ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مقبولیت میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس کو انسٹال کرنے کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی۔

اینالیٹکس کمپنی سنسر ٹاور کے مطابق ایپ کو اب تک ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور سے 2 ارب سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے، صرف 5 ماہ کے دوران 50 کروڑ سے زائد بار اسے انسٹال کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں ٹک ٹاک کی مقبولیت میں اضافہ کورونا وائرس کی وبا کا نتیجہ ہے جس کے باعث کروڑوں افراد لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں محدوو ہوگئے ہیں۔

نقل و حرکت پر پابندیوں کے نتیجے میں لوگوں میں موبائل ڈیوائسز میں وقت گزارنے کی شرح بڑھی جس کا فائدہ ٹک ٹاک کو ہوا۔

بھارت میں سب سے زیادہ لوگ ٹک ٹاک کو استعمال کررہے ہیں جہاں اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ ہوا جبکہ چین میں 9.7 فیصد اور امریکا میں 8.2 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹک ٹاک ویسے تو نووجانوں کی ایہ سمجھی جاتی ہے جس میں 15 سیکنڈ طویل ویڈیو شیئر کی جاتی ہے مگر درمیانی عمر کے افراد میں بھی اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

امریکا میں اس ایپ کی مقبولیت سے حکومتی حلقوں میں کافی تشویش پائی جاتی ہے جس کی وجہ اس کی ملکیت ایک چینی کمپنی کے پاس ہونا ہے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بھی ٹک ٹاک کی مقبولیت کے حوالے سے فکرمند رہتے ہیں۔

ق 2019 میں ٹک ٹاک کو 73 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بار ڈاﺅن لوڈ کیا گیا اور اس حوالے سے اس نے فیس بک، میسنجر اور انسٹاگرام تینوں کو شکست دی۔

فیس بک کی تشویش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ٹک ٹاک کے چند فیچرز کو اپنی ایپس میں کاپی کیا بلکہ ویسی ہی ایک ایپ انسٹاگرام کے لیے متعارف بھی کرائی۔

ریلز نامی ایپ کو گزشتہ سال نومبر میں برازیل میں متعارف کرایا گیا تھا جس میں صارفین کو 15 سیکنڈ کی ویڈیو کی سہولت فراہم کی گئی تھی جن کو موسیقی سے سجا کر اسٹوریز کے طور پر شیئر کیا جاسکتا ہے جبکہ بہت جلد انسٹاگرام ایکسپلور میں بھی ایک نیا ریلز سیکشن بھی متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

انسٹاگرام کی جانب سے برازیل کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ وہاں یہ ایپ بہت زیادہ مقبول ہے جبکہ ٹک ٹاک وہاں فی الحال بہت زیادہ استعمال نہیں ہورہی جبکہ برازیلین ثقافت میں موسیقی کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔

انسٹاگرام نے یہی حکمت عملی اسنیپ چیٹ کو ہدف بناتے ہوئے بھی اپنائی تھی اور اسٹوریز کو پہلے وہاں متعارف کرایا جہاں اسنیپ چیٹ موجود نہیں تھی۔

انسٹاگرام کو ٹک ٹاک کے مقابلے میں امریکی حکومت کا ساتھ بھی حاصل ہے کیونکہ امریکی حکام کی جانب سے ٹک ٹاک کی اسکروٹنی کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 2017 میں ایک ارب ڈالرز کے عوض ایپ میوزیکلی کو خریدا تھا اور پھر اسے ٹک ٹاک میں بدل دیا (فیس بک نے بھی اسے خریدنے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہی)، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔

مارک زکربرگ کی جانب سے بائیٹ ڈانس کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے اور ان کا کہنا تھا 'ہماری سروسز جیسے واٹس ایپ کو مظاہرین اور سماجی کارکنوں کی جانب سے دنیا بھر میں انکرپشن اور پرائیویسی تحفظ کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ٹک ٹاک جو دنیا میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مظاہروں کو سنسر کرتی ہے، یہاں تک کہ امریکا میں بھی'۔

تبصرے (0) بند ہیں