وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھی سازشی لوگ تبلیغی جماعت کے لوگوں یا زائرین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قلیوں کے لیے 3 ہزار بیگ دیے ہیں جو ہم کل تقسیم کریں گے۔

انہوں نے کہا میں نے قلیوں کا کیس 2 مرتبہ کابینہ میں اٹھایا اور انہیں 12 ہزار روپے دیے جائیں گے اور ان کا مسئلہ حل ہوگا۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 70 ہزار مزدور ہیں جبکہ 2 لاکھ ایسے ہیں جو ریٹائر ہیں اور پیشن پر ہیں، تاہم عمران خان اور حفیظ شیخ کے مشکور ہیں کہ ہمارے آپریشنز بند ہونے کے باوجود کسی مزدور کو تکلیف نہیں ہونے دی۔

مزید پڑھیں: شیخ رشید کا ملک بھر میں ریلوے آپریشن بند کرنے کا اعلان

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اتوار کو 30 کوچز پر مشتمل ٹرین کا بیڑہ چمن کے لیے روانہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف قرض کی قسطوں کے التوا کے لیے جو تاریخی کردار ادا کیا وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا کیونکہ 50 ممالک کی فہرست میں ہمارا نام نہیں آتا لیکن 70 ممالک کی فہرست میں ہمارا نام آگیا اور اس کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کابینہ میں یہ بات کی تھی کہ علما کا خاص خیال رکھا جائے، کوئی ضروری نہیں ہے کہ مسجد میں صرف 5 لوگ جائیں، فاصلے سے 50 یا 500 لوگ بھی جاسکتے ہیں، ہماری بعض مساجد بہت بڑی ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 50 یا 200 افراد کی نماز جمعہ یا تراویح فاصلے سے ہوسکتی ہے۔

شیخ رشید کے مطابق انہوں نے عمران خان کو تجویز دی ہے کہ ہم اپنے تمام مکتب فکر کی عبادت گاہوں کو خصوصی فنڈز دینے چاہیئیں کیونکہ رمضان کے مہینے میں امداد سے ان کے ادارے اور مدرسے چلتے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ دین کا کام متاثر ہوجائے۔

بھارت میں تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہاں بھی تبلیغی جماعت کے امیر پر مقدمہ درج ہوا ہے جبکہ پاکستان میں بھی سازشی لوگ تبلیغی جماعت کے لوگوں یا زائرین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وائرس سے احتیاط کرنی چاہیے اور اللہ سے مدد مانگنی چاہیے کیونکہ اللہ ہی ہمیں اس موذی مرض سے نجات دلائے گا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ سارے میڈیا سے صلح کریں، اس سلسلے میں ایک روز بعد میں ان سے ملاقات کروں گا اور آپ کو مثبت خبر دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ میرا کام نہیں لیکن میں نے انہیں کہا ہے کہ میڈیا نے جس طرح کورونا میں اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں وہ اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ اگر ہماری تھوڑی بہت جھڑپیں ہیں تو ختم ہونی چاہیئیں۔

پاکستان میڈیا کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سب سے مضبوط، محب وطن اور ذمہ دار میڈیا ہے اور اس وقت 50 سے 60 فیصد لوگ زیادہ ٹی وی دیکھ رہے ہیں، لہٰذا میں تمام میڈیا کی طرف عمران خان کی طرف سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا نے سفید پوش آدمی کو غریب سے زیادہ دھچکا دیا ہے، سب سے زیادہ سفید پوش طبقہ مارا گیا ہے اور محنت کش لوگ براہ راست متاثر ہوا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کہا کہ یہ لڑائی کا وقت نہیں، قومیں بحرانوں میں اکٹھا ہوتی ہیں۔

بعد ازاں سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کی جانب سے پہلے گولہ باری ہوئی جو نہیں ہونی چاہیے تھی، بطور ورکرز میں سمجھتا ہوں کہ اس لڑائی کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کل دم کیا جبھی شہباز شریف گرفتاری سے بچ گیا، ان کا خیال تھا کہ عمران خان کی حکومت یا تو معیشت کے ہاتھوں تباہ ہوجائے گی یا کورونا کے ہاتھوں ختم ہوجائے گی۔

وزیر ریلوے کے مطابق شہباز شریف یہ سوچ کر آئے تھے کہ اگر سب لاک ڈاؤن ہوگیا، برآمدات ختم ہوگئی، ڈالر مہنگا ہوگیا اور آئی ایم ایف کی قسط آگئی یا وائرس پھیل گیا تو یہ حکومت کا کام تمام ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی یورپ اور امریکا میں ہوئی لیکن ہمیں تیار رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں تبلیغی جماعت کے اراکین کی موجودگی پر حکام پریشان

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کریڈٹ دیں کہ چاہے شوگر، آٹے، قرضے یا آئی پی پی کی رپورٹ ہوں وہ ان کے دور میں نکلی ہیں اور وہ انہیں نہیں چھوڑیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ اگر ہم نے ان چوروں کو عمران خان کے اس دور میں چھوڑ دیا تو پھر کوئی نہیں پکڑ سکے گا انہیں، فائنل راؤنڈ عمران خان کھیلیں گے۔

اپنی گفتگو میں وزیر ریلوے نے کہا کہ جو جو وزیر ملوث نگلے کا اسے پھگی دی جائے گی، یہ کیس میں نے فلور ملز سے شروع کیا تھا، میں نے پہلے بھی کہا کہ آٹا نہیں برآمد ہونا چاہیے، تاہم سبسڈی دینے کا فیصلہ پنجاب میں ہوا، اب جنہوں نے کیا ہے وہ بھگتیں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اب یہ نزلہ کس پر گرے گا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے آئی پی پی، شوگر اور تیسری رپورٹ سے متعلق کہا کہ میں آپ کو واضح طور پر بتارہا ہوں کہ اگر ان رپورٹس میں کوئی بھی ملوث پایا گیا تو عمران خان انہیں نہیں چھوڑیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جہانگیر خان ترین، پی ٹی آئی کا ایک اہم آدمی تھا، اب وہ کہاں ہیں میری اس سے ملاقات نہیں، تاہم یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف میں ان کی بڑی خدمات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی کا جو مسئلہ ہے وہ ایک آسان مسئلہ نہیں رہ گیا، اگر عمران خان، جہانگیر ترین سے فاصلہ کرسکتے ہیں، جو اس کے بہت قریبی دوستوں میں تھا تو دوسرے اراکین تو ٹیکنوکریٹ وزیر ہیں، عمران خان کا منشور تھا کہ مافیاز کو قانون کے شکنجے میں لائیں گے اور اب وہ ایسا کر رہے ہیں تو لوگ چیخ رہے ہیں۔

وزیر ریلوے کے مطابق نیب نے کوئی گٹھ جوڑ نہیں کیا ہوا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف انتہائی سنگین کیس ہیں اور وہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہی بچتے پھر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں