نئے نوول کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے فیس ماسک کا استعمال بہت زیادہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں مختلف ممالک میں ان کی قلت ہوچکی ہے۔

یہ وائرس نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے اور ہوا میں موجود ذرات سے پھیلتا ہے جو کسی متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینک سے خارج ہوتے ہیں جو قریب موجود انسان کی ناک یا منہ پر گرتے یا سانس لینے کے دوران اندر چلے جاتے ہیں۔

مگر کسی میں اس سے متاثر ہونے کا خطرہ اس وقت بھی ہوتا ہے جب وہ کسی ایسی چیز کی سطح کو چھوئے جس پر یہ وائرل ذرات موجود ہوں اور اس کے بعد اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو چھوئیں۔

کسی سطح پر وائرس کی زندگی کا انحصار متعدد عناصر جیسے ارگرد کا درجہ حرارت، نمی اور سطح کی قسم پر ہوتا ہے۔

اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ وائرس سرجیکل فیس ماسک پر ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتا ہے۔

دی لانیسٹ میں شائع تحقیق میں بتایا کہ یہ وائرس اسٹین لیس اسٹیل، پلاسٹک اور سرجیکل ماسکس پر 7 دن تک رہ سکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے وائرس کی زندگی کا تعین 21 ڈگری سینٹی گریڈ والے ایک کمرے میں کیا گیا جہاں نمی کا تناسب 65 فیصد تھا۔

محققین نے دریافت کیا کہ 3 گھنٹے بعد ٹشو پیپر اور کاغذ سے وائرس غائب ہوگیا، جبکہ لکڑی اور کپڑوں میں یہ دورانیہ 2 دن تھا۔

گلاس اور کرنسی نوٹوں پر 4 دن تک وائرس رہا جبکہ اسٹین یس اسٹیل اور پلاسٹک پر 7 دن تک اسے دریافت کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ وہ تمام میٹریلز جو اس تحقیق میں شامل کیے گئے، سب سے زیادہ وقت تک یہ وائرس سرجیکل ماسک کے باہر والے حصے پر موجود رہا ہے۔

ایک ہفتے تک کی تحقیق کے دوران وائرس بدستور ماسک کے باہر والے حصے پر موجود تھا۔

اس سے قبل 17 مارچ کو جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ وائرس کاپر پر 4 گھنٹے، گتے پر ایک دن جبکہ پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹٰل پر 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

اس تحقیق میں 21 ڈگری سینٹی گریڈ والے کمرے میں ان چیزوں کو رکھا گیا تھا جہاں نمی کا تناسب 40 فیصد تھا۔

اور ہاں اسمارٹ فون چونکہ گلاس اور المونیم سے بنتے ہیں، تو ان پر بھی وائرل ذرات موجود ہوسکتے ہیں اور اگر ان کو ٹوائلٹ لے جاتے ہیں تو ان کی صفائی ضروری ہے۔

اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وائرس کی زندگی کے دورانیے اور ارگرد کے درجہ حرارت میں تعلق موجود ہے۔

4 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر یہ وائرس ٹیسٹ ٹیوب پر 2 ہفتے تک زندہ رہ سکتا ہے مگر جب درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے تو یہ دورانیہ ایک دن رہ جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ کورونا وائرسز بشمول اس نئے کورونا وائرس، میں ایک وائرل لفافہ ہوتا ہے، جو ایک چربی کی تہہ ہے جو ان وائرل ذرات کو تحفظ فراہم کرتی ہے جو ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان تک سفر کرتے ہیں۔

یہ تہہ زیادہ درجہ حرارت پر خشک ہوجاتی ہے، اس کے مقابلے میں زیادہ نمی، معتدل درجہ حرارت، کم ہوا اور ٹھوس سطح سب کسی کورونا وائرس کی بقا میں مدد دیتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ گھروں میں عام استعمال ہونے والے بلیچ سے کمرے کے درجہ حرارت میں موجود کورونا وائرس کو 5 منٹ میں مار سکتا ہے جبکہ صابن سے یہ کام 15 منٹ میں ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہاتھوں کو زیادہ دھونے اور چہرے کو چھونے سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی سطح پر موجود وائرس سے تحفظ مل سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں