آئی ایم ایف کی تعمیراتی شعبے کے لیے حکومت کے پیکج کی حمایت

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2020
آئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نےپیٹرولیم مصنوعات، تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نےپیٹرولیم مصنوعات، تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مزدور پیشہ افراد کے لیے حکومت کے تعمیراتی پیکج کی حمایت کا کہتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیوں، مشروبات اور تمباکو کے شعبے پر مناسب ٹیکس عائد کرنے کا مشورہ دے دیا۔

یہ بات اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی رہائشی نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نے پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام آن لائن پالیسی مکالمے کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ٹیکس لگانے کے ساتھ ٹیکس کے اچھے اصولوں کے مطابق آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جس کے لیے کبھی کبھی ٹیکس بیس میں اور کبھی ٹیکس ریٹ میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت، آئی ایم ایف 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کو ’منجمد‘ کرنے پر متفق

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے سامنےآنے کے بعد سے پاکستان کی معیشت کی کارکردگی کافی حد تک تسلی بخش رہی ہے اور پاکستان مالی اور معاشی استحکام کے حصول کے لیے جس طرح سے مختلف پالیسیاں نافذ کررہا ہے آئی ایم ایف اس سے بہت خوش ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کورونا وائرس سے درپیش معاشرتی و اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک کو اپنی مدد فراہم کرتا رہے گا اور حکام کے ساتھ مل کر کام کرے گا کہ کس طرح روڈ میپ تیار کیا جائے اور اسے اگلے سال کے بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔

اس موقع پر انہوں نے آئی ایم ایف کے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ٹول کٹ کا بھی ذکر کیا جس میں ریپڈ فنانس انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) بھی شامل ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں سال نمو منفی 1.5 فیصد ہوگی، آئی ایم ایف کی پیش گوئی

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی صورتحال کا اندازہ یہ تھا کہ کورونا وائرس عوامی قرضوں میں کمی کو تبدیل کردے گا جو مالی استحکام کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کے نتیجے میں بنیادی خسارے میں بھی اضافہ ہوگا۔

مزید یہ کہ انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی فیصلوں کو سراہا جس میں زیادہ تر کمزور خاندانوں کو نقد رقم کی منتقلی، متعدد اشیا پر درآمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے اور معاشرے کے کم آمدنی والے طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔

تعمیراتی شعبہ کھولنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مزدوروں سے متعلق شعبے کو کھولنے کی حمایت کی جس سے یومیہ اجرت حاصل کرنے والے افراد کی مشکلات کم ہوں گی۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایمنسٹی کا اعلان عارضی طور پر تھا اور صورتحال معمول پر آجانے کے بعد انہیں واپس لے لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں