بھارت کیلئے بہترہے کہ اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے، ترجمان دفترخارجہ

20 اپريل 2020
گردوارے کے گنبد کو آندھی سے نقصان پہنچا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
گردوارے کے گنبد کو آندھی سے نقصان پہنچا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

دفترخارجہ کی ترجمان نے گردوارہ کرتار پور صاحب میں آندھی سے گنبد کو پہنچنے والے نقصان پر بھارتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر گنبد کی مرمت کی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'گردوارہ کرتار پورصاحب میں چند گنبدوں کو پہنچے والے نقصان کے حوالے سے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نقصان تیز آندھی کے باعث ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ 'گنبدوں کو نقصان 17 اپریل کی رات کو پہنچا تھا جس کی مرمت کی گئی ہے'۔

مزید پڑھیں:'وائرس کے خلاف ناکام پالیسی سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے'

ترجمان نے کہا کہ 'مرمت کا کام 24 گھنٹوں میں مکمل ہوا تھا، پاکستان سکھ گردوارا پرابندک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) اور سکھ برادری نے گنبدوں کو پہنچنے والے نقصان کی فوری مرمت کی کوششوں کو سراہا'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں موجود سکھ برادری کرتارپور راہداری کو فعال کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے گردوارہ کرتارپور صاحب کا کام گزشتہ برس محض ایک سال کے ریکارڈ عرصے میں مکمل ہوا تھا جو حکومت پاکستان کی جانب سے سکھ برادری کو ایک تحفہ ہے۔

کرتارپور راہداری کا افتتاح بابا گرونانک کی 550 ویں جن دن کے موقع پر گزشتہ برس کیا گیا تھا جس کا تاریخی فیصلہ پاکستانی حکومت نے کیا تھا جو دنیا بھر میں سکھ برادری کے مذہبی جذبات کے احترام کا شان دار مظہر تھا۔

بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے حوالے سے عائشہ فاروقی نے کہا کہ گنبدوں کی مرمت بھارت کے بیان سے پہلے ہی ہوچکی تھی۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ 'یہ حیرت کی بات ہے کہ ایک ملک جہاں مذہبی اقلیتیں خود کو محفوظ نہیں سمجھتیں اور جہاں ان کی عبادت گاہوں کو ریاستی سرپرستی میں مستقل تباہ کیا جارہا ہے لیکن وہ قدرتی طور پر مذہبی مقام کو پہنچنے والے معمولی نقصان پر سوالات اٹھاتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا

انہوں نے کہا کہ 'بھارت کے لیے بہتر یہی ہے کہ بجائے کہیں اور اقلیتوں کے حقوق پر تشویش کا اظہار کرنے کے وہ اپنی اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی اقلیتوں کا تحفظ بہتر طور پر جانتا ہے اور ملک میں اقلیتوں کے لیے بڑا احترام ہے۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ ہمارے پرچم میں سفید رنگ پاکستان میں اقلیتوں کی نمائندگی کی ایک وضاحت ہے اور اس کا مطلب ہے کہ یہ ملک دیگر لوگوں کی طرح ان کا بھی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اندرونی مسائل ہیں اس لیے بہتر ہے کہ بھارت ان پر توجہ دے۔

تبصرے (0) بند ہیں