برطانوی وزیراعظم نے ایک ماہ بعد ذمہ داریاں سنبھال لیں

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2020
بورس جانسن میں 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: اے ایف پی
بورس جانسن میں 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی—فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کا شکار ہونے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تقریبا ایک ماہ بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اپنے سرکاری دفتر پہنچ گئے۔

بورس جانسن میں گزشتہ ماہ 27 مارچ کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود وہ گھر سے ہی وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔

تاہم ایک ہفتے بعد بورس جانسن کی طبیعت بگڑ گئی تو انہیں 6 اور 7 اپریل کی درمیانی شب لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تاہم ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد ہی ان کی حالت مزید بگڑ گئی تھی، جس کے بعد انہیں 7 اپریل کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا تھا اور ابتدائی 8 گھنٹے تک ان کی حالت انتہائی تشویش ناک رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بھی کورونا کا شکار

تقریبا 3 دن تک آئی سی یو میں گزارنے کے بعد 10 اپریل کو انہین انتہائی نگہداشت والے وارڈ سے باہر عام وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔

آئی سی یو کے بعد بھی بورس جانسن تقریبا مزید 2 دن تک ہسپتال میں رہے تھے اور 12 اپریل کی سہ پہر کو انہیں سینٹ تھامس ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالی تھیں۔

لیکن 26 اپریل کی شب کو وہ اپنے سرکاری دفتر ڈاؤننگ اسٹریٹ لوٹ آئے اور 27 اپریل کو وہ ایک ماہ بعد کورونا سے متعلق اجلاس کی سربراہی کریں گے۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کو اس وقت ملک میں لاک ڈاؤن نرم کرنے یا اسے مزید سخت کرنے کے حوالے جیسے چیلنجز درپیش ہیں، کیوں کہ اس وقت برطانیہ میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے سیاستدان و حکومتی عہدیدار مخمصے کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔

برطانیہ میں نافذ لاک ڈاؤن کی مدت مئی کے پہلے ہفتے کو ختم ہوجائے گی اور حکومت نے تاحال لاک ڈاؤن کو دوسرے مرحلے کے حوالے سے واضح اشارے یا بیانات نہیں دیے۔

بورس جانسن دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو کورونا کا شکار ہوئے تھے—فوٹو: رائٹرز
بورس جانسن دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو کورونا کا شکار ہوئے تھے—فوٹو: رائٹرز

اگرچہ بعض سیاستدانوں نے کہا کہ ملکی معیشت مزید لاک ڈاؤن کا بار برداشت نہیں کر سکتی جبکہ بعض حکومتی وزرا نے بھی کہا کہ لاک ڈاؤن کو نرم کیے جانے کے باوجود سماجی فاصلوں جیسے حفاظتی اقدامات سمیت دیگر اقدامات ناگزیر ہیں اور ایسے اقدامات لمبے وقت تک کرنے ہوں گے۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے حکومتی وزرا سے تجویز طلب کی ہے کہ کس طرح زندگیوں کو محفوظ بناتے ہوئے کاوروبار زندگی بحال کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیر اعظم ہسپتال سے ڈسچارج، زندگی بچانے پر ڈاکٹرز کے شکر گزار

بورس جانسن کی غیر موجودگی میں ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے سیکریٹری خارجہ ڈومنک راب نے بھی مزید حفاظتی اقدامات کیے بغیر بچوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو ناقابل فہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کرنا خطرناک ہوگا۔

ڈومنک راب کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے میں کچھ کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جا سکتی ہے تاہم اس ضمن میں بھی ہمیں سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور صرف ایسے کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے جو اشیائے ضروریات سے وابستہ ہیں۔

برطانیہ میں نافذ لاک ڈاؤن کی مدت مئی کے پہلے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت کچھ نرمیوں کے ساتھ لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کرے گی، وہاں پر مارچ کے آغاز سے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔

برطانیہ میں کورونا وائرس سے جہاں وزیر اعظم بورس جانسن متاثر ہوئے تھے، وہیں شہزادہ چارلس بھی کورونا کا شکار ہوئے تھے، جب کہ برطانیہ کی نائب وزیر صحت سمیت دیگر اہم سیاستدان اور سماجی شخصیات بھی اس وبا کا شکار بنی تھیں۔

برطانیہ میں 27 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 54 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار 790 تک جا پہنچی تھی۔

دنیا بھر میں 27 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 29 لاکھ 80 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں