ایسا مانا جاتا ہے کہ نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوود 19 معمر افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہے، مگر حیران کن طور پر مختلف ممالک میں سو سال سے زائد عمر کے کئی لوگوں نے اس جان لیوا مرض کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ان میں سے ایک امریکا سے تعلق رکھنے والے بل لیپشیز بھی ہیں جنہوں نے کووڈ 19 کو شکست دینے کے ساتھ 104 ویں سالگرہ بھی منائی۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق 1916 میں پیدا ہونے والے بل لیشنز نے اپنی زندگی میں اسپینش فلو کی عالمی وبا اور دوسری جنگ عظیم کا سامنا کیا اور اب وہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے معمر ترین شخص بھی مانے جارہے ہیں۔

امریکی ریاست اوریگن سے تعلق رکھنے والے معمر شخص میں کووڈ 19 کی علامات 5 مارچ کو نظر آنا شروع ہوئی تھیں اور ان کی بیٹی کیرول برائون نے بتایا 'وہ بہت، بہت زیادہ بیمار ہوگئے تھے'۔

کیرول کا کہنا تھا 'مگر ان کی ہمت دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ حیرت انگیز ریکوری کریں گے، کیونکہ وہ وہیل چیئر پر بیٹھ کر کھڑکی کے ذریعے ہماری جانب ہاتھ ہلاتے، اور ہمیں لگتا کہ وہ کرشمہ کردکھائیں گے'۔

علامات ظاہر ہونے کے بعد 11 مارچ کو بیماری کی تصدیق ہوئی جبکہ اور انہیں ایڈورڈ سی ایلورتھ ویٹرنز ہوم میں آئسولیٹ کردیا گیا تھا، جہاں وہ پہلے سے مقیم تھے۔

ان کے ساتھ ساتھ اس اولڈ ہوم مین مقیم ایک اور 90 سال سے زائد عمر کے شخص میں بھی بیماری کی تصدیق ہوئی تھی، جبکہ اب تک اس ویٹرنز ہوم میں 15 کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 8 صحت یاب ہوچکے ہیں، 2 کی حالت نازک ہے اور 2 ہلاک ہوگئے، باقی تین کی حالت بھی بہتر ہے۔

اب 104 سالہ شخص کا خاندان ویٹرنز ہوم کے عملے کا شکرگزار ہے جن کی نگہداشت سے بل لیپشیز کو صحت یابی میں مدد ملی اور اب انہوں نے اپنی 104 ویں سالگرہ یکم اپریل کو منائی۔

اس سے قبل کووڈ 19 کو شکست دینے والی سب سے معمر شخصیت ایران سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون تھیں۔

گزشتہ مہینے 103 سالہ خاتون کورونا وائرس کا شکار ہوئیں اور صحت یاب بھی ہوگئیں۔

قبل ازیں چین میں ایک سو سالہ شخص بھی کووڈ19 میں مبتلا ہوئے اور ووہان کے ایک ہسپتال میں 13 دن کے علاج کے بعد صحت یاب ہوگئے۔

گزشتہ ہفتے اٹلی میں بھی ایک معمر شہری نے اس بیماری کو شکست دینے میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔

سی این این کی رپورٹ میں معمر شخص کا نام مسٹر پی بتایا گیا اور ان کے شہر کی ڈپٹی میئر گلوریا لیسی نے ان کی صحت یابی کو انتہائی حیرت انگیز قرار دیا۔

انہوں نے کہا ‘مسٹر پی نے کردکھایا، ان کا خاندان گزشتہ شام کو انہیں گھر لے گیا، انہوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ کہ 1010 سال کی عمر میں بھی مستقبل پہلے سے طے نہیں ہوتا’۔

نیدرلینڈ میں بھی 101 سالہ خاتون نے اس بیماری کو شکست دی تھی۔

روٹر ڈیم کے اجیسلانڈ ہاسپٹل میں اس خاتون کو مارچ کے وسط میں اس وقت داخل کرایا گیا جب سانس لینے میں مشکل کا سامنا ہوا اور اس کے بعد ٹیسٹ سے کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ہسپتال نے خاتون کا نام نہیں بتایا مگر ان کی صحت یابی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے امید کی ایک کرن قرار دیا ہے۔

خاتون کو ہسپتال میں آئسولیشن میں رکھا گیا تھا اور صحت یابی کے بعد نرسنگ ہوم جانے کی اجازت دے دی گئی، جس کے بعد وہ گھر جاسکیں گی۔

ہسپتال کے عملے کا کہنا تھا 'یہ خاتون بہت سخت جان ہیں، اور یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ وہ طبی مشورے پر عمل کرتی ہیں جیسے چھینکتے ہوئے منہ کو کہنی سے ڈھانپنا اور ہم لوگوں کو مناسب فاصلے پر رہنے کی ہدایت کرنا'۔

اس سے قبل ایک 95 سالہ خاتون اٹلی میں اس بیماری کو شکست دینے والی معمر ترین خاتون تھیں۔

الما کلارا کورسینی نامی خاتون کو شمالی اٹلی کے علاقے موڈینا کے ایک ہسپتال میں 5 مارچ کو داخل کرایا گیا تھا۔

اتنی زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود خاتون نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ اینٹی وائرل ادویات کے بغیر لڑی۔

انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا ‘میں ٹھیک ہوں، میں بالکل ٹھیک ہوں، ڈاکٹر اور طبی عملے نے صحت یابی میں بھرپور مدد کی، وہ سب زبردست ہیں جنہوں نے میری نگہداشت کی’۔

ایران کے شہر کرمان میں بھی ایک 91 سالہ شخص اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔

واضح رہے کہ نوجوان افراد میں اس وائرس سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر ہوتا ضرور ہے جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح کسی بیماری جیسے نظام تنفس کے امراض، امراض قلب اورر ذیابیطس کے مریضوں میں بھی یہ امکان بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں