ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی بحریہ کو خلیج فارس میں امریکی جہازوں کو ہراساں کرنے والی ایرانی کشتیوں کو ’تباہ‘ کرنے کی ہدایت کے بعد واشنگٹن کو ’فیصلہ کن ردعمل‘ سے خبردار کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میجر جنرل حسین سلامی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ ’ہم امریکیوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم قطعی طور پر پُرعزم اور سنجیدہ ہیں اور تمام کاروائیاں فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ ہوں گی جو مؤثر اور تیز تر ہوں گی'۔

مزید پڑھین: ایران نے اپنی پہلی فوجی سیٹیلائٹ کامیابی سے لانچ کردی، پاسدارانِ انقلاب

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے بحری یونٹس کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ (امریکی بحری جہاز اور افواج) کو نشانہ بنائیں اگر وہ ہمارے جہازوں یا جنگی کشتیوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی مٰن ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے اور واشنگٹن نے الزام لگایا کہ خلیج میں اس کے بحری جہازوں کو ایرانی جنگی کشتیاں ہراساں کررہی ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو ایران کی پاسدارنِ انقلاب نے کہا تھا کہ انہوں نے کامیابی سے ملک کی پہلی فوجی سیٹیلائٹ لانچ کردی ہے۔

امریکا کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کا سیٹیلائٹ پروگرام میزائل بنانے کے لیے ایک کور ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی خلائی سرگرمیاں بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی خلا میں سیٹلائٹ بھیجنے کی کوشش ناکام

فوجی سیٹیلائٹ لانچ کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے ’امریکی بحریہ کو ہدایت کی ہے کہ اگر ایرانی بحری جہاز ہمارے بحری جہازوں کو پریشان کریں تو تمام ایرانی گنز ان بوٹس کو تباہ کردیں‘۔

بعدازاں ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ پچھلے ہفتے کا بحری واقعہ ’خلیج فارس میں امریکیوں کے غیر پیشہ وارانہ اور خطرناک رویے‘ کا نتیجہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’پچھلے ہفتے سمندری حدود میں امریکی بحری یونٹس میں آپریشنل ہنگامہ آرائی اور خلل پڑ گیا تھا'۔

میجر جنرل حسین سلامی نے مزید کہا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ’ان کے فوجی اکائیوں کا کمانڈ اور کنٹرول کورونا وائرس کی بیماری سے کمزور ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا خلا میں بھیجا گیا سیٹلائٹ مدار میں پہنچنے میں ناکام

علاوہ ازیں وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’امریکی فورسز کا اپنے گھروں سے 7 ہزار میل کے فاصلے پر موجودگی کا کیا جواز ہے جو ہمارے خلیج فارس میں ہمارے ہی سپاہی کو اکسا رہی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب پینٹاگون کے سینئر عہدیداروں نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے ایران کے بارے میں فوجی پالیسی میں بنیادی تبدیلی کی کوئی ہدایت نہیں دی۔

امریکی صدر کی ٹوئٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں نائب سیکریٹری برائے دفاع ڈیوڈ نورکویسٹ نے کہا کہ صدر نے ایرانیوں کو ایک اہم انتباہ جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی صدر نے جس بات پر زور تھا وہ یہ کہ ہمارے تمام بحری جہاز اپنے دفاع کا حق برقرار رکھتے ہیں۔

لیکن ڈیموکریٹ اور بحریہ کے تجربہ کار نمائندہ ایلین لوریہ نے کہا تھا کہ ٹرمپ کے ٹوئٹس جنگ کا باعث بن سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں