بنگلہ دیش: ہسپتالوں کا کورونا کا شکار 'بہاری کمیونٹی' کے مریضوں کے علاج سے انکار

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2020
سرکاری ہسپتالوں نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے بہاری کمیونٹی کے 2 مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی
سرکاری ہسپتالوں نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے بہاری کمیونٹی کے 2 مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کردیا — فائل فوٹو:اے ایف پی

ڈھاکا میں انسانی حقوق کے وکیل نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کے لیے مختص 2 ہسپتالوں نے ملک کی بدترین صورت حال کا سامنا کرنے والی کچی آبادی سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے علاج سے انکار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شکایت کی کہ عالمی وبا نے اس تفریق کو اجاگر کردیا ہے جو وہ دہائیوں سے برداشت کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 32 ہزار افراد جینیوا کیمپ میں رہتے ہیں جو ملک میں انتہائی بدحالی کا شکار کچی آبادیوں سے ایک ہے۔

انسانی حقوق کے وکیل خالد حسین اور پولیس کا کہنا ہے کہ جینیوا کیمپ میں رہائشی 2 افراد میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: لاک ڈاؤن کے دوران اجرت کیلئے مزدوروں کا احتجاج

خالد حسین نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کا علاج کرنے والے سرکاری ہسپتال نے دونوں افراد کو ہسپتال میں یہ کہہ کر داخل کرنے سے انکار کردیا کہ ان کی حالت تشویش ناک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ایک اور مقامی ہسپتال نے جینیوا کیمپ کے رہائشیوں کو ان کی صحت کے مسئلے کے باوجود علاج سے انکار کردیا کیونکہ عملے کو خوف ہے کہ وہ وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 16 کروڑ 80 لاکھ آبادی پر مشتمل ملک بنگلہ دیش میں 5 لاکھ کے قریب بہاری 116 بستیوں میں رہائش پذیر ہیں۔

بہاری کمیونٹی کے رہنما صداقت خان فاکو نے کہا کہ ایک اور کیمپ میں کورونا وائرس سے متاثر شخص کو مقامی ہسپتال کی جانب سے واپس بھیج دیا گیا اور اب وہ ایک کمرے کے گھر میں اپنے خاندان کے ساتھ خودساختہ قرنطینہ میں ہے۔

کسی ہسپتال کی جانب سے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن بنگلہ دیش کے محکمہ صحت کی نائب سربراہ نسیمہ سلطان نے تفریق کے الزامات کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: مجمع پر پابندی کے باوجود ایک لاکھ افراد کی جنازے میں شرکت

انہوں نے کہا کہ ڈھاکا میں کچی آبادی میں ایک کروڑ لوگ رہتے ہیں۔

نسیمہ سلطان نے کہا کہ ہمارے پاس زیادہ بستر نہیں کم علامات ظاہر کرنے والوں افراد کو گھر رہ کر علاج کرنا چاہیے۔

ایڈووکیٹ خالد حسین نے کہا کہ جینیوا کیمپ سے تعلق رکھنے والے 2 متاثرین کو خاندان کے 20 افراد کے ساتھ آئسولیٹ کیا ہوا لیکن اتنی پرہجوم جگہ سماجی فاصلہ تقریبا ناممکن ہے۔

خالد حسین نے کہا کہ ان تمام افراد میں سے کسی کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا لہذا ہم نہیں جانتے انہیں کورونا وائرس تھا بھی یا نہیں۔

بنگلہ دیشی حکام کے مطابق اب تک کورونا وائرس سے 3 ہزار 8 سو افراد متاثر جبکہ ایک سو 20 ہلاک ہوئے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید ٹیسٹنگ سے زیادہ اعداد و شمار کا انکشاف ہوگا۔


یہ خبر 23 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں