حکومت، آئی ایم ایف 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کو ’منجمد‘ کرنے پر متفق

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2020
آئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کو روکنے اور اس پر کورونا وائرس کے بعد نظر ثانی کرنے پر اتفاق کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈز کی نئی منظوری کے بعد جاری کردہ ایک اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ (آر ایف آئی) کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے کیونکہ آؤٹ لک (منظرنامے) کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے موجودہ ای ایف ایف کو حاصل کرنا مشکل ہے۔

واضح رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے 3 سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

ادھر اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا دابن سانچ نے کہا کہ منظوری کے فوری بعد ہی آر ایف آئی کے تحت فنڈز فراہم کردیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

تاہم آئی ایم ایف اسٹاف کا خیال ہے کہ آر ایف آئی اضافی ڈونروں کی مالی اعانت حاصل کرے گا چونکہ رواں سال 2 ارب ڈالر اور آر ایف آئی سمیت اگلے مالی سال میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فرق کا تخمینہ لگایا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق مجموعی طور پر مالی سال 21-2020 میں حقیقی جی ڈی پی (مجموعی ملکی پیداوار) کی ترقی میں 5 فیصد پوائنٹس کی کمی کی گئی، ساتھ ہی توقع کی جارہی ہے کہ مینوفیکچرنگ، خاص طور پر ٹیکسٹائل، نقل و حمل اور دیگر سروسز کے بارے میں یہ امکان طاہر کیا جارہا کہ وہ بری طرح متاثر ہوں۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نجی شعبے کو قرض دینا مزید مشکل ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر مالی سال 2021 میں معیشت کے اشاریے مثبت ہوسکتے ہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پبلک فنانسز انتہائی دباؤ میں آجائے گی اور توقع کی جارہی کہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کا ابتدائی خسارہ 2.9 فیصد ہوجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ پیش رفت محصولات میں 1.8 فیصد کمی کے تناظر میں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پاگیا، مشیر خزانہ

آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے قرض سے جی ڈی پی میں تنزلی کا تناسب 85 فیصد کے مقابلے میں 90 فیصد ہوجائے گا۔

تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ پروگراموں کی منظوری اور پہلی نظرثانی کے وقت عوامی قرض توقع سے زیادہ تھا لیکن وہ اب نیچے کی طرف گامزن ہے۔

رپورٹ کے مطابق وائرس کی وجہ سے فوری ادائیگیوں کے توازن خراب ہوا جبکہ تیل کی قیمتوں اور درآمد کی کمزور طلب نے موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ کو کچھ مدد فراہم کی۔

اس کی وجہ برآمدی نمو میں رکاوٹ اور بیرونی طلب میں کمی، خلیجی ممالک اور پورٹ فولیو فنڈز کے آؤٹ فلو میں نقصان سے مالی سال 2020 اور مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 5 ارب ڈالر کی کمی ہوگی۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا لیکن تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج سے بے روزگاری کی شدت میں کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی پہلی قسط موصول

واضح رہے کہ 2020 کے آخر تک شروع ہونے والے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مالی وسائل سے متعلق بیان حلفی دکھانا لازمی نہیں ہوگا۔

صحت کے شعبے میں ہنگامی اخراجات کے معیار کو یقینی بنانے سے متعلق آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ حکام نے ضروری طبی سامان کی خریداری سے متعلق آڈیٹر جنرل پاکستان سے آڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس کے نتائج وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ اس اقدام سے کرپشن کے امکان کم ہوجائیں گے۔

عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ شرح نمو میں کمی، پالیسی اور اصلاحات سے متعلق خطرات، پالیسی پر علمدرآمد کی صلاحیت میں کمی پروگرام کے مقاصد اور بیرونی مالی اعانت کی دستیابی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے موجودہ مفاہمت کی یادداشت کو اپ ڈیٹ کرنے کا عہد کیا ہے جو فنڈز کی بروقت فراہمی کو واضح کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں