ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی، عدالت نے مجھے کلیئر قرار دیا، سلیم ملک

اپ ڈیٹ 04 مئ 2020
سلیم ملک پر 2000 میں پابندی عائد کی گئی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
سلیم ملک پر 2000 میں پابندی عائد کی گئی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی جبکہ عدالت نے بھی مجھے بری کردیا ہے اور اگر انصاف نہیں ملا تو وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی جاؤں گا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سلیم ملک نے کہا کہ میں نے ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی اور معافی مانگنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں نے فکسنگ کی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا مؤقف ہے کہ سلیم ملک نے ماضی میں دیے گئے سوالات کے جواب نہیں دیے جبکہ مجھے آج تک سوالات بھیجے ہی نہیں گئے اگر کوئی دستاویز یا خط تھا تو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں:سلیم ملک کی آئی سی سی، پی سی بی کو کرپشن کے خلاف تعاون کی پیشکش

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھے کلیئر کیا ہے کہ اگر پی سی بی کچھ پوچھتا تو اس کا جواب بھی لازم دیتا۔

انہوں نے کہا کہ میں ٹی وی پر یہ خبریں دیکھ کر حیران ہوا کہ میں نے فکسنگ کا جرم مان لیا ہے حالانکہ میں نے کوئی فکسنگ نہیں کی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ 19 سال سے انصاف کے لیے لڑرہا ہوں۔

فکسنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ جسٹس قیوم کی رپورٹ ضرور پڑھ لیں، رپورٹ پڑھے بغیر لوگ صرف مجھ پر الزام لگاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس کس کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے جبکہ مجھ پر لمبی پابندی لگادی اور دیگر کھلاڑیوں کو جرمانے لگا کر چھوڑ دیا گیا، ایسا لگتا ہے جیسے میں پاکستانی نہیں ہوں۔

سلیم ملک نے کہا کہ میں کسی نوکری کے چکر میں نہیں ہوں لیکن اگر انصاف نہ ملا تو وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی جاؤں گا۔

یاد رہے کہ سلیم ملک پر 2000 میں میچ فکسنگ کے الزام میں پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ 2008 میں مقامی عدالت نے ان کی پابندی کو ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مجھے دوسرا موقع ملنا چاہیے: سلیم ملک

عدالت کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد سلیم ملک نے کئی مرتبہ کوچنگ اور دیگر شعبوں میں کام کے لیے درخواست جمع کرائی مگر ان کی کوئی بھی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

سلیم ملک نے گزشتہ دنوں ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انھوں نے آئی سی سی اور پی سی بی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی پیش کش کی تھی۔

سابق کپتان نے میچ فکسنگ کے معاملے پر قوم سے معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ جس کی وجہ سے ان پر پابندی لگی وہ اس حوالے سے تمام خفیہ راز سامنے لانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ 'مجھے 19 سال پہلے اپنے کیے پر بہت افسوس ہے، میں اس سلسلے میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور پی سی بی سے غیر مشروط تعاون کو تیار ہوں'۔

1982 سے 1999 تک کیریئر میں 103 ٹیسٹ اور 283 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے سابق مڈل آرڈر بلے باز نے کہا تھا کہ وہ میچ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کے لیے آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں:'سلیم ملک پر پابندی ختم کی جائے'

سلیم ملک نے کہا تھا کہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت، وہ اس بات کے بھی مستحق ہیں کہ ان کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر سمجھا جائے کیونکہ انہوں نے بہت پہلے اس غلطی کی وجہ سے بہت زیادہ مصائب کا سامنا کیا ہے اور 19 سال تک کھیل سے دور رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے کرکٹ کھیلنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا جس کی شروعات میں نے 8 سال کی عمر میں کی تھی، میں نے زندگی بھر یہ کھیل کھیلا ہے، یہی میری روزی روٹی ہے لہٰذا میں اپیل کرتا ہوں کہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت مجھ سے (میچ فکسنگ میں قصوروار پائے گئے) دوسرے کھلاڑیوں کے جیسا سلوک کیا جائے'۔

تبصرے (0) بند ہیں