امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ریاستوں میں سخت لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی توثیق کردی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'مینیسوٹا کو آزاد کرو، مشی گن کو آزاد کرو اور ورجینیا کو آزاد کرو'۔

خیال رہے کہ امریکا کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 33 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور مصدقہ کیسز کی تعداد 6 لاکھ 78 ہزار ہے۔

مزید پڑھیں:دنیا میں وائرس سے تقریباً 22 لاکھ افراد متاثر، لاک ڈاؤن میں نرمی پر خدشات

امریکا میں جمعرات کو ایک دن میں سب سے زیادہ 4 ہزار 491 ہلاکتیں ہوئی تھیں جس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ جان ہوپکنز یونیورسٹی نے کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کو اس فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

امریکا کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ سخت معاشی پابندیوں سے نقصان ہو رہا ہے لیکن صحت سے متعلق حکام نے خبردار کردیا ہے کہ پابندیاں ختم کرنے سے وائرس بری طرح پھیل جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق مشی گن، اوہائیو، شمالی کیرولینا، مینیسوٹا، اوٹاوا، ورجینیا اور کینٹیکی میں مظاہرین نے حکومت سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام ریاستوں میں ڈیموکریٹس کے گورنرز ہیں، تاہم انہوں نے اوہائیو اور اوٹاوا کا نام شامل نہیں کیا۔

امریکی میں طویل ہوتے لاک ڈاؤن کے خلاف اب مزید مظاہروں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس میں ویسکونسن، اوریگن، ایڈاہو اور ٹیکساس بھی شامل ہیں۔

مظاہرین کی تعداد کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ورجینیا میں چند درجن افراد تھے اور مشی گن میں ہزاروں کی تعداد تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے کورونا وائرس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ریاستوں کو گائیڈ لائنز جاری کردیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مظاہرین کی حمایت ان کی انتظامیہ کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے نئے ضابطہ اخلاق جاری کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے کاروبار کھولنے کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا تازہ بیان ان کے گزشتہ روز کے موقف سے الٹ ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میری ہمدردی مظاہرین کے ساتھ لیکن انہیں میری طرح ریاستوں کے گورنرز کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک 21 لاکھ 92 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

امریکا میں اموات کی مجموعی تعداد 34 ہزار 641 ہوگئی ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ 78 ہزار ہوگئی ہے جس میں سے 57 ہزار 844 افراد صحت یاب ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا میں قومی ایمرجنسی نافذ، ٹرمپ کا یومِ دعا منانے کا اعلان

نیویارک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد گزشتہ ماہ ہی دیگر ریاستوں میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جس سے کاروبار مکمل طور پر بند ہوگیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل کاروبار کھولنے کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 3 مرحلوں میں لاک ڈاؤن ختم کیا جائے گا جس کا مقصد امریکی معیشت کی بحالی ہے۔

تجاویز میں تمام ریاستوں کو 14 روز میں کورونا وائرس کے کیسز میں یومیہ بنیادوں پر کمی لانے کے لیے کہا گیا ہے جس کے بعد آہستہ آہستہ کاروبار پر عائد پابندیاں کم کی جائیں گی جنہیں وائرس کے پھیلاؤ کے خوف سے عائد کیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کچھ ایک ساتھ نہیں کھول رہے، محتاط انداز میں ایک ایک قدم بڑھائیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں