شمالی کوریا کے سربراہ کے شدید علیل ہونے کی چہ مگوئیاں

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2020
کم جونگ  اُن 2011 سے سربراہ مملکت ہیں—فوٹو: رائٹرز
کم جونگ اُن 2011 سے سربراہ مملکت ہیں—فوٹو: رائٹرز

دنیا کے تمام ممالک سے کٹ کر معاملات چلانے والے ملک شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ اُن کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہیں کہ وہ شدید علیل ہیں۔

کم جونگ اُن گزشتہ 9 سال سے شمالی کوریا کے سربراہ ہیں، وہ 2011 میں اپنے والد کم جونگ کی ہلاکت کے بعد سربراہ مملکت بنے تھے۔

ان کے والد کے حوالے سے بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مرنے سے چند سال قبل 2008 میں ہی علیل ہوگئے تھے اور ان کی علالت میں 2009 میں اضافہ ہوگیا تھا جب کہ 2011 میں وہ شدید علالت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے تھے۔

شمالی کوریا کے سربراہوں کی بیماری اور معلومات زندگی سمیت وہاں کے سیاسی و سماجی حالات سمیت ہر طرح کی معلومات کی کبھی کھل کر تصدیق نہیں کی جا سکی، کیوں کہ شمالی کوریا کو دنیا کے دیگر ممالک سے کٹے ہوئے ملک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

شمالی کوریا میں میڈیا و آزادانہ معلومات کے تبادلے پر بھی پابندی ہے اور وہاں سے آنے والی خبروں کی تصدیق چند ہی ذرائع سے کی جاتی ہے تاہم ایسے ذرائع سے حاصل کی جانے والی خبروں کو مکمل طور پر درست نہیں مانا جا سکتا۔

اسی طرح اب شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن سے متعلق یہ چہ مگوئیاں ہیں کہ وہ شدید علیل ہیں تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپوٹ میں بتایا کہ سی این این اور فاکس نیوز نے اپنی رپورٹس میں متعدد انٹیلی جنس ذرائع سے بتایا کہ خبریں ہیں کہ کم جونگ اُن گزشتہ 2 ہفتوں سے شدید علیل ہیں اور بعض رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ وہ دماغی طور پر مفلوج بن چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبروں کے باوجود شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا پر اس حوالے سے 22 اپریل کو کوئی وضاحت یا بیان جاری نہیں کیا گیا، البتہ ملکی معیشت کے حوالے سے سربراہ کے ایک پرانے بیان کو چلایا گیا۔

کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائیز رابرٹ او برین نے بھی کہا ہے کہ امریکا، شمالی کوریا کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہاں کے حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں مگر کوئی بھی مصدقہ معلومات نہیں مل سکیں۔

رائٹرز کے مطابق کم جونگ اُن کی بیماری کی افواہیں گردش کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ شمالی کوریا کے سربراہ اتنے علیل ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ بلکل صحت مند ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کم جونگ اور ٹرمپ کی تاریخی ملاقات

رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبریں رواں ماہ اس وقت شدت پکڑ گئیں جب شمالی کوریا کے اخبارات نے خبریں شائع کیں کہ کم جونگ اُن 15 اپریل کو اپنے والد کی برسی کی تقریب میں دکھائی نہیں دیے۔

شمالی کوریا کی 2 نیوز ویب سائٹس کے مطابق کم جونگ اُن کی طبیعت رواں ماہ کے آغاز میں ہی سے خراب ہوگئی تھی اور 12 اپریل کو ان کے دل کا آپریشن کرنا پڑا، جس وجہ سے وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ سے پہاڑوں کے درمیان دوسری رہائش گاہ منتقل ہوگئے، جہاں ان کی طبیعت مزید بگڑگئی۔

تاہم اس حوالے سے کسی بھی اعلیٰ افسر کی جانب سے تصدیق یا تردید نہیں کی گئی جب کہ جنوبی کوریا اور چینی حکام نے بھی کہا ہے کہ انہیں بھی کم جونگ اُن کے علیل ہونے سے متعلق شواہد یا معلومات نہیں ملیں۔

اب تک سامنے آنے والی رپورٹس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کم جونگاُن کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور ان کے دل کی سرجری بھی کی جا چکی ہے تاہم ان رپورٹس سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوتی کہ وہ شدید علیل یا دماغی طور پر مفلوج ہو چکے ہیں۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا اور حکومت کی جانب سے بھی اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید جاری نہ کرنے سے خیال کیا جا رہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کم جونگ اُن کی بیماری سے متعلق باتیں بڑھا چڑھاکر پیش کی جا رہی ہوں۔

سی این این اور فاکس نیوز نے اپنی رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر شمالی کوریا سے کوئی بھی بری خبر سامنے آتی ہے تو امریکی حکومت اور ادارے کم جونگ اُن کی بہن کو نئے مملکت سربراہ کے طور پر دیکھنا پسند کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں