پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کووڈ-19 کے باعث کھیلوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے مالی مشکلات کے شکار کھلاڑیوں اور ٹینیکل اسٹاف کو مالی امداد دینے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے اعلان کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ڈومیسٹک اور بین الاقوامی کرکٹ کی سرگرمیاں معطل ہونے سے مشکلات کے شکار فرسٹ کلاس کرکٹرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی امداد کی جائے گی۔

پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق 'یہ امداد فرسٹ کلاس کرکٹرز کے علاوہ میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کو بھی پی سی بی کی جانب سے غیر متوقع صورت حال کے لیے مالی سال کے بجٹ میں رکھے گئے فنڈ سے دی جائے گی'۔

مزید پڑھیں:کورونا فنڈ: اظہر علی نے قیمتی جرسی اور بلا نیلامی کیلئے پیش کردیا

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'محدود فنڈز کی دستیابی اور صرف مستحق امیدواروں کی امداد کو یقینی بنانے کے لیے بورڈ نے درخواست گزاروں کے لیے قواعد وضوابط تیار کیے ہیں'۔

ان قواعد و ضوابط کے مطابق 'ایسے فرسٹ کلاس کرکٹرز جنہوں نے سیزن 19-2018 میں شرکت کی ہو اور 15-2014 سے 2018-19 کے دوران پانچوں سیزن میں کم از کم 91 فرسٹ کلاس میچ کھیلے ہوں'۔

اس کے علاوہ 'ایسے میچ آفیشلز اور اسکوررز جنہوں نے گزشتہ دو سیزن میں پی سی بی کے زیر اہتمام مقابلوں میں فرائض انجام دیے ہوں اور وہ گراؤنڈ اسٹاف جو یکم جنوری 2013 سے پہلے ریجنل، ضلعی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ملازم ہوں اور اس وقت غیر فعال ہوں مگر مدت ملازمت کم ازکم 8 سال ہو'۔

پی سی بی کے مطابق 'ان شرائط پر پورا اترنے والے فرسٹ کلاس کرکٹرز کو 25 ہزار، میچ آفیشلز کو 15 ہزار، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کو 10،10 ہزار روپے دیے جائیں گے'۔

بورڈ نے کہا کہ 'اس یک مدتی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند 2 مئی سے 14 مئی تک پی سی بی کی ویب سائٹ ([email protected]) پر رابطہ کرسکتے ہیں'۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'پی سی بی اپنے کرکٹرز اور کوچز کے ذریعے بھی شرائط پر پورا اترنے والے افراد سے رابطےکی کوشش کرے گا اور عیدالفطر سے قبل مستحق افراد کو فنڈز جاری کرنے کے لیے مناسب وقت بھی مل جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:پی سی بی کے قانونی مشیر کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس

مزید کہا گیا ہے کہ 'پی سی بی یقین دلانا چاہتا ہے کہ درخواست دہندگان کی رازداری کا احترام اور تمام افراد کی شناخت کو صیغہ راز میں رکھتے ہوئے اس اسکیم سے مستفید ہونے والے افراد کے نام اور تعداد کو ظاہر نہیں کیا جائے گا'۔

خیال رہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے کے فیصلے کے بعد بڑی تعداد میں فرسٹ کلاس کرکٹرز بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ پی سی بی نے قومی ٹیم اور 6 صوبائی ٹیموں کے کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹرکٹ دیا تھا، جن کی تعداد تقریباً 2015 ہے۔

کورونا وائرس کے باعث دیگر شعبوں کی طرح کرکٹ کی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئیں جس سے کئی اسکوررز، امپائرز، کرکٹرز اور گراؤنڈ اسٹاف مالی بحران کا شکار ہوگئے۔

پی سی بی کو اپنے اسٹیک ہولڈرز کا احساس ہے، احسان مانی

چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا تھا کہ 'پی سی بی کو احساس ہے کہ اپنے اسٹیک ہولڈرز کا خیال رکھنا اس کی ذمہ داری ہے اور لاک ڈاؤن کے موقع پر ہم اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور عیدالفطر کی آمد کے موقع پر ان کی امداد کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں، میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کی امداد کے لیے یہی صحیح وقت ہے۔

احسان مانی نے کہا کہ 'ان حالات میں کرکٹرز کا آگے بڑھ کر اپنے قیمتی سامان کو خیراتی اداروں کے ذریعے نیلام کرکے لوگوں کی مدد کرنا دل کو چھو لیتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یقین ہے کئی کھلاڑی انفرادی حیثیت میں بھی عطیات دے رہے ہیں، میں شاہد آفریدی، اظہر علی اور رومان رئیس کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جو اس مقصد میں سب سے نمایاں رہے'۔

اس سے قبل پی سی بی وزیراعظم کووڈ-19 ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ روپے سے زائد رقم عطیہ کرچکا ہے، جس میں سے آدھی رقم سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ قومی خواتین و مرد کرکٹرز کے علاوہ بورڈ کے ملازمین نے دی تھی۔

پی سی بی اس کے علاوہ مارچ میں کراچی میں قائم حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر کو ایکسپوسنٹر میں قائم کردہ ہسپتال میں کام کرنے والے پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے عارضی قیام گاہ میں تبدیل کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں