ڈونلڈ ٹرمپ سے گھروں میں رہنے سے متعلق حکم نافذ کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2020
متعدد ریاستوں نے تاحال گھروں میں رہنے کے آرڈرز جاری نہیں کیے 
—فائل فوٹو: اے پی
متعدد ریاستوں نے تاحال گھروں میں رہنے کے آرڈرز جاری نہیں کیے —فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکا میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کی وجہ سے ریکارڈ ایک ہزار سے زائد اموات کے باجود ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے گھروں میں رہنے سے متعلق ملک گیر آرڈر نافذ کرنے میں عدم دلچسپی پر وائٹ ہاؤس کورونا وائرس ٹاسک فورس کے متعدد اراکین نے سوال اٹھادیا۔

واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ایک ہی دن میں ایک ہزار سے زائد ریکارڈ اموات ریکارڈ کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: نیویارک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی

علاوہ ازیں گزشتہ روز سہ پہر تک امریکا میں تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے تھے جبکہ تقریباً 7 ہزار افراد اس عالمی وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس حوالے سے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے میری لینڈ کی گورنر لیری ہوگن نے خبردار کیا کہ امریکی دارالحکومت اور اس کے مضافاتی علاقے چند ہفتوں میں کورونا وائرس کا اگلا مرکز بن سکتے ہیں۔

سمندری طوفان سے وبائی بیماری کا موازنہ کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ یہ وائرس تمام 50 ریاستوں کو متاثر کرچکا ہے اور اس کی شدت میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے جبکہ یہ انتہائی بدتر ہے۔

نیو یارک جہاں وائرس سے ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، وہاں کے گورنر اینڈریو کوومو نے کہا کہ ریاست کے پاس صرف 6 دن ہیں جس کے بعد وینٹی لیٹرز دستیاب نہیں ہوں گے۔

گورنر نے نیویارک میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ ’یہ بہت آسان ہے کہ ایک شخص آئی سی یو میں آتا ہے تو اسے وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے یا وہ مرجائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا وائرس کےکیسز کی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز، ہلاکتیں 50ہزار سے زائد

ادھر وائٹ ہاؤس میں متعدی بیماریوں کے معالج ڈاکٹر انتھونی فوسی نے سوال اٹھایا کہ امریکی وفاقی حکومت گھر پر رہنے کے احکامات کیوں عائد نہیں کررہی ہے۔

انہوں نے سی این این کو بتایا کہ اگر ہم دیکھیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ پھر کیوں ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے ایسے کسی بھی احکامات پر عمل درآمد ریاست اور لوکل گورنمنٹ پر چھوڑ دیا ہے تاہم انہوں نے سماجی فاصلے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

تاہم ابھی تک امریکا کی متعدد ریاستوں نے گھروں میں رہنے سے متعلق احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کورونا وائرس رسپانس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ڈیبوراہ برکس نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ سماجی فاصلے پر سختی سے عمل کریں۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس انسانی سانس سے بھی پھیل سکتا ہے، امریکی سائنس دان

انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ 10 افراد پر مشتمل کوئی اجتماع نہیں تو یہ واضح ہے کہ کہ کوئی ڈنر پارٹیز یا کاک ٹیل پارٹیز نہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ریسٹورانٹ اور بارز کو پہلے ہی اپنی حدود میں سروسز فراہم کرنے سے روک دیا ہے۔

علاوہ ازیں امریکی بیورو آف لیبر اسٹیٹ اسٹکس نے اطلاع دی ہے کہ 28 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں 66 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے جبکہ اس ماہ کے اختتام پر یہ تعداد 1 ایک کروڑ تک جائے گی۔


یہ خبر 4 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں