دنیا بھر میں نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں اربوں افراد گھروں تک محدود ہیں، جس کے نتیجے میں گروپ ویڈیو کالز کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

مختلف ایپس جیسے گوگل ڈو، زوم اور اسکائپ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے بلکہ گوگل ڈو کی جانب سے کسی ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد کو 50 فیصد بڑھا دیا گیا ہے۔

اب ایسا لگتا ہے کہ فیس بک کی زیرملکیت میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ ان سب کو ٹکر دینے کے لیے تیار ہے۔

واٹس ایپ میں بہت جلد گروپ ویڈیو کال میں شامل افراد کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے جو اس وقت زیادہ سے زیادہ 4 ہوتی ہے۔

واٹس ایپ کی اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ WABetaInfo کے مطابق نئے بیٹا وروژن میں موجود کوڈ سے معلوم ہوا ہے کہ میسجنگ اپلیکشن میں گروپ آڈیو اور ویڈیو کال میں شریک افراد کی تعداد کو بڑھایا جارہا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس وقت 4 سے زیادہ افراد گروپ ویڈیو یا آڈیو کال کا حصہ نہیں بن سکتے جو کہ دیگر ایپس کے مقابلے میں کافی کم تعداد ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پیاروں سے رابطے کے لیے میسجنگ ایپس کے استعمال کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ فیچر کب تک عام صارفین کے لیے دستیاب ہوگا اور کتنے افراد ایک گروپ ویڈیو کال کا حصہ بن سکیں گے۔

تاہم بہت جلد اسے متعارف کرائے جانے کا امکان ہے جبکہ واٹس ایپ کی جانب سے ایپ میں نئے کال ہیڈر پر بھی کام ہورہا ہے جو اینڈرائیڈ بیٹا ورژن میں سامنے بھی آچکا ہے۔

اس ہیڈر میں صارف کو آگاہ کیا جائے گا کہ ان کی کالز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں واٹس ایپ میں بہت زیادہ فارورڈ ہونے والے پیغامات کے حوالے سے پابندی کو مزید سخت کیا گیا تھا تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے پھیلنے والی غلط فہمیوں کی روک تھام کی جاسکے۔

کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگر کسی صارف کو بہت زیادہ فارورڈ ہونے والا میسج، یعنی ایسا میسج جو 5 بار سے زیادہ فارورڈ ہوچکا ہو، تو اس نئی پابندی کے تحت صارف اسے آگے مزید 5 چیٹس کی بجائے صرف ایک چیٹ کو فارورڈ کرسکے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال واٹس ایپ کی جانب سے ایک میسج 5 انفرادی چیٹس تک بھیجنے کی پابندی عائد کی تھی۔

اس پابندی سے پیغامات کو بڑے پیمانے پر پھیلنے سے مکمل روکنا تو ممکن نہیں ہوگا، مگر یہ ایک اہم تبدیلی ضرور ہے جو اس ایپ کے استعمال کا تجربہ بدل دے گی، کیونکہ بیشتر افراد موصول ہونے والے پیغامات کو ہی زیادہ تر آگے فارورڈ کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور اس کا اطلاق آج سے دنیا بھر میں ہورہا ہے۔

کمپنی کو توقع ہے کہ اس تبدیلی سے کسی وائرل مگر غلط معلومات پر مبنی پیغام کے پھیلائو کو سست کرنے میں مدد مل سکے گی، جیسے برطانیہ میں یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ 5 جی کورونا وائرس کا باعث بن رہی ہے اور متعدد موبائل فون ٹاورز کو لوگوں نے جلادیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں