علمائے کرام کی حکومت کو رمضان میں نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد نہ کرنے کی تنبیہ

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2020
علمائے کرام نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اجتماعات کو محدود رکھنے کی سوچ کو آگے نہ بڑھایا جائے - فائل فوٹو:رائٹرز
علمائے کرام نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اجتماعات کو محدود رکھنے کی سوچ کو آگے نہ بڑھایا جائے - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: اس سے پہلے کہ وفاقی حکومت رمضان المبارک کے دوران اجتماعات سے متعلق کوئی فیصلہ لے وفاق المدارس العربیہ سے تعلق رکھنے والے علما اور مختلف مدارس کی نمائندگی کرنے والی سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ مقدس مہینے کے دوران کسی قسم کی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کے 50 سے زائد جید علمائے کرام نے جامعہ دارالعلوم زکریا، ترنول میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اجتماعات کو محدود رکھنے کی سوچ کو آگے نہ بڑھایا جائے۔

فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے صدر جامعہ دارالعلوم زکریا اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام آباد کے سرپرست پیر عزیز الرحمٰن ہزاروی کا کہنا تھا کہ جید علمائے کرام نے واضح کیا ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ تصادم سے بچنے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف مسلم ممالک کے اقدامات

اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں نماز کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ پانچ نمازوں کے علاوہ جمعہ اور تراویح اجتماعات لازمی احتیاطی تدابیر کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

احتیاطی تدابیر میں سینیٹائزر کا استعمال، قالینوں کو ہٹانا، فرش کی صفائی کرنا، صابن سے ہاتھ دھونے اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔

اجلاس کی ایک ویڈیو کلپ میں علمائے کرام، کندھے سے کندھا ملا کر بیٹھے تھے، اجلاس میں جے یو آئی-ف، عالمی تنظیم ختم نبوت، راجہ بازار کی تعلیم القرآن جیسے مدرسوں اور اہل سنت والجماعت سمیت متعدد سیاسی و غیر سیاسی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔

پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا کہ ’مساجد کی بندش اور جمعہ اور تراویح کی نمازوں پر پابندی عائد کرنا ناقابل قبول ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کا حل اللہ تعالی سے معافی مانگنے اور مساجد میں عوام کی تعداد بڑھانے میں ہی ہے۔

اجلاس میں متعدد علما کی گرفتاری پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف تمام مقدمات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں مزید 4 افراد کی موت، مجموعی ہلاکتیں 100 ہوگئیں

علما نے کہا کہ انہوں نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے پر حکومت کے ساتھ تعاون کیا ہے تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسجد انتظامیہ کے ساتھ سرکاری حکام کا رویہ قابل افسوس ہے۔

دریں اثنا، ایک علیحدہ پیش رفت میں وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نورالحق قادری نے اعلان کیا کہ حکومت مختلف مذہبی، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطہ کرے گی اور مساجد میں پانچ افراد کی جماعت میں توسیع کے لیے لیے ان کو اپنے ساتھ شامل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، علامہ ساجد نقوی، پروفیسر ساجد میر، علامہ ناصر عباس جعفری اور سینیٹر سراج الحق سمیت سینئر علمائے کرام اور قائدین سے ملاقاتوں کے بعد اس فیصلے کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔

بعدازاں پیر نور الحق قادری نے وزیر داخلہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز احمد شاہ سے ملاقات کی جس میں رمضان کے دوران افطار اور تراویح کی نماز کے سلسلے میں حکمت عملی وضع کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں