برطانوی وزیر اعظم ہسپتال سے ڈسچارج، زندگی بچانے پر ڈاکٹرز کے شکر گزار

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2020
بورس جانسن میں 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: رائٹرز
بورس جانسن میں 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو تقریباً ایک ہفتے تک ہسپتال میں رکھنے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا، انہیں گزشتہ ہفتے 6 اپریل کی شب کو ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔

بورس جانسن میں گزشتہ ماہ 27 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور ابتدائی دنوں میں ان کا علاج گھر پر ہی جاری تھا اور وہ گھر سے بیٹھ کر وزارت عظمیٰ کے معاملات دیکھ رہے تھے۔

بورس جانسن دنیا کے اب تک وہ پہلے حکمران اور وزیر اعظم ہیں جو کورونا کا شکار ہوئے۔

کورونا کا شکار ہونے کے محض ایک ہفتے بعد ہی بورس جانسن کی حالت خراب ہوگئی تھی اور ان میں کورونا وائرس کی علامات شدید و خطرناک ہوگئی تھیں، جس کے بعد انہیں 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تاہم ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد ہی ان کی حالت مزید بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں 7 اپریل کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا تھا اور ابتدائی 8 گھنٹے تک ان کی حالت انتہائی تشویش ناک رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بھی کورونا کا شکار

تقریبا 3 دن تک آئی سی یو میں گزارنے کے بعد 10 اپریل کو انہین انتہائی نگہداشت والے وارڈ سے باہر نکال کر عام وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

آئی سی یو کے بعد بھی بورس جانسن تقریبا مزید 2 دن تک ہسپتال رہے اور 12 اپریل کی سہ پہر کو انہیں سینٹ تھامس ہسپتال انتظامیہ نے گھر جانے کی اجازت دے دی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بورس جانسن کی صحت میں مسلسل بہتری کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی تاہم انہیں فوری طور پر کام کرنے سے منع کردیا گیا۔

وزیر اعظم کے ڈاکٹرز کی ٹیم میں شامل ایک رکن نے بتایا کہ اگرچہ بورس جانسن کی صحت مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم وہ فوری طور پر وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے۔

وزیر اعظم کی ٹیم نے واضح نہیں کیا کہ کب تک بورس جانسن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا پائیں گے۔

ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے فوری بعد بورس جانسن نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے زندگی بچانے پر ڈاکٹرز و طبی عملے کا شکریہ ادا کیا۔

ویڈیو میں بورس جانسن کی آواز سے اندازہ ہوتا ہےکہ وہ کافی بہتر ہیں۔

انہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ آئی سی یو میں 48 گھنٹوں تک 2 نرسز ان کے پاس ہر وقت کھڑی رہتی تھیں جنہوں نے انہیں صحت مند ہونے میں مدد دی۔

انہوں نے طبی عملے سمیت برطانوی افراد کا بھی شکریہ ادا کیا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران گرم موسم ہوجانے کے باوجود لوگ گھروں تک محدود رہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں بھی کورونا وائرس یورپ کے دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں 12 اپریل کی شام تک متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 80 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار 700 تک جا پہنچی تھی۔

برطانیہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 917 افراد کورونا کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں