فوربز ’30 انڈر 30‘ کی فہرست میں 10 پاکستانیوں کے نام شامل

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2020
ایشیا کی فہرست میں 300 نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: فوربز
ایشیا کی فہرست میں 300 نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: فوربز

معروف امریکی کاروباری جریدے ’فوربز‘ نے اپنی سالانہ ’30 انڈر 30 ایشیا‘ کی 2020 کی فہرست جاری کردی، جس میں 5 پاکستانی نوجوانوں کے نام بھی شامل ہیں۔

رواں برس ادارے کی یہ پانچویں فہرست ہے، فوربز نے اس فہرست کا آغاز 2016 میں کیا تھا۔

ادارے کی جانب سے ایشیا کی جاری کی گئی فہرست میں مجموعی طور پر 300 ایسے نوجوانوں کے نام شامل ہیں جن کی عمریں 30 سال تک ہیں اور اس بار فہرست میں 5 پاکستانی اداروں اور 10 نوجوانوں کے نام بھی شامل ہیں۔

فوربز کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان، ہندوستان، چین، ملائیشیا، انڈونیشیا، فلپائن، سنگاپور، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور نیپال سمیت ایشیا کے 22 ممالک کے نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوربز ‘انڈر 30 فہرست 2019‘ میں 9 پاکستانی شامل

فہرست میں 300 نوجوانوں میں سے سب سے زیادہ 69 نوجوان آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے ملک بھارت سے ہیں، دوسرے نمبر پر 41 نوجوانوں کے ساتھ چین ہے، جب کہ فہرست میں جاپان کے 31، جنوبی کوریا کے 25، آسٹریلیا، انڈونیشیا اور سنگاپور کے بالترتیب 22 نوجوانوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

فہرست میں بنگلہ دیش کے 2، افغانستان کے ایک، سری لنکا کے 4، نیپال کے 3، نیوزی لینڈ کے 4 اور پاکستان کے 5 اداروں کے 10 نوجوانوں کے نام شامل کیے گئے ہیں۔

پاکستان کے نوجوانوں کے نام آرٹ، سوشل انٹرپرینر اور انٹرپرائزز ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شامل کیے گئے ہیں۔

پاکستان کے سب سے زیادہ یعنی 5 میں سے 3 اداروں کے نام سوشل انٹرپرینر کے شعبے میں شامل کیے گئے ہیں اور ان تینوں اداروں کے 7 افراد کے نام مذکورہ فہرست میں شامل کیے گئے۔

مجموعی طور پر پاکستان کے 5 میں سے 2 ادارے ایسے ہیں جنہیں تنہا کسی نوجوان نے شروع کیا اور تنہا ہی اسے چلا رہے ہیں، باقی فوربز کی فہرست میں شامل دیگر تین اداروں کے 2 سے 3 شریک بانی ہیں۔

فوربز کی فہرست میں آرٹ کے شعبے میں نوجوان پاکستانی ڈیزائنر ناشرہ بلاگم والا بھی اپنا نام شامل کروانے میں کامیاب رہی ہیں۔

ناشرہ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے ماسٹر کیا اور وہ انٹرینر ہیں، انہوں نے خاندان کی رضامندی سے طے ہونے والی شادیوں سمیت پاکستان اور بھارت میں تعلقات کی بہتری کے حوالے سے منفرد انداز میں کام کیا اور ان کے کام سے متعلق ان کی ویب سائٹ پر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

اسی طرح انٹرپرائزز ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستانی ادارے کوئینو کو شامل کیا گیا ہے جو دراصل ایک ایپلی کیشن ہے جو اسکول میں پڑھنے والے بچوں کی سرگرمیوں اور تعلیم پر نظر رکھنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

فریدہ کنول مغل اور محمد زبیر کی جانب سے گوگل اور دیگر ٹیکنالوجی اداروں کے تعاون سے بنائی گئی کوئینو ایپلی کیشن کو استعمال کرنے کے لیے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے کئی تعلیمی اداروں نے مذکورہ کمپنی کے ساتھ معاہدے بھی کر رکھے ہیں اور یہ ایپ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

پاکستان کے باقی تین اداروں اور 7 افراد کو سوشل انٹرپرینر کے شعبے میں شامل کیا گیا ہے، اسی شعبے میں برطانیہ میں زیر تعلیم پاکستانی نوجوان بلال بن ثاقب کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

بلال بن ثاقب نے طیبہ نامی ایک منصوبے کے آغاز کیا، جس کا مقصد پاکستان کے دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔

اسی شعبے میں پاکستانی ادارے اورنڈا کو بنانے والے تین نوجوانوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، مذکورہ ادارے نے آن لائن تعلیم کے لیے تعلیم آباد نامی ایپلی کیشن بنائی، جس نے تھوڑے عرصے میں مقبولیت حاصل کی۔

سوشل انٹرپرینر کی فہرست میں اسلان احمد، شایان سہیل اور حافظ اسامہ تنویر کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔

ان تینوں نوجوانوں نے بھی پاک وٹائے نامی پینے کے پانی کو صاف بنانے والے ایک ادارے کا قیام کیا اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے فوربز نے انہیں فہرست میں جگہ دی۔

تبصرے (0) بند ہیں