لاک ڈاؤن میں کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے یہ فیصلہ صوبوں کا ہوگا،عمران خان

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2020
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تھے—اسکرین شاٹ
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تھے—اسکرین شاٹ

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ملک کے ہسپتالوں پر بہت دباؤ پڑے گا تاہم ہم سب نے مل کر اس کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنا ہے۔

کوئٹہ کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کی کوئی مثال نہیں لہٰذا میرا آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک قوم بن کر مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال کی وجہ سے 2 چیزوں کی فکر ہے ایک یہ کہ اس سے ہماری صحت کی سہولیات پر دباؤ پڑ رہا ہے تاہم فی الحال ابھی اتنا زیادہ دباؤ نہیں ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں اور دنیا میں جس طرح اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہمارا اندازہ ہے کہ اپریل کے آخر تک ہسپتالوں پر بہت دباؤ ہوگا۔

مزید پڑھیں: خطرہ ہے کہ مہینے کے آخر میں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے، وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ پورا ملک اس سے نمٹنے کی تیاری کررہا ہے، ہمارا ایک نیشنل کمانڈ ایک آپریشن سینٹر بنا ہے جس میں روزانہ سارے چیف سیکریٹریز اور صوبوں کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ ہمارے ماہرین صحت کورونا وائرس کے کیسز کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے کہ کتنی اموات ہوئی اور ان کی کیا عمر تھی جبکہ ابھی کتنے لوگ آئی سی یوز میں ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیسز کس طرح کے ہیں کیونکہ ان کی اور ہماری آبادی ملتی جلتی ہے اور اس سب چیزوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس سے تحفظ کے سامان پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز، ہیلتھ ورکرز کے لیے خصوصی حفاظتی کپڑوں پر پورا زور لگایا ہوا ہے جبکہ جو لوگ انتہائی نگہداشت میں کام کریں گے ان کے لیے حفاظتی کٹس پورے کردیے ہیں، تاہم اللہ کا کرم ہے کہ بلوچستان میں ابھی تک کوئی مریض آئی سی یو میں نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں وینٹی لیٹرز اور ذاتی تحفظ کی کٹس کی کمی ہے اور طلب بڑھنے کی وجہ سے دنیا میں اس پر دباؤ بڑھا ہوا ہے ہمیں لگ رہا ہے کہ مہینے کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں پر بڑا دباؤ پڑے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلوچستان میں یہ دباؤ کم ہوگا لیکن دیگر صوبوں میں زیادہ ہوگا کیونکہ یہاں صرف کوئٹہ میں آبادی زیادہ ہے اور گنجان آباد ہے ورنہ باقی بلوچستان پھیلا ہوا ہے اور آبادی دور دور ہے، تاہم اس کے بنسبت اگر خدانخواستہ یہ بیماری پھیلنا شروع ہوئی تو ہمارے شہر کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، راولپنڈی وغیرہ میں بہت زیادہ دباؤ پڑے گا۔

اپنی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یومیہ اجرت والے، چھوٹے دکانداروں و دیگر ایسے لوگوں پر بلوچستان میں زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت یہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 اپریل کو تمام صوبوں نے بتانا ہے کہ انہیں لاک ڈاؤن میں کن کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے اور یہ صوبوں کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کن کن چیزوں کو کھولنا چاہتے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے 4409 افراد متاثر، 500 سے زائد صحتیاب

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان مکمل تعاون چل رہا ہے کیونکہ جو اس وقت صورتحال ہے اسے کوئی حکومت اکیلے نہیں لڑ سکتی بلکہ ہم سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تھے۔

ان کے اس دورے کے دوران وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال بھی ہمراہ تھے جبکہ انہیں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال اور وائرس کے پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔

'ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کیا ہے'

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

بعد ازاں کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'آج ہم نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے پہنچا رہے ہیں اور ملک بھر میں 16 ہزار پوائنٹس میں مستحق افراد کو پیسے دیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہمی مشاورت سے فیصلہ کر رہے ہیں کہ 14 اپریل سے کون کون سی چیزیں کھولیں، کورونا پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، ہم سب مل کر اس وبا سے لڑیں گے اور یہ جنگ جیتیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں لیکن مغرب وسائل کے باوجود مشکل میں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں