'پی سی بی قانون سازی کر کے فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو جیل بھیجے'

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
رمیز راجہ نے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا— اسکرین شاٹ
رمیز راجہ نے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا— اسکرین شاٹ

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ نے عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی لگائے جانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے میچ فکسنگ کے خلاف قانون سازی کر کے کرپٹ کھلاڑیوں کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے مرتکب مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل کے ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے پر 3 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی: عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد

رمیز راجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عمر اکمل بھی فکسنگ کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست کا حصہ بن گئے ہیں، یہ سراسر ٹیلنٹ کا ضیاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے پاکستان میچ فکسنگ کے خلاف قانون سازی کرتے ہوئے ایسے لوگوں کو جیل کی راہ دکھائے ورنہ بصورت دیگر مزید اس طرح کے واقعات کے لیے تیار رہے۔

انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر بھی اس حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل نے اپنا نام اب فکسنگ کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں لکھوا لیا ہے اور سمجھ نہیں آتا کہ انہوں نے کیا سوچ کر یہ حرکت کی، انہوں نے احتیاط کیوں نہیں برتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بکی کی جانب سے کی جانے والی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے کہ جتنا کہ میچ فکسنگ کرنا کیونکہ جیسی ہی آپ ریڈ لائن عبور کرتے ہیں تو آپ کو سزا ملنی ہی ملنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل کیخلاف ٹھوس شواہد تھے تو تاحیات پابندی لگانی چاہیے تھی، کامران اکمل

57 ٹیسٹ اور 1698 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹر نے کہا کہ کرکٹ فکسنگ کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے اور انٹرنیشنل کرکٹ اور پاکستان کرکٹ اس طرح کی مزید خبروں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

رمیز راجہ نے کہا کہ کم عمری سے ہی عمر اکمل کے پاس پیسہ، ہنر شہرت سب کچھ تھا لیکن شاید صحبت ٹھیک نہیں تھی اور ہم بار بار سمجھاتے رہے ہیں کہ کھیل کے سفیر کی حیثیت سے آپ کی کیا ذمے داری بنتی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کی نظر میں اس بات کی کوئی اہمیت نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے تاریخ سے کچھ سیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فکسنگ کی تاریخ سب کے سامنے ہے، ہر عہد، ہر سیزن میں ایسی کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہوتی رہی ہے لیکن موجودہ دور کے کھلاڑیوں نے ماضی کے کھلاڑیوں سے کچھ نہ سیکھا اور ماضی کے کھلاڑیوں نے ایسے قدم نہیں اٹھائے جس سے وہ اچھے رول ماڈل بن پاتے۔

اس موقع پر انہوں نے شائقین کرکٹ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شائقین بھی کچھ عرصے بعد معافی تلافی پر آجاتے ہیں کیونکہ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے پاس ہنر اور ٹیلنٹ تھا اور جیسے ہی پاکستان کرکٹ ڈگمگاتی ہے تو فکسنگ میں ملوث کھلاڑی شائقین کے ذریعے معافی تلافی کر کے دوبارہ کھیل میں واپسی کی کوشش کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سلیم ملک کی آئی سی سی، پی سی بی کو کرپشن کے خلاف تعاون کی پیشکش

رمیز راجہ نے شائقین کرکٹ اور پاکستانی معاشرے سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی کہ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو معافی نہ دیں کیونکہ یہ کھلاڑی ایسی حرکت کر کے پاکستان کا نام ڈبوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک آدھ کیس ہو تو شاید ہم انہیں معاف بھی کردیں لیکن فکسنگ کی 20 سے 25 سال پرانی تاریخ ہے جس سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا لہٰذا ایسے جرم کی کوئی معافی نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے کیونکہ پاکستان کرکٹ کو بہت ٹھیس پہنچ چکی ہے، ہم نے بہت مرتبہ معافی تلافی کر لی لیکن ہمیں اس کے بدلے میں کچھ نہیں ملتا۔

یہ بھی پڑھیں: ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی، عدالت نے مجھے کلیئر قرار دیا، سلیم ملک

سابق کپتان نے کہا کہ مجھے عمر اکمل کے حوالے سے اس لیے زیادہ تکلیف پہنچی کیونکہ ان کے پاس ٹیلنٹ تھا لیکن اب ان پر پابندی لگ چکی ہے اور اس حرکت سے انہوں نے ناصرف اپنا بلکہ اپنے اہلخانہ کا نام بھی ڈبویا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں