کورونا وائرس: ایکواڈور کے شہر کی گلیوں و گھروں سے 800 لاشیں برآمد

13 اپريل 2020
ایکواڈور میں سب سے زیادہ کیسز گویاکل شہر میں سامنے آئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ایکواڈور میں سب سے زیادہ کیسز گویاکل شہر میں سامنے آئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اس وقت اگرچہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں حکام وبا کی وجہ سے مرنے والے افراد کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کی لاشوں سے بھی دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تاہم جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈور میں اس سے مختلف اور انتہائی بھیانک صورتحال ہے، جہاں لوگ اپنے ہی مرنے والے عزیزوں کی لاشوں کو اٹھانے اور دفنانے یا جلانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں ایکواڈور کے ساحلی شہر گویاکل سے خبر سامنے آئی تھی کہ وہاں پر مبینہ طور پر کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں گلیوں اور گھروں کے دروازوں کے باہر پڑی ہوئی ہیں اور انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے گویاکل سے سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہاں پر کورونا کی وجہ سے مبینہ طور پر مر جانے والے افراد کی لاشیں 5 دن تک گلیوں میں پڑی رہیں اور ان سے بدبو آنے لگی مگر انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں تھا۔

بعد ازاں ایسی لاشوں کو اٹھانے اور انہیں دفنانے یا جلانے کے لیے شہری انتظامیہ کا مردہ خانو پر مامور عملہ اور پولیس سامنے آئی اور انہوں نے ایسی لاشوں کو گلیوں اور گھروں سے ہٹایا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثر وہ شہر جہاں لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں

اور اب گویاکل کی پولیس و مردہ خانوں کے عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے اپریل کے پہلے ہفتے سے اب تک گلیوں اور گھروں کے باہر پڑی 800 لاشیں اٹھا کر ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد انہیں دفنا دیا یا جلا دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کی جانب سے لاشوں کو اٹھانے اور انہیں دفنانے یا جلانے کے لیے بنائی گئی خصوصی ٹیم کے سربراہ جورگی ویٹڈ نے حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک شہر سے 800 لاشیں برآمد کی گئیں۔

حکومتی ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ لاشوں کو اٹھانے والی ٹیم کے ارکان اور پولیس نے مل کر گویاکل شہر سے گزشتہ ہفتے سے اب تک 700 لاشوں کو اٹھاکر ان کی آخری رسومات ادا کرکے انہیں دفنا یا جلادیا۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے سے لے کر اب تک گویاکل شہر کی گلیوں، سڑکوں یا گھروں کے باہر سے 800 لاشیں اٹھائی گئیں، جن میں سے زیادہ تر لاوارث لاشیں تھیں۔

لاشیں اٹھانے والی ٹیم کے عہدیداروں کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ جن لاشوں کو اٹھاکر انہیں دفنا یا جلادیا گیا، ان میں سے کتنے افراد کورونا سے ہلاک ہوئے۔

حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والے تمام افراد کورونا سے ہلاک نہیں ہوئے ہوں گے تاہم خوف کی صورتحال کی وجہ سے لوگ لاشوں کو بھی اٹھانے اور ہاتھ لگانے کو تیار نہیں۔

پولیس اور حکام کے مطابق گویاکل سے اٹھائی گئی زیادہ تر لاشیں لاوارث ہوں گی تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

خیال رہے کہ ایکواڈور کی حکومت نے کورونا وائرس سے 13 اپریل کی دوپہر تک صرف 330 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی جب کہ گویاکل کی گلیوں اور گھروں کے باہر سے اٹھائی گئی لاشیں الگ ہیں۔

ایکواڈور میں 13 اپریل کی دوپہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ساڑھے 7 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

ایکواڈور کی طرح دیگر ممالک میں بھی کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اور 13 اپریل کی دوپہر تک دنیا بھر میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 18 لاکھ 60 ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار تک ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں