طالبان نے قیدیوں کے تبادلے پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کردیے

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2020
طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ بے معنی ملاقات میں تکنیکی ٹیم شرکت نہیں کرےگی - اے ایف پی:فائل فوٹو
طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ بے معنی ملاقات میں تکنیکی ٹیم شرکت نہیں کرےگی - اے ایف پی:فائل فوٹو

طالبان نے امریکا سے ہونے والے امن مذاکرات میں طے کیے گئے قیدیوں کے تبادلے پر افغان حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ختم کردیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قطر میں طالبان کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’بے معنی ملاقات میں تکنیکی ٹیم شرکت نہیں کرے گی اور قیدیوں کی رہائی کبھی کسی وجہ سے روکی جاتی ہے کبھی کسی وجہ سے‘۔

فروری کے آخر میں طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکا کی قیادت میں بین الاقوامی فورسز طالبان کی جانب سے سیکیورٹی ضمانتوں کے بعد افغانستان سے چلی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان نے عوام کو کورونا سے بچانے کیلئے آگاہی مہم شروع کردی

یہ معاہدہ 19 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا حصہ تھا۔

تاہم امریکا کی حمایت یافتہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات امن میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔

قیدیوں کا تبادلہ دونوں جانب سے مذاکرات کے لیے اعتماد پیدا کرنے کے لیے تھا۔

حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے منصوبے پر اپنا کام جاری رکھیں گے۔

کابل میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کا کہنا تھا کہ ’ہم طالبان سے درخواست کرتے ہیں کہ بہانے بنا کر اس عمل کو سبوتاژ نہ کریں‘۔

طالبان کی جانب سے مذاکرات معطل کرنے سے تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے جو بدلے میں امریکا کے فوجی انخلا کے منصوبے پر اثرات ڈال سکتا ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم ہدف ہے۔

گزشتہ ماہ طالبان کی 3 رکنی ٹیم قطر سے کابل پہنچی تھی تاکہ قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کرسکیں۔

گزشتہ ہفتے افغان حکام کا کہنا تھا کہ وہ بیمار اور 50 سال سے زائد عمر کے 100 قیدیوں کو رہا کرے گی۔

بدلے میں انہیں امید تھی کہ طالبان افغان سیکیورٹی فورسز کے 20 اہلکاروں کو رہا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن معاہدہ ٹوٹنے کے قریب ہے، طالبان کا امریکا کو انتباہ

واضح رہے کہ امریکا کے ساتھ ہونے والے طالبان کے معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت سے طالبان کے مذاکرات سے قبل افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں اور بدلے میں طالبان، افغان حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کریں گے۔

بعد ازاں قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو افغان حکومت نے مسترد کردیا تھا تاہم طالبان کا وفد 19 سال میں پہلی مرتبہ کابل پہنچ کر افغان حکومت سے قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کیے تھے۔

یاد رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے طالبان کی ٹیم کی کابل آمد کو اچھی خبر قرار دیا تھا۔

کورونا وائرس کی وبا کے باوجود گزشتہ ماہ مائیک پومپیو نے کابل اور قطری دارالحکومت دوحہ کا سفر کیا تھا تاکہ قیدیوں کے تبادلے کے مرحلے کو آگے بڑھایا جاسکے۔

افغان حکومت کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ طالبان حالیہ سالوں میں پرتشدد واقعات میں ملوث سینئر کمانڈروں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں