سندھ کے سوا ملک بھر میں کورونا وائرس کے ٹیسٹس کی تعداد میں کمی

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
پنجاب میں روزانہ 2 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ اس کی آبادی کی ملک کی مجموعی آبادی کی تقریباً نصف ہے — فائل فوٹو: رائٹرس
پنجاب میں روزانہ 2 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ اس کی آبادی کی ملک کی مجموعی آبادی کی تقریباً نصف ہے — فائل فوٹو: رائٹرس

اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے سوا دیگر تمام صوبوں میں کووِڈ 19 کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کی ویب سائٹ پر موجود اعدادوشمار اور گراف یہ ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے سب سے زیادہ ٹیسٹ سندھ میں ہورہے ہیں جن کی تعداد تقریباً 3 ہزار یومیہ ہے۔

اس کے مقابلے پنجاب میں یومیہ 2 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ اس کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کی تقریباً نصف ہے۔

اسی طرح خیبر پختونخوا میں یومیہ تقریباً ایک ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ بلوچستان میں یہ تعداد 3 سو اور اسلام آباد میں 4 سو ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں ریکارڈ 29 اموات، متاثرین 14788 ہوگئے

اس حوالے سے سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے الزام عائد کیا کہ کم ٹیسٹ کرنے کا مقصد مصنوعی طور پر کیسز کی تعداد میں کمی ظاہر کرنا ہے جس سے صوبوں کے عوام کو تحفظ کا جھوٹا احساس دلایا جاسکے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر ظفر مرزا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اسد عمر اور قومی ادارہ صحت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ’براہِ مہربانی ہمیں بتائیں کہ کیا ہورہا ہے؟ کیوں پنجاب، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اور بلوچستان نے 24 اپریل سے ٹیسٹنگ کم کردی ہے؟‘

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا ’کیسز کی تعداد میں مصنوعی کمی ظاہر کرنا ہے یا عوام کو تحفظ کا جھوٹا احساس دلانا؟ یا یہ ظاہر کرنا کہ سندھ میں کووِڈ 19 کے سب سے زیادہ کیسز ہیں؟‘

تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ یہ جان بوجھ کر کیسز کی تعداد میں مصنوعی کمی کی کوشش تھی۔

مزید پڑھیں: طبی عملے کی حفاظت کیلئے قومی منصوبے کا جلد اعلان کیا جائے گا، ظفر مرزا

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ پنجاب میں ٹیسٹس کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن صرف چند روز کے لیے، ہم ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ (ٹی ٹی پی) پالیسی پر عملدرآمد کرنے جارہے ہیں جس سے آئندہ آنے والے دنوں میں ٹیسٹس کی تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی‘۔

معاون خصوصی نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ صوبوں میں روزانہ کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹیسٹس کی تعداد میں جان بوجھ کر کمی کی گئی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ’ٹیسٹس کی تعداد میں کمی کی وجہ مشتبہ مریضوں کی تعداد کم ہونا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں