32 اشیا کی ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کیلئے آرڈیننس تیار

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو زیادہ سے زیادہ 3 سال قید اور اشیا کی قیمت کے 50 فیصد کے برابر جرمانہ ہوگا ۔ ڈان: فائل فوٹو
آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو زیادہ سے زیادہ 3 سال قید اور اشیا کی قیمت کے 50 فیصد کے برابر جرمانہ ہوگا ۔ ڈان: فائل فوٹو

اسلام آباد: ضروری اشیا کے ذخیرے کی اطلاعات پر حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور 32 ضروری اشیا کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے خلاف سخت کارروائی کے لیے آرڈیننس تیار کرلیا۔

وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تیار کیے گئے آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو زیادہ سے زیادہ تین سال قید اور اشیا کی قیمت کے 50 فیصد کے برابر کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تاہم اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس وقت ذخیرہ اندوزی کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا تین ماہ قید ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 99 ہزار روپے جرمانہ ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ اور پنجاب حکومت کا سرجیکل ماسک ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن

زائد قیمتوں پر فروخت کرنے کے لیے ضروری سامان کے ذخیرے میں ملوث ذخیرہ اندوزوں پر گھیرا تنگ کرنے کے لیے تیار کردہ اس آرڈیننس کو ‘کووڈ 19 (ذخیرہ اندوزی کی روک تھام) آرڈیننس 2020‘ کہا گیا ہے جس کا اطلاق اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں ہوگا۔

اس آرڈیننس کو صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے لیے پیش کیے جانے سے قبل کابینہ کے اراکین میں تقسیم کیا گیا۔

آرڈیننس میں یہ 32 اشیا شامل ہیں: چائے، چینی ، دودھ، پاوڈر دودھ، نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ اور کھانا، خوردنی تیل، سوڈا، پھلوں کا رس، نمک، آلو، پیاز، دالیں، مچھلی، گائے کا گوشت، مٹن، انڈے، گُڑھ، مصالحے اور سبزیاں، لال مرچ، دوائیں، مٹی کا تیل، چاول ، گندم، آٹا، کیمیکل کھاد، پولٹری فوڈ، سرجیکل دستانے، چہرے کے ماسک، این 95 ماسک، سینیٹائزر، سطح صاف کرنے والی مصنوعات، کیڑے مار ادویات، ماچس اور آئسوپروپل الکوحل۔

اس آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی ڈیلر جو ان میں سے کسی بھی چیز کو ذخیرہ کرتے ہوئے پایا گیا اس جرم میں قصوروار ہوگا جس میں تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اس معاملے میں شامل اشیا کی قیمت کے 50 فیصد کے برابر جرمانہ ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ذخیرہ اندوزی روکنے کی ہدایت

اس نے فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) 1898 کی دفعہ 8 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اختیارات دیے اور کہا کہ ‘ایک افسر بغیر کسی ضمانت کے کسی ایسے شخص کو گرفتار کرسکتا ہے جس کے خلاف قابل اعتماد معلومات موجود ہوں کہ اس نے اس آرڈیننس کے تحت کوئی جرم کیا ہے‘۔

اس آرڈیننس نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد یا اس کے مجاز افسر کو کسی بھی احاطے کی تلاشی لینے اور ایسی اشیا ضبط کرنے کے اختیارات دیے۔

ضبط شدہ اشیا کی نیلامی کی جاسکتی ہے اور حاصل کی گئی رقم خزانے میں جمع کی جائے گی۔

یہ آرڈیننس انفرادی ڈیلروں اور کارپوریشنز دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں