حکومت نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر تجاویز طلب کرلیں

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
عالمی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے فردِ واحد کا ذاتی ڈیٹا بہت اہم بن گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے فردِ واحد کا ذاتی ڈیٹا بہت اہم بن گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ڈیجیٹل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ کووِڈ 19 کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عوام کے رازداری حق کی حفاظت کی جائے جس کے ایک روز بعد ہی حکام نے ڈیٹا پروٹیکشن بل کا مسودہ مشاورت کے لیے جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونکیشن(آئی ٹی) نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ انہوں نے ’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2020‘ کے عنوان سے ایک مسودہ تیار کیا ہے کیوں کہ عالمی وبا کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے فردِ واحد کا ذاتی ڈیٹا بہت اہم بن گیا ہے۔

مذکورہ بل وزارت آئی ٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے اور تفصیلات میں یہ سامنے آیا کہ اسٹیک ہولڈر 15 مئی تک ای میل ایڈریس [email protected] پر اپنی تجاوزیز ارسال کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وائرس کے خطرے سے آگاہ کرنے کیلئے موبائل فونز کی ٹریکنگ شروع

تاہم سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی الوقت مشاورتی عمل کے لیے کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی اور یہ عمل ابھی لا محدود ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ ’ہم عملدرآمد کے لیے مدت کے تعین کا فیصلہ کریں گے لیکن یہ ہمیں موصول ہونے والے فیڈ بیک پر منحصر ہے‘۔

واضح رہے کہ یہ پاکستان کا پہلا ڈیٹا پروٹیکشن مسودہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل جولائی 2018 میں بھی وزارت آئی ٹی نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2018 کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں ذاتی ڈیٹا کو غیر قانونی طور پر استعمال کرنے پر 50 لاکھ جرمانہ اور 2 سال قید کی سزا تجویز کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19 کی روک تھام کیلئے گوگل اور ایپل کا مشترکہ منصوبہ

نئے مسودے کے مطابق اس قانون سازی کا مقصد ذاتی ڈیٹا کا اظہار، اکٹھا کرنا اور اس کی پروسیسنگ کی نگرانی کرنا اور لوگوں کے ڈیٹا تحفظ کے حق کی خلاف ورزی کے جرائم سے متعلق دفعات بنانا ہے۔

قبل ازیں ڈیجیٹل اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں کووِڈ 19 کے دوران ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے کسی قانون کی غیر موجودگی میں حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل نگرانی کے اقدامات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

تنظیموں نے حکومت پر زور دیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسے وقت میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال بغیر نگرانی کے نہ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کی اسکریننگ گھر بیٹھے کرنے والی پاکستانی ایپ تیار

بیان میں حکومت سے یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ عوام کے ڈیٹا کو اکٹھا کرنے، اسے محفوظ کرنے اور اس کی پروسیسنگ کرنے کے دوران شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

جیسا کہ حکومت کی جانب سے وائرس کے پھیلاؤ کی نشاندہی کے لیے موبائل فون ٹریکنگ جیسے ڈیجیٹل اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس تناظر میں حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کا مقصد صرف وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں