سویڈن میں لاپتہ پاکستانی صحافی ساجد حسین کی موت کی تصدیق

اپ ڈیٹ 01 مئ 2020
ساجد حسین آن لائن میگزین 'بلوچستان ٹائمز' کے چیف ایڈیٹر بھی تھے — فوٹو: بلوچستان ٹائمز
ساجد حسین آن لائن میگزین 'بلوچستان ٹائمز' کے چیف ایڈیٹر بھی تھے — فوٹو: بلوچستان ٹائمز

سویڈن کی پولیس نے مارچ میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی صحافی ساجد حسین کی موت کی تصیق کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس ترجمان جوناس ایرونن نے بتایا کہ 'ساجد حسین کی لاش شہر اَپسالا کے باہر دریائے فیرِس سے 23 اپریل کو ملی تھی'۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ساجد حسین، اپسالا میں پروفیسر کی حیثیت سے جزوقتی کام کر رہے تھے اور 2 مارچ کو لاپتہ ہوگئے تھے۔

وہ آن لائن میگزین 'بلوچستان ٹائمز' کے چیف ایڈیٹر بھی تھے، جس میں منشیات فروشی، جبری گمشدگیوں اور شدت پسندی سے متعلق لکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی سوئیڈن میں لاپتہ

پولیس ترجمان نے کہا کہ پوسٹ مارٹم سے یہ شکوک و شبہات دور ہوگئے ہیں کہ وہ کسی جرم کا نشانہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ جرم کو مکمل طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن ساجد کی موت کسی حادثے یا خودکشی کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے۔

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی سویڈش برانچ کے سربراہ ایرِک ہلکجیئر کا کہنا تھا کہ 'جب تک ساجد کی موت کی وجہ سے جرم کی امکان کو نہیں نکالا جاتا یہ خطرہ موجود رہے گا کہ ان کی موت بطور صحافی ان کے کام کے باعث ہوئی'۔

آر ایس ایف کے مطابق ساجد حسین آخری بار اسٹاک ہوم میں اپسالا کے لیے ٹرین لیتے ہوئے دکھائی دیے تھے۔

مزید پڑھیں: سال 2019، صحافیوں، سیاستدانوں اور ایکٹویسٹس کے لیے مشکل ثابت ہوا، رپورٹ

واضح رہے کہ ساجد حسین جان، مارنے کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد تقریباً 8 برس قبل ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

ان کی اہلیہ شہناز نے ڈان کو بتایا تھا کہ انہوں نے بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کیا تھا لیکن 2012 میں منشیات کے سرغنہ امام بھیل کو بے نقاب کرنے والی رپورٹ پر انہیں موت کی دھمکیاں ملی تھیں۔

سویڈن میں موجود ان کے دوست تاج بلوچ کا کہنا تھا کہ ساجد حسین کے لاپتہ ہونے سے ایک روز قبل ان کی ملاقات ہوئی تھی اور ہر چیز معمول کے مطابق لگ رہی تھی۔

تاہم اگلے روز ان کا فون بند پایا گیا اور انہوں نے کسی کال کا جواب بھی نہیں دیا، آخری مرتبہ انہیں اس وقت سنا گیا تھا جب وہ ہاسٹل آفس میں موجود تھے اور اپنے کمرے کی چابی مانگی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ دوبارہ کال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

تاج بلوچ نے بتایا کہ جب انہوں نے اوپسالا پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بعض اوقات لوگ تنہائی اختیار کرلیتے ہیں تا کہ کوئی ان کی پرائیویسی متاثر نہ کرسکے تاہم زور دینے پر پولیس نے سویڈن کی ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) مسنگ پیپل کے ساتھ مقدمہ درج کرلیا اس کے بعد اب تک اس کیس سے متعلق کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

ساجد حسین 2017 میں سویڈن آئے تھے اور 2019 میں یہاں سیاسی پناہ حاصل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں