لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد امریکا میں کورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
ماہرین نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کے خطرات سے حکام کو خبردار کردیا—فوٹو: اے پی
ماہرین نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کے خطرات سے حکام کو خبردار کردیا—فوٹو: اے پی

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود اگرچہ امریکا کی متعدد ریاستوں نے گزشتہ ہفتے سے کچھ لاک ڈاؤن میں نرمیاں کرنا شروع کی تھیں تاہم نرمیوں کے بعد سے کئی ریاستوں میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق خبر رساں ادارے کی جانب سے نیویارک شہر کو چھوڑ کر دیگر ریاستوں میں کورونا کے پھیلاؤ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ریاستوں میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی ہوئی ہے، جہاں لاک ڈاؤن کو نرم کیا گیا۔

اے پی کے جائزے کے مطابق نیویارک شہر میں لاک ڈاؤن کو برقرار رکھے جانے سے وہاں پر کورونا کے پھیلاؤ میں کمی جب کہ دیگر ریاستوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت امریکا میں کورونا وائرس کے یومیہ 20 ہزار نئے کیس سامنے آ رہے ہیں جب کہ ملک بھر میں یومیہ ایک ہزار ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔

امریکا بھر میں کورونا کے اسی پھیلاؤ کی رفتار کے بعد ماہرین صحت نے ریاستی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کی گئی تو اعداد و شمار تبدیل ہو سکتے ہیں اور ہلاکتیں اندازوں سے کہیں زیادہ بھی ہو سکتی ہیں۔

ریاست کنساس کے شہر شاؤنی کے محکمہ صحت کی ڈائریکٹر لنڈا اوچز کے مطابق امریکا اس وقت پہلے سے زیادہ خطرے میں ہے اور اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے اور لاک ڈاؤن کو نرم کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی چند ریاستوں میں لاک ڈاؤن نرم

اے پی کی جانب سے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ نیویارک میٹروپولیٹن کے علاوہ امریکا بھر میں کورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا تاہم اچھی بات یہ ہے کہ اپریل کے وسط تک کورونا سے سب سے بڑے متاثرہ علاقے نیویارک میں اس کے پھیلاؤ میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

نیویارک شہر میں بھی کچھ نرمی کی گئی ہیں تاہم مجموعی طور پر وہاں لاک ڈاؤن نافذ ہے اور اس علاقے میں 2 کروڑ کے قریب افراد بستے ہیں اور یہاں پر امریکا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

امریکا میں ہونے والی 70 ہزار ہلاکتوں میں سے ہر تیسری ہلاکت نیویارک میٹروپولیٹن میں ہوئی اور یہاں ہی سب سے زیادہ لوگ کورونا سے متاثر ہوئے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے جائزے کے مطابق لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے دوران اپریل کے وسط میں کورونا کے پھیلاؤ میں کمی دیکھی گئی اور اس وقت ہر ایک لاکھ افراد میں 8 افراد کورونا کا شکار بن رہے تھے جب کہ اس سے قبل یہ تعداد 10 کے قریب تھی۔

تاہم جیسے ہی کچھ ریاستوں نے گزشتہ ہفتے لاک ڈاؤن میں نرمی کی تو وہاں پر کورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھا گیا اور 2 مئی تک لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے والی ریاستوں میں ہر ایک لاکھ افراد میں سے 8 افراد تک کورونا سے متاثر ہو رہے تھے جب کہ اس سے قبل یہ تعداد 6 تک تھی۔

جائزے کے مطابق نیویارک میٹروپولیٹن میں جہاں کورونا کے نئے کیسز میں کمی دیکھی گئی، وہیں ہلاکتوں میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے مگر اس کے علاوہ امریکا بھر میں کورونا کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور اگر یوں ہی لاک ڈاؤن میں نرمیاں کی جاتی رہیں تو معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا۔

ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ریسرچر ڈاکٹر زواؤ فینگ زانگ کے مطابق امریکا بھر میں کورونا کا حالیہ پھیلاؤ زیادہ ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے بلکہ یہ اصل پھیلاؤ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سچ ہے کہ امریکا نے ٹیسٹ کی صلاحیت کو بڑھایا ہے اور ٹیسٹ کی وجہ سے ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں لیکن حالیہ پھیلاؤ کا تعلق اس سے نہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: لاک ڈاؤن کے باعث جرائم میں نمایاں کمی

ریاست لووا اور کنساس سمیت متعدد ریاستوں میں ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ کئی ریاستوں میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

امریکا بھر میں کورونا کے پھیلاؤ کے بعد یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے نئے اعداد و شمار سے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو اگست کے آغاز تک امریکا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

تخمینہ لگانے والی ٹیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرسٹوفر مری کے مطابق اگر ریاستوں نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کی تو امریکا میں اس تخمینے سے زیادہ ہلاکتیں بھی ہو سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی ریاست نیویارک اور اوہائیو سمیت چند ریاستوں نے گزشتہ ہفتے سے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی کی تھی جب کہ نیویارک نے آئندہ ہفتے تک مزید نرمی کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

اس وقت کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے، جہاں 6 مئی کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 12 لاکھ سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 71 ہزار سے بھی بڑھ گئی تھی۔

کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود امریکا کی مختلف ریاستوں کی جانب سے لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جب کہ امریکا کی طرح دیگر ممالک میں بھی لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

کورونا سے متاثرہ بڑے ممالک اٹلی اور اسیپن نے بھی لاک ڈاؤن کو نرم کردیا ہے جب کہ یورپ کے دیگر ایک درجن ممالک نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کی ہے، ساتھ ہی دنیا بھر کے اسلامی ممالک نے بھی ماہ رمضان کی مناسبت سے لاک ڈاؤن کو نرم کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں