (ماسک) نہیں پہننا چاہتا۔

مذکورہ ہدایات ایسے وقت میں جاری کی گئیں جبکہ امریکی ریاستوں کو دنیا کے دیگر مقامات کی طرح پہلے ہی ماسکس کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اب خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ماسک ایک دم غائب ہوجائیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور انتظامی عہدیداروں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا یہ تجاویز ہیں شرائط نہیں اور اس کے لیے دیگر گھریلو اشیا کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ سے گھروں میں رہنے سے متعلق حکم نافذ کرنے کا مطالبہ

وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ سرجیکل اور این 95 ماسک ان افراد کے استعمال کے لیے چھوڑ دیے جائیں جو کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑرہے ہیں۔

اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان گزشتہ اعلان کا عدم تسلسل اور الجھا دینے والا ہے کیوں کہ حکام نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ماسک نہ تو ضروری ہیں نہ اس سے کوئی مدد ملے گی۔

سرجن جنرل جیرم ایڈمز نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ہماری ہدایات کی تبدیلی سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ اس سے امریکی عوام تذبذب میں پڑ گئے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ حالانکہ طبی ماہرین نے ابتدائی طور پر اس بات پر یقین کیا تھا کہ ماسک پہننے سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا تاہم تازہ ترین شواہد یہ بات واضح کرتے ہیں کہ جن لوگوں میں علامات نہ بھی ہوں وہ بھی وائرس منتقل کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے زیادہ اموات انڈونیشیا میں ریکارڈ

انہوں نے بتایا کہ ہم اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کی روشنی میں اپنی تجاویز مرتب کررہے ہیں چنانچہ جیسے جیسے مزید شواہد سامنے آئیں گے ہم تجاویز جاری کریں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے ماسک پہننے سے انکار کردیا لیکن خاتون اول نے ایک بالکل ٹھوس اور متضاد پیغام دیا اور نئی ہدایات کی حمایت کی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’جیسے کہ ویک اینڈ آن پہنچا ہے میں ہر ایک سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک یا چہرہ چھپانے والی چیزیں استعمال کرنے کی درخواست کرتی ہوں'۔

خیال رہے کہ سینڑرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی جانب سے عوام کو تجویز دی جارہی ہے کہ عوامی مقامات جہاں سماجی فاصلے پر عمل کرنا مشکل ہے مثلاً گھریلو اشیا کی دکانوں اور فارمیسز پر اپنے چہرے کو ڈھانپے رکھیں۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ دنیا میں کووِڈ 19 کے سب سے زیادہ مریض امریکا میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار 458 ہے اور یہاں 7 ہزار 159 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ریاست نیویارک سے تعلق رکھتی ہے جہاں ایک ہزار 867 اموات ہوئیں جبکہ امریکا بھر میں اب تک 9 ہزار 897 مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں