ملک کے سینئر صحافی، شاعر اور مصنف احفاظ الرحمٰن طویل علالت کے بعد 78 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق سینئر صحافی کو طویل عرصے سے گلے کے کینسر کا مرض لاحق تھا اور وہ کئی روز تک اس مرض سے لڑتے لڑتے آج خالق حقیقی سے جاملے۔

4 اپریل 1942 کو جبل پور ہندوستان میں پیدا ہونے والے احفاظ الرحمٰن نے قیام پاکستان کے وقت پاکستان ہجرت کی اور یہاں آنے کے بعد وہ شعبہ صحافت سے وابستہ ہوئے اور انہوں نے ہمیشہ آزادی صحافت اور میڈیا ورکرز کے لیے آواز بلند کی۔

مزید پڑھیں: جنگ گروپ کے چیئرمین، پبلشر میر جاوید الرحمٰن انتقال کرگئے

صحافیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر انہیں پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا اور وہ گرفتاری کے بعد دسمبر 1977 سے لے کر اپریل 1978 تک جیل میں بھی رہے۔

صحافی احفاظ الرحمٰن کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری بھی رہے جبکہ انہوں نے پی ایف یو جے اور آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلائز کانفریڈریشن کے درمیان رابطہ کار کی حیثیت سے کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری کے طور پر بھی فرائض انجام دیے۔

انہوں نے جامعہ کراچی سے صحافت میں ایم اے کیا اور پھر چین چلے گئے جہاں 16 سال فارن لینگویج سروس میں خدمات انجام دیں۔

بعد ازاں وہ 1993 میں پاکستان آئے اور جنگ میگزین میں بطور ایڈیٹر کام کیا جس کے بعد وہ 2002 میں روزنامہ ایکسپریس سے بطور میگزین ایڈیٹر منسلک ہوگئے۔

اس کے ساتھ ساتھ آپ کئی کتابوں کے مصنف بھی رہے جس میں سے آپ کی ایک کتاب 'آزادی صحافت سب سے بڑی جنگ' بھی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آپ کو چند سال قبل گلے کا کینسر ہوا اور اس کے بعد آپ نے نامناسب صحت کے باعث صحافت کو 2018 میں خیرباد کہہ دیا۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے آپ کی طبیعت ناساز تھی اور آپ کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے جس کے بعد آج (اتوار) آپ انتقال کر گئے۔

انہوں نے لواحقین میں بیوہ مہناز الرحمٰن جو حقوق انسانی کی اہم کارکن ہیں انہیں اور 2 بچوں کو چھوڑا ہے۔

تعزیتی پیغامات

ادھر سینئر صحافی کے انتقال پر ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق مراد علی شاہ نے 'گہرے دکھ' کا اظہار کیا۔

مزید برآں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ احفاظ الرحمٰن کی آزادی صحافت اور بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

دوسری جانب ملک کے معروف صحافیوں نے احفاظ الرحمٰن کے انتقال پر اپنے پیغامات جاری کیے۔

سینئر صحافی حامد میر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پاکستان میں آزادی صحافت کے لیے کئی دہائیوں تک سینہ سپر رہنے والے عظیم صحافی، ادیب اور شاعر احفاظ الرحمٰن انتقال کرگئے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ اپنی کتاب 'سب سے بڑی جنگ' میں ان سیکڑوں پاکستانی صحافیوں کی قیدوبند کی داستاں محفوظ کر گئے جنہوں نے دوسروں کی آزادی کے لیے جیل جا کر اپنی آزادی قربان کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کے سینئر صحافی حسن منصور انتقال کرگئے

سینئر صحافی مظہر عباس نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عظیم سرپرس مرحوم احفاظ الرحمٰن ہمت کے ساتھ پولیس تشدد کا سامنا کرتے ہوئے۔

مزید برآں سینئر صحافی و استاد ڈاکٹر پروفیسر توصیف احمد خان نے کہا کہ احفاظ الرحمٰن ایک پرعزم صحافی تھے جنہوں نے زندگی میں کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ احفاظ الرحمٰن نے ورکنگ جرنلسٹس کی حالت اور آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کیا، ان کی موت نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ تمام پسے لوگوں کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔

ڈاکٹر توصیف نے کہا کہ انہوں نے 1978 میں فوجی آمر جنرل ضیا الحق کے دورن میں آزادی صحافت کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

علاوہ ازیں ایک اور سینئر صحافی نصیر احمد نے کہا کہ احفاظ الرحمٰن جب اردو کالج میں تھے تو نیشنل اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا حصہ بنے اور ایوب خان کے دور حکومت کی تعلیمی پالیسی کے خلاف جدوجہد کی۔

تبصرے (0) بند ہیں