میچ فکسنگ کیخلاف پی سی بی کے قانون سازی کے عزم پر آئی سی سی کا خیر مقدم

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2020
پی سی بی چیئرمین نے میچ فکسنگ کے خلاف قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا تھا— فائل فوٹو بشکریہ پی سی بی
پی سی بی چیئرمین نے میچ فکسنگ کے خلاف قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا تھا— فائل فوٹو بشکریہ پی سی بی

کراچی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ ہم مختلف ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں اور ہم اس طرح کی قانون سازی کے مثبت نتائج کے لیے پرامید ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ کی بقا کیلئے ناقابل اعتبار بھارت کی ضرورت نہیں،چیئرمین پی سی بی

آئی سی سی کے ترجمان نے کہا کہ جن ملکوں میں میچ فکسنگ پہلے ہی غیر قانونی ہے ہم وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس سے ہمیں مزید موثر انداز میں کام کرنے اور کھیل کو کرپشن زدہ کرنے والے کرکٹرز کی راہ میں رکاوٹ بننے میں مدد ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سری لنکا میں اس طرح کی قانون سازی متعارف کرائے جانے کے بعد مثبت اثرات نظر آئے ہیں۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ پاکستان کو کرکٹ میں میچ فکسنگ روکنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ جب کبھی بھی میچ فکسنگ کا واقعہ رپورٹ ہوتا ہے تو ہمارے پاس مالی معاملات کی جانچ کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔

احسان مانی نے کہا تھا کہ ہم آئی سی سی کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں اور میرا ماننا ہے کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور سری لنکا کی طرح میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے، میں اس بارے میں حکومت سے بھی بات کر چکا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث آئی پی ایل غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر عارف علی خان عباسی نے کہا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس نئے نقطہ نظر سے زیادہ پرجوش نہیں ہیں کیونکہ پاکستان میں میچ فکسنگ کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑا نہیں جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں فکسنگ صدیوں سے چل رہی ہے اور اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک معاشی قوت ہے جسے انتظامی معاملات سے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا لیکن اس کو یقیناً روکنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں