دنیا میں وائرس سے تقریباً 22 لاکھ افراد متاثر، لاک ڈاؤن میں نرمی پر خدشات

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
کورونا وائرس سے مغربی ممالک کو بھی شدید معاشی بدحالی کا سامنا ہے 
— فائل فوٹو: اے پی
کورونا وائرس سے مغربی ممالک کو بھی شدید معاشی بدحالی کا سامنا ہے — فائل فوٹو: اے پی

دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے تاحال 21 لاکھ 92 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، چین کے شہر ووہان میں اموات سے متعلق فراہم کردہ نئے اعداد و شمار سے بیجنگ کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔

ایک طرف ترقی یافتہ ممالک نے لاک ڈاؤن میں قدرے نرمی کا اعلان کیاجارہا ہے تو محدود طبی وسائل اور کمزور معیشت کے حامل ترقی پذیر ممالک بھی لاک ڈاؤن میں لچک چاہتے ہیں لیکن عالمی اداروں نے خصوصاً مشرق وسطیٰ کے ممالک کو اس حوالے سے خبردار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے کورونا وائرس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ریاستوں کو گائیڈ لائنز جاری کردیں

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان میں اموات کے اعدادو شمار میں تقریبا ً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ کچھ ماہ کے ڈیٹا کی دوبارہ جانچ کی گئی ہے جس کے بعد ووہان میں ہونے والی اموات میں مزید ایک ہزار 290 ہلاکتوں کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد صوبے میں مجموعی اموات 3 ہزار 896 جبکہ ملکی سطح پر 4 ہزار 600 سے زائد ہوگئیں۔

لاک ڈاؤن میں نرمی کیلئے عوام کا دباؤ

لبنان سمیت دیگر مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی کرنا چاہتے ہیں لیکن عالمی اداروں نے خبردار کیا کہ مغربی ممالک کی تقلید کے نتیجے میں ان کے لیے صحت کے حوالے سے بڑا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

ادھر لبنان کی ضکومت پر ان کی عوام کا شدید دباؤ ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرے۔

واضح رہے کہ لبنان میں گزشتہ ایک ماہ سے لاک ڈاؤن جاری ہے اور ملک میں ناقص اور انتہائی محدود پیمانے پر طبی نظام کی وجہ سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے وائرس پھیلا تو نتائج انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوروناوائرس: مسجد الاقصیٰ میں رمضان میں عبادات پر پابندی

عالمی بینک میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے چیف ماہر معاشیات رباع آرزکی نے کہا کہ اس وقت ناکافی ٹیسٹنگ اور عدم شفافیت گمراہ کن فیصلے کا باعث بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہوگا، ہمیں اپنے فیصلے اعداد و شمار اور متعلقہ مواد کے تناظر میں لینے ہوں گے۔

قطر کی لبنان کو طبی سامان کی فراہمی

قطر نے وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے لبنان کو طبی امداد کی کھیپ پہنچا دی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی (کیو این اے) کے مطابق وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے لبنان کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے حکم پر امدادی سامان فراہم کیا گیا۔

جرمنی میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان

یورپ کے دیگر ممالک کی طرح جرمنی نے پابندیوں میں قدرے نرمی کا اعلان کردیا جس کے بعد اگلے ہفتے سے بیشتر دکانیں کھل جائے گئیں۔

لیکن جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خبردار کیا کہ معیشت کو بہت جلد دوبارہ شروع کرنے کا عمل مضوط مراکز صحت کے نظام پر تیزی سے حاوی ہوسکتا ہے۔

مغربی ممالک بھی معاشی بدحالی کا شکار

کورونا وائرس سے مغربی ممالک کو بھی شدید معاشی بدحالی کا سامنا ہے۔

لیکن مغربی ممالک خصوصاً امریکا نے معاشی بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے 22 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں وائرس سے متاثرہ افراد کی ہلاکتوں میں بتدریج کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

امریکا میں مزید 24 افراد ہلاک ہونے کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 34 ہزار 641 ہوگئی ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ 78 ہزار ہوگئی ہے جس میں سے 57 ہزار 844 افراد صحتیاب ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ایجنسیوں نے کورونا پھیلنے سے قبل ہی اسرائیل کو خبردار کیا تھا، رپورٹ

اگر ریلیف پیکج کے تناظر میں یورپی ممالک کی بات کی جائے تو انہوں نے 550 ارب ڈالر کے پیکج پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور ٹیکس سے متعلق ایسی اصلاحات لانے پر سوچ رہے ہیں جس سے عوام کو بڑا ریلیف مل سکے گا۔

علاوہ ازیں یورپی ممالک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ 23 ہزار سے تجاوز کرگئی اور مجموعی طور پر اب تک 92 ہزار 664 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹے میں اسپین، اٹلی اور برطانیہ میں کوئی اموات ریکارڈ نہیں کی گئی لیکن جرمنی، بیلجیئم اور سوئزرلینڈ میں بالترتیب 41، 306 اور 7 افراد ہلاک ہوئے۔

مذکورہ ممالک میں تازہ اموات کے اعداد وشمار کے بعد وہاں مجموعی طور پر جرمنی میں 4 ہزار 93، بیلجیئم میں 5 ہزار 163 اور سوئزرلینڈ میں ایک ہزار 288 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عالمی برادری کی ترقی پذیر ممالک کو مدد کی پیشکش

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا کہ وہ ضرورت مند ممالک کو 10 کھر ڈالر دینے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب دنیا کے امیر ترین ممالک، ترقی پذیر ممالک خصوصاً افریقہ کے قرضوں کو عارضی طور پر منجمد کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔

سعودی عرب میں مجموعی اموات 83 ہوگئیں

دوسری جانب سعودی عرب میں کورانا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مزید 518 کیسز کا اضافہ ہوا ہے جبکہ مزید 4 افراد کی موت کے بعد مجموعی اموات 83 تک پہنچ گئی ہیں۔

سعودی عرب کے محکمہ صحت کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 6 ہزار 380 ہوگئی۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں کی مجموعی تعداد 83 ہوگئی۔

مزیدپڑھیں: بھارت: لیڈی ہیلتھ ورکرز حفاظتی لباس کے بغیر 30 روپے میں کام کرنے پر مجبور

ادھر سعودی عرب کی وزارت تعلیم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام اسکول کے طلبہ کو بغیر کسی امتحان کے اگلی کلاس میں ترقی دے دی جائے گی۔

سعودی گزیٹ کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلے کا اطلاق کنڈرگارٹن، ابتدائی، انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری سطح کے طلبہ پر ہوگا۔

یو اے ای میں وائرس متاثرین کی تعداد 5 ہزار سے متجاوز

متحدہ عرب امارت (یو اے ای) میں کورونا وائرس سے مزید 2 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 460 نئے متاثرین بھی سامنے آئے۔

یو اے ای میں مزید 61 افراد صحتیاب بھی ہوئے جس کے بعد ملک میں صحتیاب افراد کی تعداد ایک ہزار 95 ہوگئی۔

اس موقع پر وزارت کی جانب سے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے دونوں ایشائی خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

مسجد الاقصیٰ میں رمضان میں عبادات پر پابندی

مسلمانوں کے لیے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کے بعد مقدس ترین مقام کی حیثیت رکھنے والی مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو ’کورونا وائرس‘ کے پیش نظر احتیاط کے طور پر رمضان المبارک میں بھی عام نمازیوں کے لیے بند رکھا جائے گا۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر فلسطینی حکام نے بیت المقدس میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ یہودیوں اور مسیحیوں کی عبادت گاہوں کو بھی عارضی طور پر بند کردیا تھا، مگر اب حکام نے عبادت گاہوں کی بندش میں مزید توسیع کردی۔

اسرائیل میں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 9 ہزار 740 ہوگئی

اسرائیل میں وائرس کے 12 ہزار 855 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں سے 9 ہزار 740 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

اسرائیل میں تاحال مجموعی طور پر وائرس سے 148 افراد ہلاک جبکہ 2 ہزار 967 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں اسرائیل میں 182 مریضوں کی حالت نازک ہے جبکہ 129 مریض وینٹیلیٹر پر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں